اس معاملے میں سماعت کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج سوربھ کل شیشٹھ کی آج چھٹی ہونے کی وجہ سے اس سماعت کو ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ عدالت نے گزشتہ 20 جنوری کو اس معاملے کے اصل ملزم برجیش ٹھاکر سمیت 19 ملزمین کو مجرم قرار دیا تھا۔عدالت نے برجیش ٹھاکر سمیت دس ملزمین کو پاکسو اور گینگ ریپ کا مجرم قرار دیا تھا۔
سماعت کے دوران سی بی آئی نے عدالت سے کہا تھا کہ نابالغ متاثروں کے بیان سے واضح ہے کہ سبھی 20 ملزمین کے خلاف کافی ثبوت موجود ہیں۔
وہیں ملزم کی جانب سے بات رکھی گئی تھی کہ سی بی آئی نے منصفانہ تحقیقات نہیں کی ہے۔یہ تمام معاملات مبہم ہیں، ان معاملات میں نہ تو تاریخ اور نہ ہی وقت اور جگہ کا ذکر کیا گیا ہے۔
ملزمین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ سبھی متاثرین نے پہلی بار عدالت میں ہی بیان دیا ہے، عدالت میں بیان دینے سے پہلے متاثروں نے پولیس یا مجسٹریٹ یا سی بی آئی کو کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
اس معاملے میں ساکیت عدالت نے گزشتہ 25 فروری سے سماعت شروع کی تھی۔سپریم کورٹ نے گزشتہ 7 فروری کو اس معاملے کی سماعت کو بہار سے دہلی کی ساکیت عدالت میں منتقل کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ہدایت دی تھی کہ اس معاملے کی سماعت 6 مہینے میں مکمل کی جائے۔
گزشتہ 30 مارچ کو عدالت نے سبھی ملزمین کے خلاف الزامات عائد کردیے تھے۔عدالت نے ملزمین پر جنسی ہراساں، مجرمانہ سازش، پاسکو ایکٹ کی دفعہ 3، 5 اور 6 اور دیگر دفعات کے تحات مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔
اس معاملے میں اصل ملزم برجیش ٹھاکر سمیت 21 لوگوں کو ملزمین قرار دیا گیا تھا۔
اس معاملے میں سی بی آئی نے جن لوگوں کو ملزم قرار دیا تھا ان میں اصل ملزم برجیش ٹھاکر، شائستہ پروین عرف مدھو، محمد ساحل عرف وکی۔ اصل ملزم کے چچا رام انج، چائلڈ ویلفیر کیمٹی کے سابق صدر دیلیپ ورما، شیلٹر ہوم کے مینیجر رام شنکر سنگھ، اشونی کمار ار کرشن کمار رام شامل ہیں۔