امریکی وزیر خارجہ کا یہ بیان باعث حیرت نہیں کیونکہ بھارت اور امریکہ گذشتہ تین دہائیوں سے ایک مشترکہ ویکسین ڈیولپمینٹ پروگرام چلا رہے ہیں۔
اور اس خصوصی پروگرام کو بین الاقوامی حیثیت بھی حاصل ہے۔
دونوں ملکوں نے ڈینگو، آنتوں کی بیماریاں ،انفلوئنزا اور ٹی بی جسیے امراض کی روک تھام کے لئے مشترکہ طور پر کام کر چکے ہیں ۔
اور اب دونوں ممالک مشترکہ طور پر ڈینگو ویکسین کا تجربہ آنے والے دنوں میں کرنے والے ہیں ۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں بھارت کا شمار ادویہ اور ویکسین کے معاملے میں دنیا کے سب سے بڑہے مینیو فیکچررس کے طور پر ہوتی ہے اور اسی لئے بھارت دنیا کا ویکسین ہب کہلاتا ہے۔