ETV Bharat / bharat

کورونا کے حوالہ سے تحقیق جاری: ’ریمیڈیسیور‘ کا ٹرائل حوصلہ افزا

گزشتہ ہفتہ امریکہ میں نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19۔ کے شکار افراد کے لئے تجرباتی دوا ’ریمیڈیسیور‘ کے ایک ٹرائل کے نتائج میں اسے مرض کے حوالہ سے حوصلہ افزا قرار دیا گیا تھا۔

نوول کورونا وائرس
نوول کورونا وائرس
author img

By

Published : Apr 16, 2020, 2:22 PM IST

Updated : Apr 16, 2020, 5:55 PM IST

اب کینیڈا کی البرٹا یونیورسٹی نے کہا ہے کہ یہ دوا نئے کورونا وائرس کو جسم کے اندر اپنی مزید نقول بنانے سے روکنے کے لئے انتہائی موثر ہے۔

’جرنل آف بائیولوجیکل کیمسٹری‘ میگزین میں شائع اسٹڈی میں اسی یونیورسٹی کے فروری کے آخر میں ہونے والی تحقیق کے نتائج کا ذکربھی کیا گیا جس میں بتایا گیا تھا کہ ریمیڈیسیور کس طرح ایک اور کورونا وائرس کے خلاف کام کرتی تھی۔

اب نئی تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ ہم پرامید تھے کہ اسی طرح کے نتائج سارس کوو۔ 2 (نئے کورونا وائرس کا سائنسی نام) کے خلاف بھی نظر آئیں گے۔

اس تحقیق میں بتایا گیا کہ کس طرح یہ دوا نئے وائرس کے خلاف کام کرتی ہے، اتنا ہی نہیں تفصیلات میں جاکر واضح کیا گیا کہ کس طرح اس نے وائرس کے جینوم کے پولیمرز کو ہدف بنایا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اگر آپ پولیمرز کو ہدف بناتے ہیں تو وائرس پھیل نہیں سکتا، تو یہ علاج کے لئے منطقی ہدف ہے۔

تحقیق کے دوران لیبارٹری میں دیکھا گیا کہ کس طرح یہ دوا وائرس کو دھوکا دیتی ہے۔

ان کا کہنا تھا 'کورونا وائرس کے پولیمرز ڈھلان جیسے ہوتے ہیں اور انہیں بیوقوف بنایا جاسکتا ہے جس سے دوا کو وائرس کو ناکارہ بنانے میں مدد ملتی ہے اور وہ مزید نقول نہیں بناپاتا'۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ۔ 19 کے مریضوں پر اس دوا کے کلینیکل ٹرائلز دنیا بھر میں ہورہے ہیں اوراس دریافت سے سائنسدانوں کو مدد مل سکے گی۔

محققین کے مطابق اب تک کے کلینیکل ٹرائلز کے نتائج کو شواہد درست ثابت کرتے ہیں، مگران کا یہ بھی کہنا تھا کہ لیبارٹری کے نتائج کا اطلاق انسانوں پر نہیں کیا جاسکتا۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتہ 'نیو انگلینڈ جنرل آف میڈیسن' میں شائع تحقیق میں اس دوا کا استعمال مریضوں کے ایک چھوٹے گروپ میں کیا گیا اور ان میں سے اکثریت کی حالت میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی، جس سے فی الحال ناقابل علاج سمجھے جانے والے مرض کے علاج کی تلاش کی امید بڑھ گئی۔

اس تحقیق میں جن مریضوں کو شامل کیا گیا تھا، ان کی حالت نازک تھی اور انہیں یہ دوا ’کمپیشنیٹ یوز‘(یعنی ایسی دوا جس سے علاج کی منظوری نہ دی گئی ہو مگر کوئی علاج نہ ہونے پر اسے استعمال کرایا جائے) ٹرائل کے طور پر استعمال کرائی گئی۔

تحقیق میں 53 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کا تعلق امریکہ، یوروپ اور برطانیہ سے تھا اور حالت خراب ہونے پر ان میں سے 50 فیصد کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا جبکہ 4 کو ہارٹ۔لنک بائی پاس مشین سے منسلک کیا گیا تھا۔

ان سب مریضوں کو 10 دن تک اس دوا کا استعمال کرایا گیا اور 18 دن میں 68 فیصد کی حالت میں بہتری آگئی اور جسم میں آکسیجن کی سطح میں اضافہ ہوا۔

30 میں سے 17 افراد جو وینٹی لیٹر پر تھے، وہ لائف سپورٹ مشینوں سے نکلنے کے قابل ہوگئے، جبکہ تحقیق میں شامل 50 فیصد کے قریب افراد صحتیاب ہونے کے بعد ڈسچارج ہوگئے مگر 13 فیصد ہلاک ہوگئے۔

