محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے سربراہ ایم مہاپاترا نے بتایا کہ طوفان 'امفان' کی وجہ سے 155-165 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہواؤں کے چلنے کے ساتھ ساتھ تیز بارش ہوگی جس سے بھاری نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔
مہاپاترا نے کہا کہ یہ طوفان سنہ 1999 میں اڑیسہ میں آئے طوفان کے بعد سے اب تک کا سب سے زیادہ شدید اور خطرناک طوفان ہے۔'
انہوں نے کہا 'ہم سنگین حالات سے دوچار ہیں، تباہ کن ہواؤں سے اعلیٰ پیمانہ پر تباہی اور نقصانات کا خدشہ ہے‘‘۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی اور اڑیسہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائیک سے منگل کے روز بات کی تھی اور 'امفان' سے نمٹنے کے لیے کی جا رہی تیاریوں کا جائزہ بھی لیا تھا۔
امت شاہ نے دونوں وزرائے اعلی سے الگ الگ بات کی اور ان ریاستوں میں موجودہ صورت حال کی معلومات لی۔ انہوں نے طوفان کی وجہ سے جان و مال کے نقصان کو کم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کے لیے کہا۔
شاہ نے کہا کہ مرکزی حکومت دونوں ریاستوں کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی تمام ایجنسیاں بھی مستعد ہیں اور ضرورت پڑنے پر وہ ریاستی حکومت کی مدد کر نے کے لیے تیار ہیں۔
اس دوران نیشنل ڈیزاسٹر ریسکیو فورس (این ڈی آر ایف) نے مغربی بنگال اور اڑیسہ میں مقامی حکام کے ساتھ کوآرڈینیشن کرکے متعلقہ اضلاع میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانا شروع کر دیا ہے۔
مغربی بنگال میں انتظامیہ نے پہلے ہی ساحلی علاقوں سے تقریباً تین لاکھ لوگوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچا دیا ہے۔
این ڈی آر ایف کے سربراہ 'ایس این پردھان نے کہا کہ 'متعلقہ علاقوں میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے پیش نظر سوشل ڈسٹنسنگ پر بھی عمل کیا جا رہا ہے۔