اور یہاں سے نکالے گئے 334 لوگوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جبکہ سات سو لوگوں کی قرنطینہ کیا گیا ہے، تبلیغی مرکز سے منسلک چھ افراد تلنگانہ، ایک تمل ناڈو، ایک جموں و کشمیر اور ایک کی دہلی میں موت ہوئی ہے۔
دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے کہا کہ تبلیغی جماعت نے لاک ڈاون کے دوران قوانین کو توڑ کر جرم کیا ہے، انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے مرکز کے سربراہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکز کے 24 افراد کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے جبکہ اس بیماری کی علامات والے 334 لوگوں کو الگ الگ اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ تقریبا 1500 سے 1700 لوگ مرکز میں آئے تھے جبکہ 1033 لوگوں کو یہاں سے نکالا گیا ہے۔
دہلی پولیس کے ترجمان مندیپ سنگھ رندھاوا نے کہا کہ پولیس مرکز سے جڑے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور تحقیقات کے بعد کارروائی کی جائے گی۔ مرکز کمیٹی سے منسلک مولانا یوسف نے کہا کہ 25 مارچ کو انتظامیہ کو خط لکھ کر بتایا گیا تھا کہ یہاں سے 1500 لوگوں کو بھیجا جا چکا ہے لیکن لاک ڈاون کی وجہ سے تقریبا 1000 لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں جنہیں نکالنے کے لئے گاڑی پاس جاری کئے جائیں، گاڑی پاس کے لئے گاڑیوں کی فہرست بھی لگائی گئی تھی مگر انتظامیہ نے گاڑی پاس جاری نہیں کئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ غلط الزام لگایا جا رہا ہے کہ مرکز کمیٹی نے حکومت کے احکامات پر عمل نہیں کیا۔
قابل ذکر ہے کہ نظام الدین میں تبلیغی جماعت کامرکز عالمی شہرت یافتہ مرکز ہے اس لئے پورے سال ملک سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے لوگ یہاں آتے رہتے ہیں، ان کا اہم کام لوگوں کو اسلام کی تعلیم کی صحیح معلومات اور اس کے حساب سے زندگی گزارنے کے لئے حوصلہ افزائی کرنا بتایا جاتا ہے۔
تبلیغی جماعت میں شامل ہونے والے لوگ پہلے نظام الدین مرکز آتے ہیں اور یہاں مختلف گروپ میں ملک کے مختلف حصوں یا بیرون ملک بھیجے جاتے ہیں، اس میں شامل ہونے والے لوگ تین دن یا 40 دن اپنا وقت دعوت تبلیغ اور خود کو اسلام کے شعار اور اس کے دائرہ کار میں لانے کے لیے محنت کرتے ہیں اور اسلام کے کاموں میں اپنا وقت لگاتے ہیں۔
یہاں سے تبلیغ پر جانے والے لوگ جس علاقے میں جاتے ہیں وہاں کی مساجد میں ٹھہر کر محلہ کے لوگوں کو اسلام سے متعلق انہیں بیدار کرتے ہیں اور انہیں نماز پڑھنے کی تلقین کرتے ہیں، اس دوران یہ لوگ اپنے کھانے پینے کی اشیا ساتھ لے کر چلتے ہیں اور مسجد میں ہی کھانا بنا تے ہیں۔