ETV Bharat / bharat

نوئیڈا: شری رام کے گھر میں مردہ گائے، قاتل کون؟

جس علاقے میں یہ مردہ گائے ملی اتفاق سے وہاں نہ کوئی مسلم آبادی تھی اور نہ ہی وہ کسی کی ذاتی گائے تھی۔

نوئیڈا:شری رام کے گھر میں مردہ گائے قاتل کون
author img

By

Published : Jul 20, 2019, 11:57 PM IST

ریاست اترپردیش کے صنعتی شہر نوئیڈا کے ایکسپریس وےپر تھانہ علاقہ کے سیکٹر 127 بختاورپور گاؤں میں شری رام کے گھر ایک گائےمردہ حالت میں پڑی ملی جسے کوئی ہٹانے والانہیں تھا۔

واضح رہے کہ جس علاقے میں یہ مردہ گائے ملی اتفاق سے وہاں کوئی مسلم آبادی نہیں تھی اور نہ ہی وہ کسی کی ذاتی گائے تھی۔

بتا یا جا رہا ہے کہ ان سارے وجوہات کے بنا پر شاید دھرم کے ٹھیکداروں نے ادھر نظر نہ کی ورنہ تو گذرے واقعات کے مد نظر یہی بات کہی جا سکتی ہے کہ کتنے معصوموں کو اب تک گائے کو قتل کئے جانے کے سبب سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا۔
ایک اطلا ع کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان میں گائے کی حفاظت کی آڑ میں اقلیتوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔


ہیومن رائٹس واچ نے 104 صفحات پر مبنی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں جنونی گروہ گائے کی حفاطت کے نام پراقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنان اور رہنما بلوائیوں کو بیف کھانے اور مویشی کی تجارت کرنے والے افراد کے خلاف تشدد پر ابھارتے ہیں۔

دوسری جانب پولیس ان جنونی حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کرتی جبکہ بی جے پی کے رہنما عوامی تقریروں میں ان حملوں کو جسٹیفائی کر رہے ہیں۔

اس جائزے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ گاؤ رکھشک اور ہندو قوم پرست سیاسی جماعتوں کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے۔

جبکہ مقامی انتظامیہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنے میں مکمل ناکام رہی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکثر حملہ آور خود کو ایسی عسکریت پسند تنظیموں سے جوڑتے ہیں جو بی جے پی سے منسلک ہیں اور زیادہ تر حملے مسلمانوں اور دلت پر کرتے ہیں۔

آپ کو بتا دیں کہ 1420 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے ساتھ مختلف ریاستوں میں ’گئو رکشک‘ یعنی گائے کے محافظ اور دوسری ہندو تنظیموں کے کارکن جگہ جگہ گروپوں میں نظر آنے لگے ہیں۔

جن میں اکثر کا تعلق حکمراں جماعت بی جے پی سے ہے اور بیشتر ان میں بے روزگار ہیں۔

ریاست اترپردیش کے صنعتی شہر نوئیڈا کے ایکسپریس وےپر تھانہ علاقہ کے سیکٹر 127 بختاورپور گاؤں میں شری رام کے گھر ایک گائےمردہ حالت میں پڑی ملی جسے کوئی ہٹانے والانہیں تھا۔

واضح رہے کہ جس علاقے میں یہ مردہ گائے ملی اتفاق سے وہاں کوئی مسلم آبادی نہیں تھی اور نہ ہی وہ کسی کی ذاتی گائے تھی۔

بتا یا جا رہا ہے کہ ان سارے وجوہات کے بنا پر شاید دھرم کے ٹھیکداروں نے ادھر نظر نہ کی ورنہ تو گذرے واقعات کے مد نظر یہی بات کہی جا سکتی ہے کہ کتنے معصوموں کو اب تک گائے کو قتل کئے جانے کے سبب سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا۔
ایک اطلا ع کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان میں گائے کی حفاظت کی آڑ میں اقلیتوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔


ہیومن رائٹس واچ نے 104 صفحات پر مبنی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں جنونی گروہ گائے کی حفاطت کے نام پراقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنان اور رہنما بلوائیوں کو بیف کھانے اور مویشی کی تجارت کرنے والے افراد کے خلاف تشدد پر ابھارتے ہیں۔

دوسری جانب پولیس ان جنونی حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کرتی جبکہ بی جے پی کے رہنما عوامی تقریروں میں ان حملوں کو جسٹیفائی کر رہے ہیں۔

اس جائزے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ گاؤ رکھشک اور ہندو قوم پرست سیاسی جماعتوں کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے۔