اموات کی شرح ان میں زیادہ تھی جو وینٹی لیٹر پر تھے، جن میں سے 18 فیصد کا اننقال ہوا۔

تحقیق میں اس دوا کو کووڈ ۔19 کے علاج کے لیے محفوظ اور مؤثر دریافت کیا گیا۔

اس دوا کے حوالے سے متعدد بڑے پیمانے پر کلینیکل ٹرائلز اس وقت ہورہے ہیں تاکہ اس کے کووڈ۔ 19 پر اثرات کو دریافت کیا جاسکے۔

ریمیڈیسیور پر ہونے والی ایک تحقیق چین میں جاری ہے جس کے نتائج رواں ماہ جاری ہونے کا امکان ہے جبکہ امریکہ کے یو ایس نیشنل انسٹی ٹوٹ آف ہیلتھ کے ماتحت تحقیق کے نتائج بھی آئندہ چند ہفتوں میں سامنے آسکتے ہیں۔

اس دوا کو ‘گیلاڈ سائنسز انکارپوریشن‘ نے تیار کیا ہے جس کی جانب سے بھی 2 ٹرائلز کے اخراجات ادا کئے جارہے ہیں۔

اس دوا کو وبائی امراض جیسے ایبولا پر قابو پانے کے لیے تیار کیا گیا تھا اور نئے کورونا وائرس پر ابتدائی طورپرمؤثر ثابت ہونے کی علامات کے بعد چین میں انسانوں پر اس کا ٹرائل فوری طور پر شروع کیا گیا۔

جنوری میں طبی جریدے ’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین‘ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ امریکا میں اس وائرس کے پہلے مریض کا نمونیہ اسی تجرباتی دوا کے استعمال سے بہتر ہوا۔

چین میں تو اسے فروری میں پیٹنٹ کرانے کے لیے بھی درخواست جمع کرائی گئی تھی جس سے یہ اشارہ ملا تھا کہ چین کی نظر میں یہ تجرباتی دوا کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔

فروری میں طبی جریدے ’جرنل سیل‘ میں شائع ایک مضمون میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ ’ریمڈیسیور‘ اورکلوروکوئن(80 سال پرانی ملیریا کی دوا) لیبارٹری ٹیسٹوں میں نوول کورونا وائرس پر قابو پانے میں ’بہت موثر‘ ثابت ہوئی ہیں۔

چین اس وقت کلوروکوئن تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اب‘ریمڈیسیور‘ تک رسائی چاہتا ہے، ابھی یہ واضح نہیں کہ چین کے املاک دانش حکام کی جانب سے ووہان کی انسٹی ٹیوٹ کی درخواست پر کیا فیصلہ کیا گیا۔

اب کینیڈا کی البرٹا یونیورسٹی نے کہا ہے کہ یہ دوا نئے کورونا وائرس کو جسم کے اندر اپنی مزید نقول بنانے سے روکنے کے لئے انتہائی موثر ہے۔

’جرنل آف بائیولوجیکل کیمسٹری‘ میگزین میں شائع اسٹڈی میں اسی یونیورسٹی کے فروری کے آخر میں ہونے والی تحقیق کے نتائج کا ذکربھی کیا گیا جس میں بتایا گیا تھا کہ ریمیڈیسیور کس طرح ایک اور کورونا وائرس کے خلاف کام کرتی تھی۔

اب نئی تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ ہم پرامید تھے کہ اسی طرح کے نتائج سارس کوو۔ 2 (نئے کورونا وائرس کا سائنسی نام) کے خلاف بھی نظر آئیں گے۔

اس تحقیق میں بتایا گیا کہ کس طرح یہ دوا نئے وائرس کے خلاف کام کرتی ہے، اتنا ہی نہیں تفصیلات میں جاکر واضح کیا گیا کہ کس طرح اس نے وائرس کے جینوم کے پولیمرز کو ہدف بنایا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اگر آپ پولیمرز کو ہدف بناتے ہیں تو وائرس پھیل نہیں سکتا، تو یہ علاج کے لئے منطقی ہدف ہے۔

تحقیق کے دوران لیبارٹری میں دیکھا گیا کہ کس طرح یہ دوا وائرس کو دھوکا دیتی ہے۔

ان کا کہنا تھا 'کورونا وائرس کے پولیمرز ڈھلان جیسے ہوتے ہیں اور انہیں بیوقوف بنایا جاسکتا ہے جس سے دوا کو وائرس کو ناکارہ بنانے میں مدد ملتی ہے اور وہ مزید نقول نہیں بناپاتا'۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ۔ 19 کے مریضوں پر اس دوا کے کلینیکل ٹرائلز دنیا بھر میں ہورہے ہیں اوراس دریافت سے سائنسدانوں کو مدد مل سکے گی۔

