کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن کے مسئلہ پر برسر اقتدار پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی اور حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے درمیان گزشتہ کئی دنوں سے زبانی جنگ جاری ہے، مگر آج لندن میں کشمیر کے موضوع پر لیبر پارٹی اور کانگریس برطانیہ ونگ کے مابین تبادلہ خیال کی ایک تصویر نے آگ میں گھی ڈالنے کا کام کیا۔
دوپہر کے وقت سب سے پہلے یہ تصویر اس وقت آئی جب لیبر پارٹی کے جرمی کوربین نے یہ فوٹو ٹویٹ کی تھی۔ جرمی کوربین نے کیپشن میں یہ لکھا کہ کانگریس کے رہنماؤں کے ساتھ کشمیر کے مسئلہ پر تبادلہ خیال ہوا۔
برطانیہ کی لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربن سے کانگریس کے وفد نے ملاقات کی تھی اور ان کے ساتھ 'کشمیر میں حقوق انسانی کی صورتحال' پر تبادلہ کیا تھا جس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔
بی جے پی نے کہا کہ 'ملک کے عوام اس کا کانگریس کو مناسب جواب دیں گے۔'
بی جے پی نے کانگریس پر گھر کا بھید ظاہر کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی نے ٹویٹ کر کے کہا کہ 'پورا بھارت دیکھ رہا ہے کہ کس طرح کانگریس کے لوگ غیر ملکی رہنماؤں کے ساتھ کشمیر پر بات کر رہےہیں'۔
دریں اثناء انڈین اوورسیز کانگریس نے بی جے پی کے بیان کو 'بد نیتی پر مبنی' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'اپنی ناکامی سے عوام کی توجہ ہٹانے کی یہ ایک اور کوشش ہے۔'
انڈین اوورسیز کانگریس نے ٹویٹ کیا کہ 'جیرمی کوربن کی پارٹی کی جانب سے کشمیر سے متعلق قرارداد منظور کرنے پر ملاقات کی گئی اور اس قرار داد کی مذمت کی گئی۔ ان سے کہا گیا کہ 'جموں و کشمیر بھارت کا داخلی معاملہ ہے اور اس پر باہر کے لوگوں کی مداخلت قبول نہیں ہے۔'
کوربن نے ایک ٹویٹ کیا تھا کہ 'یہ ایک نتیجہ خیز میٹنگ رہی۔ کانگریس کے وفد سے 'فوج کم کرنے' اور 'تشدد کے واقعات' کو کم کرنے کی بات کہی۔'