ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں لاک ڈاون کے سبب تعلیمی نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے ایسے ماحول میں غریب بے سہارا بچوں کے سامنے کاروبار نہ ہونے کی صورت میں تعلیم چھوڑ کر روزگار کے مواقع تلاش کرنے پڑے۔ اب ان بچوں کو دوبارہ سے تعلیم کی طرف رجوع کرانے میں بھی مشکلات پیش آئیں گی ان کے والدین کا ماننا ہے کہ بچوں کو پھر سے تعلیمی اداروں میں بھیجنے کے لیے نہ تو ان کے پاس اتنا پیسہ ہے اور نہ ہی وہ ذرائع۔
جانکار مانتے ہیں کہ لاک ڈاون نے جہاں سماجی زندگی کو متاثر کیا ہے وہیں تعلیم کے معیار کو بھی بدل کر رکھ دیا ہے خاص کر فلاحی تنظیموں کی جانب سے چلائے جا رہے ان اداروں کے حالات نازک بنے ہوئے ہیں، ایسے میں ان اسکولوں کے انتظامیہ کے سامنے اسکول کے نظام کو قائم رکھنے کے علاوہ طالب علموں کو دوبارہ سے اسکول کی طرف گامزن کرنے میں بھی دشواریوں کا سامنہ کرنا پڑیگا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ اس سال قریب 40 فی صد مسلم بچے ڈراپ آوٹ کا شکار ہو سکتے ہیں تنظیم کے ذمہ داران مانتے ہیں کہ اگر حکومت کی جانب سے ایسے اسکولوں کو کوئی سہولت نہیں پہنچائی گئی تو اس سال بچوں کی تعلیم کےساتھ ان اداروں کو بھی اس کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کے لیے تعلیم سے دور کرنے میں لاک ڈاون ایک بڑی وجہ سمجھی جا رہی ہے۔کورونا وبا کے دوران تعلیمی اداروں کو بند کیے جانے سے ان بچوں کے لیے تعلیم کے راستے بھی بند ہوتے دیکھائی دے رہے ہیں، ضرورت ایسی تنظیموں کے ذمہ داران کو آگے آنے کی ہے تاکہ تعلیم کی روشنی سے ان بچوں کی زندگی کو دوبارہ سے روشن کیا جا سکے۔