کورونا وبا کے اس دور میں جب اپنے ہی لوگ مدد کرنے سے انکار کر رہے تھے تب مرحوم عارف خان کورونا وائرس کے مریضوں کو نہ صرف ہسپتال پہنچا رہے تھے بلکہ انہیں مالی مدد بھی فراہم کر رہے تھے لیکن کورونا وائرس کے مریضوں کا یہ مسیحا اب اس دنیا میں نہیں ہے۔
عارف خان کے انتقال پر نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے بھی غم کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا تھا لیکن عارف خان کے انتقال کے بعد ان کا کنبہ معاشی طور پر پریشان ہے اور انہیں نہ تو ریاستی حکومت کی جانب سے اور نہ ہی مرکزی حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی مدد مل سکی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے عارف خان کی بیٹی نے بتایا کہ 'ان کے والد ہی گھر کی کفالت کرتے تھے لیکن اب ان کے جانے کے بعد گھر کی ضروریات کو پورا کرنا ہمارے لیے سنگین مسئلہ بن گیا ہے۔
عارف خان کی بیٹی نے نم آنکھوں کے ساتھ بتایا کہ 'جب تک ان کے والد باحیات تھے وہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کیا کرتے تھے لیکن اب جب ان کا انتقال ہو گیا ہے اور ہمیں مدد کی ضرورت ہے تو کوئی بھی ہماری مدد کرنے نہیں آ رہا۔
انہوں نے کہا کہ نائب صدر جمہوریہ اور دیگر سیاسی لیڈران نے دلاسہ تو دیا لیکن مدد کسی نے بھی نہیں کی۔
واضح رہے کہ عارف خان کورونا مریضوں کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہے، چاہے متاثرہ افراد کو ہسپتال پہنچانا ہوتا یا مریض کی آخری رسومات ادا کرنا۔ عارف خان کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔ حالانکہ وہ بھی اس وبائی مرض سے نہیں بچ سکے اور کورونا کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ایمبولینس ڈرائیور عارف خان نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر سینکڑوں مریضوں کو بروقت اسپتال پہنچایا اور 200 سے زائد لاشوں کی آخری رسومات کے لیے قبرستان پہنچانے کا کام کیا۔
عارف خان 'شہید بھگت سنگھ سیوا دَل' کے ساتھ کام کرتے تھے۔ یہ ٹیم این سی آر میں مفت ایمرجنسی خدمات مہیا کرتی ہے۔