ETV Bharat / bharat

'حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک بحران کا شکار'

سونیا گاندھی کی صدارت میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ڈاکٹر منموہن سنگھ، راہل گاندھی، پرینکا گاندھی سمیت کانگریس کے دیگر سینیئر رہنما شریک ہوئے۔

sonia gandhi
sonia gandhi
author img

By

Published : Jun 23, 2020, 5:16 PM IST

Updated : Jun 23, 2020, 5:28 PM IST

میٹنگ میں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ 'بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی بدانتظامی اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک آج کئی طرح کے بحران کا شکار ہوا ہے اور چاروں خوف و بے چینی کا ماحول ہے نیز قومی سکیورٹی پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔

کانگریس صدر سونیا گاندھی

سونیا گاندھی نے کانگریس ورکنگ کمیٹی کی ورچول میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک آج جن حالات کا سامنا کرہا ہے انہیں خوشگوار نہیں کہا جاسکتا۔

سونیا گاندھی نے ملک کے حالات کو ایک کہاوت 'افسوسناک واقعات کبھی تنہا نہیں آتے' سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ 'ملک خطرناک اقتصادی بحران، عالمی وبا کورونا وائرس اور اب چین کے ساتھ سرحد پر ایک بڑی مشکل کا سامنا کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں اور بدانتظامی کی وجہ سے ملک میں آج وسیع پیمانے پر درد اور خوف کا ماحول ہے اور ہماری سلامتی اور علاقائی سالمیت کو خطرہ لاحق ہے۔

سونیا گاندھی نے مزید کہا کہ 'ملک میں اقتصادی بحران پہلے کے مقابلے مزید بڑھ گیا ہے، مودی حکومت کسی کی بھی صلاح ماننے کو تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ملک میں جو صورتحال پیدا ہوئی ہیں، اس کے پیش نظر اس وقت بڑے پیمانے پر سرکاری خزانہ سے مدد، غریبوں کو براہ راست پیسہ پہنچانے، مائیکرو، چھوٹی اور درمیانہ صنعتوں کی حفاظت اور مدد فراہم کرنے، مانگ کو بڑھانے اور حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے، حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے کے بجائے کھوکھلے مالیاتی پیکج کا اعلان کیا جو مجموعی گھریلو پیداوار کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

کانگریس رہنما نے تیل کی قیمتوں میں اضافہ پر مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عالمی بازار میں جب خام تیل کی قیمتیں مسلسل کم ہورہی ہیں تو حکومت مسلسل 17 ویں دن بے دردی سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کرکے شہریان کی جیب پر اضافی بوجھ بڑھا رہی ہے اور نتیجہ یہ ہے کہ ملک کی معیشت 42 برسوں میں پہلی بار تیزی سے مندی کی جانب پھسل رہی ہے۔

سونیا گاندھی نے کہا کہ 'کورونا وائرس جیسی عالمی وبا سے نمٹنے میں حکومت ناکام رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب پہلی بار لاک ڈاون ہوا تب ہی واضح ہوگیا تھا کہ حکومت لاک ڈاون سے پیدا ہونے والے مسائل کا انتظام کرنے کے لیے بالکل تیار نہیں ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ تقسیم کے بعد ملک کو سب بڑے انسانی المیہ کا سامنا کرنا پڑا۔

لاک ڈاؤن میں کروڑوں مہاجر مزدوروں، یومیہ مزدور اور خود کا روزگار کرنے والے مزدوروں کی روزی روٹی چلی گئی جبکہ 13کروڑ ملازمتیں ختم ہوگئیں۔ اس کے علاوہ کروڑوں مائیکرو، چھوٹی اور درمیانہ صنعتیں بھی بند ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاون کے دوران نریندر مودی نے سوچا کہ وہ کورونا پر آسانی سے جیت حاصل کرلیں گے اس لیے انہوں نے تمام اختیارات اپنے ہاتھوں میں لے لئے تھے لیکن ان کی یقین دہانیوں کے برعکس وبا مسلسل بڑھ رہی ہے۔

