ETV Bharat / bharat

'سپریم کورٹ خواتین مظاہرین کا درد سمجھے'

سپریم کورٹ کے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دائر عرضیوں کی سماعت چار ہفتے تک ٹالنے اور مرکزی حکومت کو چار ہفتے کا وقت دینے پر عرضی گزاروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
author img

By

Published : Jan 23, 2020, 6:57 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 3:40 AM IST

سپریم کورٹ کے ذریعے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دائر عرضیوں کی سماعت چار ہفتے تک کے لیے ٹالنے اور مرکزی حکومت کو چار ہفتے کا وقت دینے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عرضی گزاروں میں سے ایک سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ انتخاب عالم نے کہا کہ سپریم کورٹ کو خواتین مظاہرین کا درد سمجھنا چاہئے۔

ایڈووکیٹ انتخاب عالم
ایڈووکیٹ انتخاب عالم

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ خاتون مظاہرین شاہین باغ، خوریجی، ترکمان گیٹ، گیا، پٹنہ سمیت ملک کے تقریباً سو سے زائد مقامات پر رات دن مظاہرہ کر رہی ہیں اور حکومت سے اپنا درد سننے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں ہی گزشتہ 40 دنوں سے سخت سردی اور بارش کے دوران بھی خواتین مظاہرہ کرتی رہیں لیکن حکومت کا کوئی نمائندہ اب تک ان سے ملنے نہیں گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم نے اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی تا کہ سپریم کورٹ کو ہمارے درد کا احساس ہو اور وہ ہماری اور خاتون مظاہرین کی بات کو سنے گا لیکن تکنیکی سہارا لیکر حکومت کو چار ہفتے کا وقت دے دیا۔

انتخاب عالم جو کانگریس کے رہنما بھی ہیں، انھوں نے کہا کہ اس سے سپریم کورٹ کی طرف سے غلط پیغام گیا ہے کیوں کہ سپریم کورٹ کی سماعت کے ایک دن پہلے لکھنو میں امت شاہ نے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے بارے میں انتہائی غیر مناسب بیان دیا تھا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ نے امت شاہ کے بیان پر مہر تصدیق کردیا ہو۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ اگلی سماعت میں خاتون مظاہرین کو راحت ضرور دے گا۔

واضح رہے کہ آج چیف جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس عبد النظیر اور جسٹس سنجے کھنہ پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے آج متنازعہ شہریت ترمیمی قانون پر داخل پٹیشنز پر سماعت کرتے ہوئے اس قانون پر یہ کہتے ہوئے روک لگانے سے انکار کر دیا کہ مرکزی حکومت کی رائے سنے بغیر ہم ایسا نہیں کر سکتے۔

یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ گزشتہ سماعت پر حکومت کو نوٹس جاری کرکے اپنا جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا تھا مگر حکومت نے حلف نامہ داخل نہیں کیا اس لیے کورٹ نے ایک بار پھر نوٹس جاری کرکے اسے اپنا حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔

سپریم کورٹ کے ذریعے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دائر عرضیوں کی سماعت چار ہفتے تک کے لیے ٹالنے اور مرکزی حکومت کو چار ہفتے کا وقت دینے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عرضی گزاروں میں سے ایک سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ انتخاب عالم نے کہا کہ سپریم کورٹ کو خواتین مظاہرین کا درد سمجھنا چاہئے۔

ایڈووکیٹ انتخاب عالم
ایڈووکیٹ انتخاب عالم

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ خاتون مظاہرین شاہین باغ، خوریجی، ترکمان گیٹ، گیا، پٹنہ سمیت ملک کے تقریباً سو سے زائد مقامات پر رات دن مظاہرہ کر رہی ہیں اور حکومت سے اپنا درد سننے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں ہی گزشتہ 40 دنوں سے سخت سردی اور بارش کے دوران بھی خواتین مظاہرہ کرتی رہیں لیکن حکومت کا کوئی نمائندہ اب تک ان سے ملنے نہیں گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم نے اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی تا کہ سپریم کورٹ کو ہمارے درد کا احساس ہو اور وہ ہماری اور خاتون مظاہرین کی بات کو سنے گا لیکن تکنیکی سہارا لیکر حکومت کو چار ہفتے کا وقت دے دیا۔

