سی بی آئی کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد دلیپ رے کو ضمانت مل گئی ہے۔
اس کے ساتھ ہی اس بدعنوانی سے وابستہ دیگر دو مجرموں کو بھی تین سال کی سزا سنائی گئی ہے نیز تینوں پر 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ دلیپ رے اٹل بہاری واجپئی حکومت میں مملکتی وزیر برائے کوئلہ تھے۔
خاص بات یہ ہے کہ خصوصی عدالت نے حال ہی میں دلیپ رے کو کوئلہ بدعنوانی سے متعلق ایک کیس میں قصوروار قرار دیا تھا، ان کا معاملہ 1999 میں جھارکھنڈ کوئلہ بلاک کے مختص کرنے میں بے ضابطگیوں سے متعلق تھا۔
خصوصی جج بھرت پراشر نے دلیپ رے کو بدعنوانی سے بچاؤ کے قانون کے تحت قصور وار پایا جبکہ دیگر کو دھوکہ دہی اور سازش کا مرتکب پایا گیا۔
دلیپ رے کے علاوہ سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے کوئلے کی وزارت کے دو اعلی عہدیداروں پردیپ کمار بنرجی اور نتیا نند گوتم، کاسٹرن ٹیکنالوجیز لمیٹیڈ (سی ٹی ایل) کے ڈائریکٹرز مہندر کمار اگروال اور کاسٹرو مائننگ لمیٹیڈ (سی ایم ایل) کو بھی مجرم قرار دیا۔ عدالت نے سی ٹی ایل پر 60 لاکھ اور سی ایم ایل پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔
بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) کے بانی رکن دلیپ رے بیجو پٹنائک کے بہت قریب تھے، تاہم بعد میں رے نے پارٹی بدل لی اور بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ 2014 میں وہ بی جے پی کے ٹکٹ پر راورکیلا سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے، رے نے 2019 کے انتخابات سے قبل بی جے پی کو خیرباد کہہ دیا اور الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ترقی سے متعلق اپنے وعدے پر عمل نہیں کیا ہے۔
دلیپ رے کے بی جے پی چھوڑنے کے بعد یہ قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ وہ اپنی سابقہ پارٹی بی جے ڈی میں شامل ہوسکتے ہیں اور بی جے ڈی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ سکتے ہیں، تاہم دلیپ رے سیاست سے دور رہے۔ اب انہیں کوئلہ بدعنوانی کیس میں تین سال کی سزا سنائی گئی ہے۔