ETV Bharat / bharat

دہلی: مسجد کو منہدم کرنے کی سازش ناکام - دارالحکومت دہلی میں واقع مہرولی کی برسوں پرانی تاریخی مسجد نیلگوں

دہلی کے مہرولی علاقہ میں مسجد انتظامیہ کی ساز باز سے زمین مافیا نے مسجد کے چاروں جانب راتوں رات ٹین شیڈ کی چہار دیواری کھڑی کرکے قبضہ کرنے کی کوشش کی، وقف بورڈ کی بروقت کارروائی کے بعد پولیس نے تعمیراتی کام رکوا دی۔

conspiracy to demolish a centuries old mosque that is maherwali Masjid
نیلگوں مسجد: صدیوں پرانی مسجد کو منہدم کرنے کی سازش
author img

By

Published : Dec 2, 2019, 11:28 AM IST

دارالحکومت دہلی میں واقع مہرولی کی برسوں پرانی تاریخی مسجد نیلگوں کے انہدام کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

مہرولی کے مقامی افراد کا کہنا ہے 'پر وکرم سنگھ اور سبھاش بھارگو نامی زمین مافیا نے غنڈوں کی مدد سے مسجد کی زمین پر قبضہ کرلیا ہے ۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ کمیٹی سے ساز باز کرکے مسجد اور اس سے متصل تقریبا 3ہزار سے زائد دہلی وقف بورڈ کی قیمتی جگہ کو نیلے رنگ کی ٹین شیڈ سے گھیر کر راتوں رات مسجد کو منہدم کرنے کی کوشش کی '۔

دہلی وقف بورڈ کی بروقت کارروائی اور چیئرمین امانت اللہ خان کی سوجھ بوجھ نے ناکام بنادیا۔
دہلی وقف بورڈ کی بروقت کارروائی اور چیئرمین امانت اللہ خان کی سوجھ بوجھ نے ناکام بنادیا۔

مسجد کی زمین کو قبضہ کرنے کی اطلاع ملنے کے بعد دہلی وقف بورڈ کے ذمہ داران موقع پر پہنچ گئے اور اس کی اطلاع وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کو دی۔ وقف بورڈ اور امانت اللہ خان کی بروقت کارروائی اور سوجھ بوجھ سے زمین مافیا کے عزائم کو پست کردیا۔

دہلی وقف بورڈ کی بروقت کارروائی اور چیئرمین امانت اللہ خان کی سوجھ بوجھ نے ناکام بنادیا۔
دہلی وقف بورڈ کی بروقت کارروائی اور چیئرمین امانت اللہ خان کی سوجھ بوجھ نے ناکام بنادیا۔

تفصیلات کے مطابق دہلی وقف بورڈ کے تحت آنے والی نیلگوں مسجد اور اس سے متصل 3 ہزار گز سے زائد زمین پر گزشتہ کئی برسوں سے زمین مافیاؤں کی بری نظر ہے، حالانکہ وہاں دہلی وقف بورڈ کی جانب سے باقاعدہ امام مقرر ہے اور مسجد میں باقاعدہ پنج وقتہ نماز بھی ہورہی ہے، تاہم کچھ دن قبل مسجد کے امام اور نمازیوں کو غیر قانونی قابضین نے دھمکی دے کر بھگادیا تھا، جس کی شکایت پولیس سے بھی کی گئی مگر پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

دارالحکومت دہلی میں واقع مہرولی کی برسوں پرانی تاریخی مسجد نیلگوں کے انہدام کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
دارالحکومت دہلی میں واقع مہرولی کی برسوں پرانی تاریخی مسجد نیلگوں کے انہدام کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق 26 نومبر 2019 کو دہلی وقف بورڈ کو اطلاع ملی کہ مسجد کو منہدم کرنے اور اس کی زمین پر تعمیراتی کام شروع کرنے کی تیاری ہورہی ہے، جس کے بعد وقف بورڈ کی ٹیم نے موقع پر جاکر معائنہ کیا۔

اس کی بھنک لگتے ہی قابضین نے راتوں رات مسجد کو ٹین شیڈکی چہار دیواری سے گھیرلیا جس کے بعد 28 تاریخ کو بورڈ نے پھر ایک ٹیم کو معائنہ کرنے کے لئے روانہ کیا۔

پولیس اعلی افسران نے معاملہ کو دیکھنے، غیر قانونی تعمیرات رکوانے اور کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی
پولیس اعلی افسران نے معاملہ کو دیکھنے، غیر قانونی تعمیرات رکوانے اور کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی

