عالم پاشا نے بتایا ہے کہ 'ان اوقافی جائدادوں پر غیر قانونی طور پر قبضہ، انہیں ڈی نوٹیفائی کر کے بیچ دینے اور اپنے مفادات کے لئے غلط استعمال کرنے کے الزامات میں کئی بڑے سیاست دانوں ملوث ہیں جن میں خاص طور پر مسلم رہنما بھی شامل ہیں'۔
اوقافی جائدادوں کو ایسے غیر قانونی قبضوں سے آزاد کرانے کے سلسلے میں سماجی کارکن اور 'دا ہیلپنگ سیٹیزین' کے صدر عالم پاشا کہتے ہیں کہ 'غیر قانونی طور پر زمینوں پر قبضہ کے خلاف کارروائی کے لئے پہلے ہی سے قانون موجود ہے'۔
انھوں نے کہا ہے کہ 'دا لیانڈ گریبنگ پروہیبیشن ایکٹ 2011 اوقافی جائیداد کے تحفظ کے لیے ہے۔ لہذا ہونا یہ چاہیے کہ جہاں کہیں بھی یہ معاملہ پیش آئے وہاں پر ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے اور پھر وہ قانون اپنا کام کرے'۔
اس سلسلے میں عالم پاشا نے انور مانی پاڈی پر بھی یہ الزام عائد کیا کہ انہوں نے اوقافی جائدادوں پر ہوئے ناجائز قبضوں پر مشتمل تفصیلی رپورٹ تو بنائی لیکن انہیں صحیح طور پر قانون کے ذریعے نہ صرف کارروائی نہیں کی بلکہ پچھلے آٹھ برسوں سے ان اوقافی جائدادوں پر قبضہ کئے ہوئے نام نہاد لیڈران کی پشت پناہی کر رہے ہیں'۔
عالم پاشاہ نے کہا ہے کہ 'قانون کو درست استعمال نہ کرکے مسلمانوں کو نہ صرف گمراہ کر رہے ہیں بلکہ انہیں حق کی لڑائی کے نام پر مشتعل کر رہے ہیں'۔
اس سلسلے میں عالم پاشاہ نے بی جے پی کی اقتدار والی ریاستی حکومت سے پر زور مانگ کی کہ وہ وزارت داخلہ سے ایک نوٹیفکیشن جاری کریں کہ پولیس تھانوں میں اوقافی جائدادوں کے ناجائز قبضوں کے ضمن میں آنے والی شکایات پر ایف آر درج کرے۔
انہوں نے مزید مانگ کی کہ ان معاملات سے نمٹنے کے لئے اسپیشل کورٹس قائم کیا جائے۔