ایسی صورتحال میں حکومت نے ماہرین کی ایک ٹیم کے ذریعہ یہ جاننے کی کوشش کی کہ اونچی عمارتوں اور ٹاورز میں اچانک کورونا انفیکشن کے معاملات کیوں بڑھ رہے ہیں۔
ماہرین کی رائے میں، بی ایم سی کو معلوم ہوا کہ ہائی پروفائل اور پوش سوسائٹی یا ٹاور کی طرف کورونا وائرس کی منتقلی کی سب سے بڑی وجہ لفٹ اور دروازے کی گھنٹی یا دروازے کے ہینڈل ہیں جسے عمارت میں رہنے والا تقریبا ہر فرد چھوتا ہے۔
ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ اگر کسی کورونا سے متاثرہ شخص نے عام آدمی سے پہلے اس جگہ کو چھو لیا ہے تو عام آدمی بھی انفیکشن کا شکار ہوسکتا ہے۔
ماہرین کی رائے اور بی ایم سی رپورٹ کے بعد مہاراشٹر میں بہت سے این جی اوز اور اداروں نے فلک بوس عمارتوں کے علاقوں میں "کورونا کی" کو مفت تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس کی شروعات شمالی ممبئی سے بطور پائلٹ پروجیکٹ کی شکل میں کی جارہی ہے جہاں انفیکشن بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
اس ضمن میں ممبئی شہر کے نگراں وزیر اسلم شیخ نے بتایا کہ "کورونا کی " کے ذریعہ لوگوں کو لفٹ یا دروازے کی گھنٹی اور ہینڈل پر براہ راست اپنے ہاتھ رکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی، ہرعمل صرف اسی چابی کے ذریعے آسانی سے کیا جاسکتا ہے نیز اس چابی کی مدد سے کار کے دروازے کا ہینڈل بھی کھولا جاسکتا ہے جس سے وہ شخص ان جگہوں سے براہ راست رابطے سے بچ سکتا ہے جہاں متاثرہ شخص نے ہاتھ لگایا ہو۔
اُنہوں نے کہا کہ دراصل اس " کورونا کی " کو فی الوقت پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور اگر اس ' کی ' کی مدد سے پوش سوسائٹیوں اور اونچی عمارت والے علاقے میں کورونا انفیکشن میں کمی آتی ہے تو پھر اسے دیگر علاقوں میں بھی شروع کیا جائے گا۔