اطلاع کے مطابق پولیس کی مدد سے بڑی مشکل سے وقف بورڈ کی مقرر کردہ ٹیم نے جگہ کا معائنہ کرنے کے بعد پولیس کو تحریری شکایت دی اور تمام حالات سے چیرمین دہلی وقف بورڈ کو آگاہ کرایا۔

چیئرمین امانت اللہ خان نے حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے سوشل میڈیا کے ذریعہ بڑی تعداد میں لوگوں سے موقع پر پہنچنے کی اپیل کی اور خود بھی وقف بورڈ کے اسٹاف اور ممبران کے ساتھ بڑی تعداد میں مہرولی جائے وقوعہ پر پہنچ کر حالات کا معائنہ کیا اور مقامی تھانہ کے ایس ایچ او سے قبضہ ہٹانے اور تعمیراتی کام رکوانے کی درخواست کی۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کی ساز باز سے لینڈ مافیہ نے مسجد کے چاروں جانب راتوں رات ٹین شیڈ کی چہار دیواری کھڑی کر دی۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کی ساز باز سے لینڈ مافیہ نے مسجد کے چاروں جانب راتوں رات ٹین شیڈ کی چہار دیواری کھڑی کر دی۔

اس دوران امانت اللہ خان نے پولیس کمشنر امولیہ پٹنایک، اسپیشل پولیس کمشنر آر ایس کرشنائر، جوائنٹ پولیس کمشنر دویش چند شریواستو کو بھی حالات سے آگاہ کرایا اور وقف کی زمین پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی درخواست کی۔

پولیس کے اعلی افسران نے معاملہ کو دیکھنےہوئے غیر قانونی تعمیرات کو رکوانے اور کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی، جس کے بعد مقامی پولیس نے وقف بورڈ اور لوگوں کے دباؤ میں تعمیراتی کام کو فی الفور رکوادیا ہے اور مسجد کے سامنے کی جانب سے ٹین شیڈ کو بھی ہٹادیا گیا ہے تاکہ مسجد کی زمین پر ہونے والی کسی بھی طرح کی سرگرمی پر لوگوں کی نگاہ رہے تاہم پولیس نے کوئی ایف آر درج نہیں کی ہے۔

اس سلسلہ میں امانت اللہ خان کا کہنا ہے کہ 'یہ سب مقامی انتظامیہ کی مدد اور سازش سے کیا جارہاہے جبکہ یہ پوری زمین دہلی گزٹ 1974کے مطابق دہلی وقف بورڈ کی ملکیت ہے جس پر قابضین نے آپس میں فرضی کاغذات تیار کرکے ایک دوسرے کے خلاف ساکیت کورٹ میں مقدمہ درج کیا ہے تاکہ مقامی انتظامیہ اور عدلیہ کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاسکے اور دہلی وقف بورڈکو اندھیرے میں رکھ کراسے زمین سے بے دخل کردیا جائے'۔

غور طلب ہے کہ اس سے قبل بھی 2009 میں لینڈ مافیا نے مسجد پر قبضہ کی کوشش کی تھی اور مسجد کے امام اور نمازیوں کے ساتھ مارپیٹ کی گئی تھی جس کی خبریں بھی ذرائع ابلاغ میں آئیں تھیں اورپولیس کو بھی لینڈ مافیا کے خلاف تحریری شکایت کی گئی تھی مگر اثر ورسوخ رکھنے والے لینڈ مافیا کے دباؤمیں پولیس نے آج تک کوئی سنجیدہ کارروائی نہیں کی۔

وکرم سنگھ نامی بلڈر نے دوسرے بلڈر سبھاش بھارگو کے خلاف ساکیٹ کورٹ میں 2016 میں عدلیہ اور انتظامیہ کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے فرضی دستاویز کی بنیاد پرملکیت کا مقدمہ بھی داخل کردیاتھااور اب مسجد کو منہدم کرکے وہاں تعمیراتی کام کرانے کی کوشش ہورہی ہے۔