انتخاب عالم جو کانگریس کے رہنما بھی ہیں، انھوں نے کہا کہ اس سے سپریم کورٹ کی طرف سے غلط پیغام گیا ہے کیوں کہ سپریم کورٹ کی سماعت کے ایک دن پہلے لکھنو میں امت شاہ نے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے بارے میں انتہائی غیر مناسب بیان دیا تھا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ نے امت شاہ کے بیان پر مہر تصدیق کردیا ہو۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ اگلی سماعت میں خاتون مظاہرین کو راحت ضرور دے گا۔

واضح رہے کہ آج چیف جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس عبد النظیر اور جسٹس سنجے کھنہ پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے آج متنازعہ شہریت ترمیمی قانون پر داخل پٹیشنز پر سماعت کرتے ہوئے اس قانون پر یہ کہتے ہوئے روک لگانے سے انکار کر دیا کہ مرکزی حکومت کی رائے سنے بغیر ہم ایسا نہیں کر سکتے۔

یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ گزشتہ سماعت پر حکومت کو نوٹس جاری کرکے اپنا جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا تھا مگر حکومت نے حلف نامہ داخل نہیں کیا اس لیے کورٹ نے ایک بار پھر نوٹس جاری کرکے اسے اپنا حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔

Intro:Body:

NationalPosted at: Jan 23 2020 6:23PM



قومی شہریت ترمیمی قانون معاملہ: سپریم کورٹ کو 40روز سے دھرنے پر بیٹھیں خاتون مظاہرین کا درد سمجھنا چاہئے۔ انتخاب عالم





نئی دہلی،23جنوری (یو این آئی) سپریم کورٹ کے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دائر عرضیوں کی سماعت چار ہفتے تک کے لئے ٹالنے اور مرکزی حکومت کو چار ہفتے کا وقت دینے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عرضی گزار وں میں سے ایک سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ انتخاب عالم نے کہاکہ سپریم کورٹ کوخاتون مظاہرین کا درد سمجھنا چاہئے۔



انہوں نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہاکہ خاتون مظاہرین شاہین، باغ، خوریجی، ترکمان گیٹ، گیا، پٹنہ سمیت ملک کے تقریباً سو سے زائد مقامات پر رات دن کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور حکومت سے اپنا درد سننے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں ہی گزشتہ 40دن سے سخت سردی اور بارش کے دوران بھی خواتین مظاہرہ کرتی رہیں لیکن حکومت کا کوئی نمائندہ اب تک ان سے ملنے نہیں گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ کوئی نمائندہ ملنے کے لئے نہ آئے۔ انہوں نے کہاکہ اس لئے ہم نے اس کالا قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی تاکہ سپریم کورٹ کو ہمارے درد کا احساس ہو اور وہ ہماری اور خاتون مظاہرین کی بات کو سنے گا لیکن تکنکی سہارا لیکر حکومت کو چار ہفتے کا وقت دے دیا۔



مسٹر انتخاب عالم جو کانگریس کے لیڈر بھی ہیں، نے کہاکہ اس سے سپریم کورٹ کی طرف سے غلط پیغام گیا ہے کیوں کہ سپریم کورٹ کی سماعت کے ایک دن پہلے لکھنو میں امت شاہ نے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے بارے میں انتہائی غیر مناسب بیان دیا تھا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ نے امت شاہ کے بیان پر مہر تصدیق کردیا ہو۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ اگلی سماعت میں خاتون مظاہرین کو راحت ضرور دے گا۔



واضح رہے کہ آج چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس عبد النظیر اور جسٹس سنجے کھنہ پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے آج متنازعہ شہریت ترمیمی قانون پرد اخل پٹیشنوں پر سماعت کرتے ہوئے اس قانون پر یہ کہتے ہوئے روک لگانے سے انکار کر دیا کہ مرکزی حکومت کی رائے سنے بغیر ہم ایسا نہیں کر سکتے۔واضح رہے کہ پچھلی سماعت پر حکومت کو نوٹس جاری کرکے اپنا جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا تھا مگر حکومت نے حلف نامہ داخل نہیں کیا اسلئے کورٹ نے ایک بار پھر نوٹس جاری کرکے اسے اپنا حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔



یو این آئی۔ ع ا۔


Conclusion:
Last Updated : Feb 18, 2020, 3:40 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.