سونیا گاندھی کے مطابق 'صحت کے بنیادی ڈھانچہ میں سنگین خامیاں سامنے آئی ہیں۔ وبا اب بھی غالباً اپنے عروج پر نہیں پہنچی ہے لیکن اب مرکز نے اپنی تمام ذمہ داریاں ریاستی حکومتوں پر ڈال دی ہیں لیکن انہیں کوئی فاضل مالی مدد نہیں دی جارہی ہے۔ ایک طرح سے لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

سونیا گاندھی نے سرحدی پر تنازع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'چین کے ساتھ اصل کنٹرول لائن پر اب ہمارے سامنے بڑی مشکل صورتحال ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اپریل۔ مئی سے اب تک چینی فوج نے پینگانگ جھیل علاقہ اور گلوان وادی نیز لداخ میں ہماری سرحد میں دراندازی کی ہے۔

انہوں نے مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'اپنے کریکٹر کے مطابق حکومت اس سچائی سے منہ موڑ رہی ہے، دراندازی کی خبریں پانچ مئی کو آئی لیکن اس کا حل نکالنے کی بجائے صورتحال کو بگڑنے دیا گیا اور 16 جون کو چینی افواج سے تصادم ہوئے جن میں ہمارے 20جوان ہلاک ہوگئے اس کے علاوہ 85جوان زخمی اور دس کو چین نے پکڑ لیا تھا جنہیں اب چھو ڑ دیا گیا ہے۔

سونیا گاندھی نے کہاکہ اس پورے معاملہ پر نریندر مودی کے اس بیان نے پورے ملک کو جھنجوڑ کر رکھ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 'کسی نے بھی لداخ میں بھارتی علاقہ میں دراندازی نہیں کی ہے۔

سونیا گاندھی نے کہا کہ 'قومی سلامتی اور علاقائی سالمیت کے معاملات پر پورا ملک ہمیشہ ساتھ کھڑا ہے اور اس بار بھی کسی دوسری رائے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ امن اور اصل کنٹرول لائن پر پہلے جیسی صورتحال کی بحالی ہمارے قومی مفاد میں واحد رہنما اصول ہونا چاہیے۔ ہم اس صورتحال پر مستقل نظر رکھیں گے۔

میٹنگ میں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ 'بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی بدانتظامی اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک آج کئی طرح کے بحران کا شکار ہوا ہے اور چاروں خوف و بے چینی کا ماحول ہے نیز قومی سکیورٹی پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔

کانگریس صدر سونیا گاندھی

سونیا گاندھی نے کانگریس ورکنگ کمیٹی کی ورچول میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک آج جن حالات کا سامنا کرہا ہے انہیں خوشگوار نہیں کہا جاسکتا۔

سونیا گاندھی نے ملک کے حالات کو ایک کہاوت 'افسوسناک واقعات کبھی تنہا نہیں آتے' سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ 'ملک خطرناک اقتصادی بحران، عالمی وبا کورونا وائرس اور اب چین کے ساتھ سرحد پر ایک بڑی مشکل کا سامنا کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں اور بدانتظامی کی وجہ سے ملک میں آج وسیع پیمانے پر درد اور خوف کا ماحول ہے اور ہماری سلامتی اور علاقائی سالمیت کو خطرہ لاحق ہے۔

سونیا گاندھی نے مزید کہا کہ 'ملک میں اقتصادی بحران پہلے کے مقابلے مزید بڑھ گیا ہے، مودی حکومت کسی کی بھی صلاح ماننے کو تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ملک میں جو صورتحال پیدا ہوئی ہیں، اس کے پیش نظر اس وقت بڑے پیمانے پر سرکاری خزانہ سے مدد، غریبوں کو براہ راست پیسہ پہنچانے، مائیکرو، چھوٹی اور درمیانہ صنعتوں کی حفاظت اور مدد فراہم کرنے، مانگ کو بڑھانے اور حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے، حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے کے بجائے کھوکھلے مالیاتی پیکج کا اعلان کیا جو مجموعی گھریلو پیداوار کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