اطلاع کے مطابق وقف بورڈ کی ٹیم کو بھی معائنہ کرنے سے روکا جاتاہے اوربلڈر مافیا کی جانب سے دھمکیاں دی جاتی ہیں ایسے میں ایک تاریخی مسجد کو جو دہلی گزٹ کے مطابق ڈیڑھ سو سال پرانی جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق کئی سو سال پرانی ہے پر انہدام کا خطرہ منڈلارہاہے۔ مسجد کا ایک قابل قدر حصہ پہلے ہی منہدم بھی کیا جاچکاہے۔مقامی افراد نے اس موقع پر ملت کے با اثر افراد سے سامنے آکر مسجد کی حفاظت کرنے کی اپیل کی ہے۔

دارالحکومت دہلی میں واقع مہرولی کی برسوں پرانی تاریخی مسجد نیلگوں کے انہدام کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

مہرولی کے مقامی افراد کا کہنا ہے 'پر وکرم سنگھ اور سبھاش بھارگو نامی زمین مافیا نے غنڈوں کی مدد سے مسجد کی زمین پر قبضہ کرلیا ہے ۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ کمیٹی سے ساز باز کرکے مسجد اور اس سے متصل تقریبا 3ہزار سے زائد دہلی وقف بورڈ کی قیمتی جگہ کو نیلے رنگ کی ٹین شیڈ سے گھیر کر راتوں رات مسجد کو منہدم کرنے کی کوشش کی '۔

دہلی وقف بورڈ کی بروقت کارروائی اور چیئرمین امانت اللہ خان کی سوجھ بوجھ نے ناکام بنادیا۔
دہلی وقف بورڈ کی بروقت کارروائی اور چیئرمین امانت اللہ خان کی سوجھ بوجھ نے ناکام بنادیا۔

مسجد کی زمین کو قبضہ کرنے کی اطلاع ملنے کے بعد دہلی وقف بورڈ کے ذمہ داران موقع پر پہنچ گئے اور اس کی اطلاع وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کو دی۔ وقف بورڈ اور امانت اللہ خان کی بروقت کارروائی اور سوجھ بوجھ سے زمین مافیا کے عزائم کو پست کردیا۔

دہلی وقف بورڈ کی بروقت کارروائی اور چیئرمین امانت اللہ خان کی سوجھ بوجھ نے ناکام بنادیا۔
دہلی وقف بورڈ کی بروقت کارروائی اور چیئرمین امانت اللہ خان کی سوجھ بوجھ نے ناکام بنادیا۔

تفصیلات کے مطابق دہلی وقف بورڈ کے تحت آنے والی نیلگوں مسجد اور اس سے متصل 3 ہزار گز سے زائد زمین پر گزشتہ کئی برسوں سے زمین مافیاؤں کی بری نظر ہے، حالانکہ وہاں دہلی وقف بورڈ کی جانب سے باقاعدہ امام مقرر ہے اور مسجد میں باقاعدہ پنج وقتہ نماز بھی ہورہی ہے، تاہم کچھ دن قبل مسجد کے امام اور نمازیوں کو غیر قانونی قابضین نے دھمکی دے کر بھگادیا تھا، جس کی شکایت پولیس سے بھی کی گئی مگر پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

دارالحکومت دہلی میں واقع مہرولی کی برسوں پرانی تاریخی مسجد نیلگوں کے انہدام کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
دارالحکومت دہلی میں واقع مہرولی کی برسوں پرانی تاریخی مسجد نیلگوں کے انہدام کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق 26 نومبر 2019 کو دہلی وقف بورڈ کو اطلاع ملی کہ مسجد کو منہدم کرنے اور اس کی زمین پر تعمیراتی کام شروع کرنے کی تیاری ہورہی ہے، جس کے بعد وقف بورڈ کی ٹیم نے موقع پر جاکر معائنہ کیا۔

اس کی بھنک لگتے ہی قابضین نے راتوں رات مسجد کو ٹین شیڈکی چہار دیواری سے گھیرلیا جس کے بعد 28 تاریخ کو بورڈ نے پھر ایک ٹیم کو معائنہ کرنے کے لئے روانہ کیا۔

پولیس اعلی افسران نے معاملہ کو دیکھنے، غیر قانونی تعمیرات رکوانے اور کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی
پولیس اعلی افسران نے معاملہ کو دیکھنے، غیر قانونی تعمیرات رکوانے اور کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی

اطلاع کے مطابق پولیس کی مدد سے بڑی مشکل سے وقف بورڈ کی مقرر کردہ ٹیم نے جگہ کا معائنہ کرنے کے بعد پولیس کو تحریری شکایت دی اور تمام حالات سے چیرمین دہلی وقف بورڈ کو آگاہ کرایا۔

