ایس آئی ٹی نے آئی ایم اے فراڈ کیس میں پوچھ گچھ کے لیے روشن بیگ کو دوبارہ 19 جولائی کو ایس آئی ٹی سے سامنے حاضر ہونے کا حکم دیا ہے۔۔
کانگریس کے باغی اور معطل رہنما روشن بیگ کو گزشتہ روز بنگلورو ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا، لیکن آج پوچھ گچھ کے بعد انھیں چھوڑ دیا گیا۔
وزیراعلی ایچ ڈی کمارا سوامی نے ٹوئٹ کے ذریعے بتایا تھا کہ یہ کارروائی کرناٹک ایس آئی ٹی کے ذریعے کی گئی تھی۔ اس موقعے پر بی جے پی کے رکن اسمبلی بھی موجود تھے۔
کمارا سوامی نے کہا تھا: 'آج ایس آئی ٹی نے آئی ایم اے کیس سے جڑے ہونے کے الزام میں روشن بیگ کو کرناٹک ایئرپورٹ سے پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا ہے۔ روشن بیگ ایک چارٹرڈ طیارہ کے ذریعے بی ایس یدیورپا کے پی اے سنتوش کے ساتھ ممبئی فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ آیس آئی ٹی کی ٹیم کو دیکھ کر سنتوش فرار ہوگیا ۔'
کرناٹک کے وزیراعلی نے ایک دوسرے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا: 'اسی وقت بی جے پی ایم ایل اے یوگیشور بھی موجود تھے۔ یہ بہت ہی شرمناک بات ہے کہ آئی ایم اے دھوکہ دہی معاملے کے ملزم کو فرار ہونے میں بی جے پی کے رکن اسمبلی مدد کر رہے ہیں۔'
بی جے پی نے کمارا سوامی نے ان الزامات کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ وزیراعلی ریاستی مشینری کو اپنی حکومت بچانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
بی جے پی نے وزیر اعلیٰ کمارا سوامی کے دعویٰ کے بے بنیاد بتاتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا کہ 'یہ بالکل جھوٹ ہے کہ پی اے سنتوش روشن بیگ کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ افواہ پھیلارہے ہیں اور ریاست کو گمرا کر رہے ہیں۔ وہاں صرف روشن بیگ تھے، جو تنہا سفر کر رہے تھے اور ان کے ساتھ کوئی نہیں تھا۔'
یاد رہے کہ کرناٹک کی ایس آئی ٹی نے اس وقت یہ قدم اٹھایا، جب آئی ایم اے فراڈ کیس کے اہم ملزم منصور خان نے ایک ویڈیو جاری کرکے کہا کہ وہ 24 گھنٹے کے اندر ملک واپس ہو رہے ہیں۔
محمد منصور علی خان نے دعوی کیا تھا کہ وہ ملک لوٹ کر عدالت اور بنگلورو پولیس ساری معلومات شیئر کرنے کے لیے تیار ہیں۔ محمد منصور کے مطابق انہوں نے ایک فہرست تیار کی ہے کہ کس کس نے ان سے پیسہ لیا اور کس کس نے ان سے رشوت لی ہے۔
روشن بیگ پر شروع سے ہی منصور خان کی مدد کرنے کا الزام ہے، جب آئی ایم اے فراڈ کا معاملہ سامنے آیا تو بی جے پی نے روشن بیگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے تھے اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
دراصل کرناٹک میں حکمراں اتحاد کے 16 ارکان اسمبلی نے استعفی دے دیا ہے، جبکہ دو آزاد ارکان اسمبلی نے بھی حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی ہے۔ اگر باغی اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرلیے گئے تو کانگریس۔جے ڈی ایس اتحاد کی حکومت اقلیت میں آجائے گی۔
حکمراں اتحاد کے تقریبا 15 باغی اراکین اسمبلی نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے اور عرضی دائر کی ہے کہ ان کے استعفے منظور نہیں کیے جا رہے ہیں۔
جمعرات کے روز کرناٹک اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کا سامنا کریں گے، جس میں وزیراعلی کمارا سوامی کو اسمبلی میں اپنی اکثریت ثابت کرنی ہوگی۔
واضح رہے کہ کرناٹک کانگریس کمیٹی نے آل انڈیا کانگریس کمیٹی سے روشن بیگ کو پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں پارٹی سے معطل کر دیا تھا، اس کے بعد روشن بیگ نے اسمبلی کی رکنیت سے بھی استعفی دے دیا ہے۔