محققین کے مطابق اب تک کے کلینیکل ٹرائلز کے نتائج کو شواہد درست ثابت کرتے ہیں، مگران کا یہ بھی کہنا تھا کہ لیبارٹری کے نتائج کا اطلاق انسانوں پر نہیں کیا جاسکتا۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتہ 'نیو انگلینڈ جنرل آف میڈیسن' میں شائع تحقیق میں اس دوا کا استعمال مریضوں کے ایک چھوٹے گروپ میں کیا گیا اور ان میں سے اکثریت کی حالت میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی، جس سے فی الحال ناقابل علاج سمجھے جانے والے مرض کے علاج کی تلاش کی امید بڑھ گئی۔

اس تحقیق میں جن مریضوں کو شامل کیا گیا تھا، ان کی حالت نازک تھی اور انہیں یہ دوا ’کمپیشنیٹ یوز‘(یعنی ایسی دوا جس سے علاج کی منظوری نہ دی گئی ہو مگر کوئی علاج نہ ہونے پر اسے استعمال کرایا جائے) ٹرائل کے طور پر استعمال کرائی گئی۔

تحقیق میں 53 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کا تعلق امریکہ، یوروپ اور برطانیہ سے تھا اور حالت خراب ہونے پر ان میں سے 50 فیصد کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا جبکہ 4 کو ہارٹ۔لنک بائی پاس مشین سے منسلک کیا گیا تھا۔

ان سب مریضوں کو 10 دن تک اس دوا کا استعمال کرایا گیا اور 18 دن میں 68 فیصد کی حالت میں بہتری آگئی اور جسم میں آکسیجن کی سطح میں اضافہ ہوا۔

30 میں سے 17 افراد جو وینٹی لیٹر پر تھے، وہ لائف سپورٹ مشینوں سے نکلنے کے قابل ہوگئے، جبکہ تحقیق میں شامل 50 فیصد کے قریب افراد صحتیاب ہونے کے بعد ڈسچارج ہوگئے مگر 13 فیصد ہلاک ہوگئے۔

اموات کی شرح ان میں زیادہ تھی جو وینٹی لیٹر پر تھے، جن میں سے 18 فیصد کا اننقال ہوا۔

تحقیق میں اس دوا کو کووڈ ۔19 کے علاج کے لیے محفوظ اور مؤثر دریافت کیا گیا۔

اس دوا کے حوالے سے متعدد بڑے پیمانے پر کلینیکل ٹرائلز اس وقت ہورہے ہیں تاکہ اس کے کووڈ۔ 19 پر اثرات کو دریافت کیا جاسکے۔

ریمیڈیسیور پر ہونے والی ایک تحقیق چین میں جاری ہے جس کے نتائج رواں ماہ جاری ہونے کا امکان ہے جبکہ امریکہ کے یو ایس نیشنل انسٹی ٹوٹ آف ہیلتھ کے ماتحت تحقیق کے نتائج بھی آئندہ چند ہفتوں میں سامنے آسکتے ہیں۔

اس دوا کو ‘گیلاڈ سائنسز انکارپوریشن‘ نے تیار کیا ہے جس کی جانب سے بھی 2 ٹرائلز کے اخراجات ادا کئے جارہے ہیں۔

اس دوا کو وبائی امراض جیسے ایبولا پر قابو پانے کے لیے تیار کیا گیا تھا اور نئے کورونا وائرس پر ابتدائی طورپرمؤثر ثابت ہونے کی علامات کے بعد چین میں انسانوں پر اس کا ٹرائل فوری طور پر شروع کیا گیا۔

جنوری میں طبی جریدے ’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین‘ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ امریکا میں اس وائرس کے پہلے مریض کا نمونیہ اسی تجرباتی دوا کے استعمال سے بہتر ہوا۔

چین میں تو اسے فروری میں پیٹنٹ کرانے کے لیے بھی درخواست جمع کرائی گئی تھی جس سے یہ اشارہ ملا تھا کہ چین کی نظر میں یہ تجرباتی دوا کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔

فروری میں طبی جریدے ’جرنل سیل‘ میں شائع ایک مضمون میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ ’ریمڈیسیور‘ اورکلوروکوئن(80 سال پرانی ملیریا کی دوا) لیبارٹری ٹیسٹوں میں نوول کورونا وائرس پر قابو پانے میں ’بہت موثر‘ ثابت ہوئی ہیں۔

چین اس وقت کلوروکوئن تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اب‘ریمڈیسیور‘ تک رسائی چاہتا ہے، ابھی یہ واضح نہیں کہ چین کے املاک دانش حکام کی جانب سے ووہان کی انسٹی ٹیوٹ کی درخواست پر کیا فیصلہ کیا گیا۔

Last Updated : Apr 16, 2020, 5:55 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.