چیئرمین امانت اللہ خان نے حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے سوشل میڈیا کے ذریعہ بڑی تعداد میں لوگوں سے موقع پر پہنچنے کی اپیل کی اور خود بھی وقف بورڈ کے اسٹاف اور ممبران کے ساتھ بڑی تعداد میں مہرولی جائے وقوعہ پر پہنچ کر حالات کا معائنہ کیا اور مقامی تھانہ کے ایس ایچ او سے قبضہ ہٹانے اور تعمیراتی کام رکوانے کی درخواست کی۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کی ساز باز سے لینڈ مافیہ نے مسجد کے چاروں جانب راتوں رات ٹین شیڈ کی چہار دیواری کھڑی کر دی۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کی ساز باز سے لینڈ مافیہ نے مسجد کے چاروں جانب راتوں رات ٹین شیڈ کی چہار دیواری کھڑی کر دی۔

اس دوران امانت اللہ خان نے پولیس کمشنر امولیہ پٹنایک، اسپیشل پولیس کمشنر آر ایس کرشنائر، جوائنٹ پولیس کمشنر دویش چند شریواستو کو بھی حالات سے آگاہ کرایا اور وقف کی زمین پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی درخواست کی۔

پولیس کے اعلی افسران نے معاملہ کو دیکھنےہوئے غیر قانونی تعمیرات کو رکوانے اور کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی، جس کے بعد مقامی پولیس نے وقف بورڈ اور لوگوں کے دباؤ میں تعمیراتی کام کو فی الفور رکوادیا ہے اور مسجد کے سامنے کی جانب سے ٹین شیڈ کو بھی ہٹادیا گیا ہے تاکہ مسجد کی زمین پر ہونے والی کسی بھی طرح کی سرگرمی پر لوگوں کی نگاہ رہے تاہم پولیس نے کوئی ایف آر درج نہیں کی ہے۔

اس سلسلہ میں امانت اللہ خان کا کہنا ہے کہ 'یہ سب مقامی انتظامیہ کی مدد اور سازش سے کیا جارہاہے جبکہ یہ پوری زمین دہلی گزٹ 1974کے مطابق دہلی وقف بورڈ کی ملکیت ہے جس پر قابضین نے آپس میں فرضی کاغذات تیار کرکے ایک دوسرے کے خلاف ساکیت کورٹ میں مقدمہ درج کیا ہے تاکہ مقامی انتظامیہ اور عدلیہ کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاسکے اور دہلی وقف بورڈکو اندھیرے میں رکھ کراسے زمین سے بے دخل کردیا جائے'۔

غور طلب ہے کہ اس سے قبل بھی 2009 میں لینڈ مافیا نے مسجد پر قبضہ کی کوشش کی تھی اور مسجد کے امام اور نمازیوں کے ساتھ مارپیٹ کی گئی تھی جس کی خبریں بھی ذرائع ابلاغ میں آئیں تھیں اورپولیس کو بھی لینڈ مافیا کے خلاف تحریری شکایت کی گئی تھی مگر اثر ورسوخ رکھنے والے لینڈ مافیا کے دباؤمیں پولیس نے آج تک کوئی سنجیدہ کارروائی نہیں کی۔

وکرم سنگھ نامی بلڈر نے دوسرے بلڈر سبھاش بھارگو کے خلاف ساکیٹ کورٹ میں 2016 میں عدلیہ اور انتظامیہ کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے فرضی دستاویز کی بنیاد پرملکیت کا مقدمہ بھی داخل کردیاتھااور اب مسجد کو منہدم کرکے وہاں تعمیراتی کام کرانے کی کوشش ہورہی ہے۔

اطلاع کے مطابق وقف بورڈ کی ٹیم کو بھی معائنہ کرنے سے روکا جاتاہے اوربلڈر مافیا کی جانب سے دھمکیاں دی جاتی ہیں ایسے میں ایک تاریخی مسجد کو جو دہلی گزٹ کے مطابق ڈیڑھ سو سال پرانی جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق کئی سو سال پرانی ہے پر انہدام کا خطرہ منڈلارہاہے۔ مسجد کا ایک قابل قدر حصہ پہلے ہی منہدم بھی کیا جاچکاہے۔مقامی افراد نے اس موقع پر ملت کے با اثر افراد سے سامنے آکر مسجد کی حفاظت کرنے کی اپیل کی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.