کانگریس رہنما نے تیل کی قیمتوں میں اضافہ پر مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عالمی بازار میں جب خام تیل کی قیمتیں مسلسل کم ہورہی ہیں تو حکومت مسلسل 17 ویں دن بے دردی سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کرکے شہریان کی جیب پر اضافی بوجھ بڑھا رہی ہے اور نتیجہ یہ ہے کہ ملک کی معیشت 42 برسوں میں پہلی بار تیزی سے مندی کی جانب پھسل رہی ہے۔

سونیا گاندھی نے کہا کہ 'کورونا وائرس جیسی عالمی وبا سے نمٹنے میں حکومت ناکام رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب پہلی بار لاک ڈاون ہوا تب ہی واضح ہوگیا تھا کہ حکومت لاک ڈاون سے پیدا ہونے والے مسائل کا انتظام کرنے کے لیے بالکل تیار نہیں ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ تقسیم کے بعد ملک کو سب بڑے انسانی المیہ کا سامنا کرنا پڑا۔

لاک ڈاؤن میں کروڑوں مہاجر مزدوروں، یومیہ مزدور اور خود کا روزگار کرنے والے مزدوروں کی روزی روٹی چلی گئی جبکہ 13کروڑ ملازمتیں ختم ہوگئیں۔ اس کے علاوہ کروڑوں مائیکرو، چھوٹی اور درمیانہ صنعتیں بھی بند ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاون کے دوران نریندر مودی نے سوچا کہ وہ کورونا پر آسانی سے جیت حاصل کرلیں گے اس لیے انہوں نے تمام اختیارات اپنے ہاتھوں میں لے لئے تھے لیکن ان کی یقین دہانیوں کے برعکس وبا مسلسل بڑھ رہی ہے۔

سونیا گاندھی کے مطابق 'صحت کے بنیادی ڈھانچہ میں سنگین خامیاں سامنے آئی ہیں۔ وبا اب بھی غالباً اپنے عروج پر نہیں پہنچی ہے لیکن اب مرکز نے اپنی تمام ذمہ داریاں ریاستی حکومتوں پر ڈال دی ہیں لیکن انہیں کوئی فاضل مالی مدد نہیں دی جارہی ہے۔ ایک طرح سے لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

سونیا گاندھی نے سرحدی پر تنازع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'چین کے ساتھ اصل کنٹرول لائن پر اب ہمارے سامنے بڑی مشکل صورتحال ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اپریل۔ مئی سے اب تک چینی فوج نے پینگانگ جھیل علاقہ اور گلوان وادی نیز لداخ میں ہماری سرحد میں دراندازی کی ہے۔

انہوں نے مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'اپنے کریکٹر کے مطابق حکومت اس سچائی سے منہ موڑ رہی ہے، دراندازی کی خبریں پانچ مئی کو آئی لیکن اس کا حل نکالنے کی بجائے صورتحال کو بگڑنے دیا گیا اور 16 جون کو چینی افواج سے تصادم ہوئے جن میں ہمارے 20جوان ہلاک ہوگئے اس کے علاوہ 85جوان زخمی اور دس کو چین نے پکڑ لیا تھا جنہیں اب چھو ڑ دیا گیا ہے۔

سونیا گاندھی نے کہاکہ اس پورے معاملہ پر نریندر مودی کے اس بیان نے پورے ملک کو جھنجوڑ کر رکھ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 'کسی نے بھی لداخ میں بھارتی علاقہ میں دراندازی نہیں کی ہے۔

سونیا گاندھی نے کہا کہ 'قومی سلامتی اور علاقائی سالمیت کے معاملات پر پورا ملک ہمیشہ ساتھ کھڑا ہے اور اس بار بھی کسی دوسری رائے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ امن اور اصل کنٹرول لائن پر پہلے جیسی صورتحال کی بحالی ہمارے قومی مفاد میں واحد رہنما اصول ہونا چاہیے۔ ہم اس صورتحال پر مستقل نظر رکھیں گے۔

Last Updated : Jun 23, 2020, 5:28 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.