جبکہ مقامی انتظامیہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنے میں مکمل ناکام رہی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکثر حملہ آور خود کو ایسی عسکریت پسند تنظیموں سے جوڑتے ہیں جو بی جے پی سے منسلک ہیں اور زیادہ تر حملے مسلمانوں اور دلت پر کرتے ہیں۔

آپ کو بتا دیں کہ 1420 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے ساتھ مختلف ریاستوں میں ’گئو رکشک‘ یعنی گائے کے محافظ اور دوسری ہندو تنظیموں کے کارکن جگہ جگہ گروپوں میں نظر آنے لگے ہیں۔

جن میں اکثر کا تعلق حکمراں جماعت بی جے پی سے ہے اور بیشتر ان میں بے روزگار ہیں۔

Intro:گائے مری لیکن ہنگامہ نہیں ہوا۔کیونکہ جنونی افراد سامنے نہیں آرہے ہیں اور اعلانات کے بعد بھی کوئی ہندو تنظیم آگے نہیں آ سکی تھیBody:مردہ حالت میں گائے ملی اتفاق وہاں کوئی مسلم آبادی نہیں؟
نوئیڈا :
نوئیڈا ایکسپریس وےپر تھانہ علاقہ کے سیکٹر 127 بختاورپور گاؤں میں شری رام کے گھر کے قریب چوک میں ایک گائےمردہ حالت میں پڑی ہوئی ہے، لیکن اسے کوئی اٹھانے نہیںآرہا ہے ۔اتفاق سے وہاں کوئی مسلم آبادی نہیںہے اوریہ بھی اتفاق ہے کہ وہ کسی کے گھر کی ذاتی گائے تھی ورنہ دھرم کے ٹھیکدارا بھی تک اپنی دکان سنبھال لئے ہوتے اورنہ جانے کتنے معصوم گائے کو مارنے یا ذبح کے لئے لے جانے کی پاداش میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوتے اورکچھ اللہ کوپیارے بھی ہوچکےہوتے جبکہ سیاست دانوں کو ایک اورگرماگرم پلیٹ فارم مل جاتا ۔ ۔ ویسے بھی گائے کو سیاسی مارکیٹ میں اسی وقت لاتے ہیں جب انہیں کوئی سیاسی تیر مارنا ہو۔فی لحال ایسا کچھ ہے نہیں ابھی الیکشن بھی نہیں ہے اس لئے یہ گائے موضوع بحث نہیں بن سکی ۔
خودہیومن رائٹس واچ نے سنسنی خیز رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان میں گائے کی حفاظت کی آڑ میں اقلیتوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور دیگر قوم پرست ہندو تنظیموں کی سرپرستی میںحملہ ہورہے ہیں جبکہ پولیس اور مقامی انتظامیہ اقلیتوں اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف وزری روکنے کے بجائے الٹا متاثرین کو نشانہ بنا رہی ہے۔ہیومن رائٹس واچ نے 104 صفحات پر مبنی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں جنونی گروہ گائے کی حفاطت کے نام پر اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنان اور رہنما بلوائیوں کو بیف کھانے اور مویشی کی تجارت کرنے والے افراد کے خلاف تشدد پر ابھارتے ہیں۔دوسری جانب پولیس ان جنونی حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کرتی جبکہ بی جے پی کے رہنما عوامی تقریروں میں ان حملوں کو جسٹیفائی کر رہے ہیں۔اس جائزے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ گاؤ رکھشک اور ہندو قوم پرست سیاسی جماعتوں کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے جبکہ مقامی انتظامیہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنے میں مکمل ناکام رہی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکثر حملہ آور خود کو ایسی عسکریت پسند تنظیموں سے جوڑتے ہیں جو بی جے پی سے منسلک ہیں اور زیادہ تر حملے مسلمانوں اور دلت پر کرتے ہیں۔
2014 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے ساتھ مختلف ریاستوں میں ’گئو رکشک‘ یعنی گائے کے محافظ اور دوسری ہندو تنظیموں کے کارکن جگہ جگہ گروپوں میں نظر آنے لگے۔ ان میں بیشتر کا تعلق حکمراں جماعت بی جے پی سے ہے۔ نظریاتی طور پر وہ سخت گیر ہندوئیت کے علمبردار ہیں۔ یہ نوجوانوں کا گروپ ہے جو اکثر بے روزگار ہوتا ہے۔ یہ مویشی منڈیوں، شاہراہوں اور سڑکوں پر پولیس کی مدد سے ٹرک اور دوسری گاڑیوں کی تلاشی لیتے ہیں اور گائے ہی نہیں اکثر بکرے اور بھینس وغیرہ لے جانے والوں کو بھی زد و کوب کرتے ہیں۔Conclusion:Cow death

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.