ریاست جھارکھنڈ کے ضلع لوہاردگا میں گذشتہ روز سی اے اے حمایتی جلوس کے دوران پھتراؤ کی وجہ سے دو گروپ آمنے سامنے ہوگئے ہیں۔
اس کے بعد شرپسندوں نے آتش زنی کی اور گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی۔ صورتحال کو بے قابو دیکھ کر ضلعی انتظامیہ نے پورے شہر میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔ اس تصادم میں 53 افراد شدید زخمی ہوئے جن کا علاج چل رہا ہے۔
سی اے اے کی حمایت ریلی کے دوران پیدا ہونے والے تنازعہ میں 14 گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔اس کے علاوہ 8 گاڑیوں کو بھی نذر آتش کیا گیا۔
لوہاردگا شہری علاقے اور مضافاتی علاقوں میں 3 درجن سے زائد دکانوں میں لوٹ مار اور آتشزنی کے واقعات ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی دکانوں میں تخریب کاری کا واقعہ پیش آیا ہے۔ صورتحال اتنی خراب ہوگئی کہ ساؤتھ چوٹنگ پور ڈویژن کے کمشنر ونود کمار، ایس پی پریادشی الوک پر بھی پھتراؤ کیاگیا۔ اگرچہ دونوں افسر محفوظ ہیں۔
احتیاطی تدابیر کے طور پر ضلعی انتظامیہ نے لوہاردگا میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔
اس کے باوجود، متعدد واقعات تسلسل کے ساتھ سامنے آرہے ہیں۔
شہری علاقے میں نیو روڈ، مشن چوک، پاور گنج چوک، باراتوولی چوک، بلاک موڈ ، پتراتولی ٹولی چوک سمیت دیگر مقامات پر متعدد دکانوں میں آتش زنی اور توڑ پھوڑ کے واقعات ہوئے ہیں۔
ان واقعات میں دو گروہوں کے بیشتر افراد متاثر ہوئے ہیں۔
اس طرح کا واقعہ ضلع لوہاردگا میں 28 برس بعد پیش آیا ہے۔ 1992 میں بابری مسجد انہدام کے واقعے کے بعد ملک میں ہونے والے فسادات، اس کے بعد رواں برس 2020 میں بھی لوہاردگا میں ہونے والے واقعے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔
لوہاردگا میں آتشزنی ، توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کے واقعات کی وجہ سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
بہت سے خاندانوں نے اس سے بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔
پولیس انتظامیہ نے پورے شہری علاقوں کو چھاؤنی میں تبدیل کردیا ہے۔ لوگوں کو گھر پر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آٹھویں جماعت بورڈ کا امتحان بھی ملتوی کردیا گیا ہے۔