ETV Bharat / bharat

سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف کیوریٹیو پٹیشن زیرِ غور

بابری مسجد فیصلہ کے خلاف مسلم پرسنل لاء بورڈ نے عدالت عظمی میں ریویو پٹیشن دائر کیا تھا، جسے کورٹ نے خارج کر دیا تھا۔

Curative petition pending against Supreme Court verdict
سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف کیوریٹیو پٹیشن زیرِ غور
author img

By

Published : Dec 26, 2019, 2:39 PM IST

اس کے بعد سے یہ مانا جا رہا تھا کہ شاید اب آخری موقع بھی ضائع ہو گیا لیکن آج لکھنؤ میں بابری مسجد ایکشن کمیٹی کی میٹنگ میں مستقبل کے صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

جس میں اس بات پر غور و فکر کیا گیا کہ کیوریٹیو پٹیشن ہمیں داخل کرنا چاہیے یا نہیں؟ حالانکہ ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہو پایا لیکن مستقبل میں اس پر ضرور کوئی نہ کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔

مولانا یاسین عثمانی کی صدارت میں منعقدہ جلسہ میں نظر ثانی کی عرضیوں کو بغیر سماعت موقع دیے خارج کیے جانے کے بعد اب کیوریٹیو پٹیشن کا ہی موقع رہ گیا ہے، جس پر مشورہ جاری ہے۔

یہ اسی وقت ممکن ہے جب سپریم کورٹ کا کوئی سینیئر ایڈووکیٹ اپنا سرٹیفکیٹ دینے کے لیے آمادہ ہو کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کے 2002 کے روپا اشوک ہورا مقدمہ میں طے اصولوں کے مطابق ہے۔

میٹنگ میں یہ بھی طے پایا گیا کہ کیوریٹیو پٹیشن داخل ہو یا نہ ہو سکے لیکن ایک درخواست اس استدعا کے ساتھ سپریم کورٹ میں ضرور داخل کی جائے کہ 'بابری مسجد کا ملبہ و دیگر عمارتی سامان مع اُن پتھروں، کھمبوں وغیرہ کے جو مسجد میں نصب تھے، مسلمانوں کے سپرد کیے جائیں'۔

در اصل کیوریٹیو پٹیشن میں یہ سہولت دی گئی ہے کہ اگر کسی کیس کے متعلق ریویو پٹیشن رد کر دی جاتی ہے تو کیوریٹیو پٹیشن کے ذریعہ دوبارہ اس کیس پر سپریم کورٹ شنوائی کرسکتا ہے۔

میٹنگ میں ایڈووکیٹ ظفریاب جیلانی بھی موجود رہے، جس میں یہ بھی طے پایا گیا کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف مسلمانان و دیگر سیکولر عوام کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج کی بھی بھرپور حمایت کی جائے۔

اس احتجاج کے تعلق سے جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، ندوۃ العلماء اور لکھنؤ، کانپور، سہارنپور وغیرہ جن بھی اضلاع میں پولیس و انتظامیہ کی جانب سے کی جانے والی زیادتیوں کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے حالات کا مقابلہ جرأت و ہمت کے ساتھ کیا جائے۔

اس کے ساتھ ہی حکومت پر واضح کر دیا جائے کہ مسلمان و ملک کی دیگر سیکولر عوام کسی بھی طاقت کے مظاہرے کے سامنے جھکنے والے نہیں ہے۔

اس کے بعد سے یہ مانا جا رہا تھا کہ شاید اب آخری موقع بھی ضائع ہو گیا لیکن آج لکھنؤ میں بابری مسجد ایکشن کمیٹی کی میٹنگ میں مستقبل کے صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

جس میں اس بات پر غور و فکر کیا گیا کہ کیوریٹیو پٹیشن ہمیں داخل کرنا چاہیے یا نہیں؟ حالانکہ ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہو پایا لیکن مستقبل میں اس پر ضرور کوئی نہ کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔

مولانا یاسین عثمانی کی صدارت میں منعقدہ جلسہ میں نظر ثانی کی عرضیوں کو بغیر سماعت موقع دیے خارج کیے جانے کے بعد اب کیوریٹیو پٹیشن کا ہی موقع رہ گیا ہے، جس پر مشورہ جاری ہے۔

یہ اسی وقت ممکن ہے جب سپریم کورٹ کا کوئی سینیئر ایڈووکیٹ اپنا سرٹیفکیٹ دینے کے لیے آمادہ ہو کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کے 2002 کے روپا اشوک ہورا مقدمہ میں طے اصولوں کے مطابق ہے۔

میٹنگ میں یہ بھی طے پایا گیا کہ کیوریٹیو پٹیشن داخل ہو یا نہ ہو سکے لیکن ایک درخواست اس استدعا کے ساتھ سپریم کورٹ میں ضرور داخل کی جائے کہ 'بابری مسجد کا ملبہ و دیگر عمارتی سامان مع اُن پتھروں، کھمبوں وغیرہ کے جو مسجد میں نصب تھے، مسلمانوں کے سپرد کیے جائیں'۔

در اصل کیوریٹیو پٹیشن میں یہ سہولت دی گئی ہے کہ اگر کسی کیس کے متعلق ریویو پٹیشن رد کر دی جاتی ہے تو کیوریٹیو پٹیشن کے ذریعہ دوبارہ اس کیس پر سپریم کورٹ شنوائی کرسکتا ہے۔

میٹنگ میں ایڈووکیٹ ظفریاب جیلانی بھی موجود رہے، جس میں یہ بھی طے پایا گیا کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف مسلمانان و دیگر سیکولر عوام کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج کی بھی بھرپور حمایت کی جائے۔

اس احتجاج کے تعلق سے جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، ندوۃ العلماء اور لکھنؤ، کانپور، سہارنپور وغیرہ جن بھی اضلاع میں پولیس و انتظامیہ کی جانب سے کی جانے والی زیادتیوں کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے حالات کا مقابلہ جرأت و ہمت کے ساتھ کیا جائے۔

اس کے ساتھ ہی حکومت پر واضح کر دیا جائے کہ مسلمان و ملک کی دیگر سیکولر عوام کسی بھی طاقت کے مظاہرے کے سامنے جھکنے والے نہیں ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.