ماکن نے آج کہا کہ راجستھان میں جمہوری طریقے سے منتخب کی گئی حکومت کے ذریعہ اسمبلی اجلاس طلب کرنے کی تجویز کو گورنر کے ذریعہ نظرانداز کرنا آئین کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر مرکزی حکومت کے دباؤ میں کابینہ کی جانب سے اسمبلی اجلاس بلانے کی تجویز کے باوجود اجلاس نہیں بلا رہے ہیں ملک میں یہ ایسا پہلی بار ہوا ہے۔
ماکن نے کہا کہ راجستھان قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے دیئے گئے نوٹس پر عدالت کو چیلنج کرنے والا معاملہ بھی ملک میں پہلی بار ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کے فیصلے کا جائزہ عدالت کر سکتی ہے لیکن عدالت نوٹس کی کارروائی روک نہیں سکتی ۔ ماکن نے بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی) اور وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام لگایا کہ ایک طرف تو ملک میں خوفناک کورونا انفیکشن کی وبا پھیلنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے ، دوسری طرف چین ہمارے ملک کی سرزمین پر قبضہ کر رہا ہے۔ لیکن وزیر اعظم چین سے لڑنے کے بجائے کانگریس سے لڑ رہے ہیں۔
اجئے ماکن نے کہا کہ بی جے پی اور مودی ملک میں جمہوری طور پر منتخب حکومتوں کو کام کرنے نہیں دے رہے ہیں اور بہت کو سر عام قتل کیا جارہا ہے۔
ماکن نے ملک کے عوام سے بھی سوالات کئے ہیں۔
کیا بی جے پی کا جمہوریت اور ملک کے آئین پر حملہ قابل قبول ہے؟
کیا راجستھان میں ریفرنڈم کافیصلہ ریاست کے آٹھ کروڑ عوام کریں گے یا دہلی میں بیٹھی مرکزی حکومت ؟
کیا بی جے پی کے اس قسم کے اقدام سے مقننہ اور عدلیہ کے مابین تنازعہ پیدا نہیں ہوا۔؟
کانگریس رہنما اجئے ماکن نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کو بچانے کے لئے سنیچر کے روز کانگریس پارٹی کے ذریعہ ملک بھر میں گورنر کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے ایک میمورنڈم دیا جائے گا۔