کانگریس محکمہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا، سینئر لیڈر ایم پلم راجو اور پروفیسر راجیو گوڑا نے اتوا ر کو یہاں مشترکہ پریس کانفرنس میں کہاکہ تعلیمی پالیسی 2020میں انسانی ترقی،علم کے حصول، سنجیدہ سوچ اور تجسس کے احساس کو نطرانداز کرتے ہوئے اسکول اور اعلی تعلیم میں بدلاو کے لئے بنیادی غور و خوض کے بجائے صرف الفاظ کا برم جال، چمک دمک، دکھاوے اور شان و شوکت کو اہمیت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی نافذ کرنے میں نہ صلاح و مشورہ، نہ بات چیت، نہ شفافیت۔
اپنے آپ میں بڑا سوال یہ ہے کہ تعلیمی پالیسی 2020کا اعلان کورونا وبا کے بحران کے دوران کیوں کیا گیا اور وہ بھی تب جب تمام تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں۔
کانگریس کے ترجمانوں سرجے والا، ایم راجو، راجیو گڑا نے کہاکہ بی جے پی۔ آر ایس ایس سے وابستہ لوگوں کو چھوڑ کر پوری ایجوکیشن کمیونٹی نے آگے بڑھ کر اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی پالیسی 2020کے بارے میں کوئی مشاورت، بات چیت یا تبادلہ خیال نہیں ہوا۔
انہوں نے کہاکہ ہماری آئندہ نسل کا مستقبل طے کرنے والی اس اہم تعلیمی پالیسی کو منظور کرنے سے پہلے مودی حکومت نے پارلیمانی بحث یا صلاح و مشورہ کی ضرورت بھی نہیں سمجھی۔
اس کے برعکس جبب کانگریس ’تعلیم کا حق قانون‘ لائی تھی تو اس وقت پارلیمنٹ کے اندر او رباہر اس کے ہر پہلو پر وسیع بات چیت ہوئی تھی۔
انہوں نے کہاکہ کہ تعلیم پر چھ فیصد خر چ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
اس کے برعکس مودی حکومت میں بجٹ میں تعلیم پر خرچ 2014-15میں 4.14فیصد سے کم کرکے 2020-21 میں 3.2کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:سونیا گاندھی ہسپتال سے گھر واپس
یہاں تک کہ رواں مالی برس میں کورونا وبا کے سبب اس بجٹ کی رقم میں تقریباً چالیس فیصد کی کمی ہوگی جس سے تعلیم پر ہونے والا مجموعی خرچ بجٹ کے دو فیصد کے برابر ہی رہ جائے گا۔ یعنی تعلیمی پالیسی 2020میں کئے گئے وعدوں اور ان وعدوں کو پورا کرنے کے درمیان زمین آسمان کا فرق ہے۔