کورونا وبا کے چلتے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہوا، جس کا اثر یہ ہوا کہ سماج کا ہر طبقہ متاثر ہوا۔ اگر 'پٹری دکانداروں' کی بات کریں تو تنگ حالی کے سبب بھکمری کے دہلیز پر جا پہنچے تھے۔
اتر پردیش کے دارلحکومت لکھنو کے امین آباد میں جھنڈے والے پارک کے اطراف میں پٹری دکانیں لمبے عرصے سے لگتی آئی ہیں لیکن کورونا وبا کے چلتے یہ دکانیں بند کروا دی گئی تھیں، جس کے سبب دکانداروں کے سامنے اہل خانہ کی کفالت بڑا مسئلہ تھا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران محمد تقدیر نے بتایا کہ گذشتہ ایک ہفتے سے دکان لگ رہی ہیں جبکہ 6 ماہ دکان لاک ڈاؤن کے سبب بند تھی۔ انہوں نے بتایا کہ جو بھی جمع پونجی تھی، وہ سب لاک ڈاؤن کے دوران ختم ہوگئی۔ اب دکانیں لگ رہی ہیں، امید ہے کہ دیوالی تک کچھ بہتر ہو جائے گا۔
محمد سلیم گزشتہ 6 برس سے امین آباد میں دکان لگا رہے ہیں، لیکن لاک ڈاؤن میں وہ بھی بہت مشکل گھڑی سے گزرے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں اناج ملتا تھا، جس سے اہل خانہ کی بھوک مٹتی تھی۔ اب دکان لگا رہے ہیں، امید ہے کہ حالات پہلے کی طرح بہتر ہو جائیں گے۔
بات چیت کے دوران کشن گپتا نے بتایا کہ ان کی دکان 20 برس سے یہاں پر لگ رہی ہے۔ اتر پردیش میں جب لاک ڈاؤن نافذ ہوا تبھی دکان میں تالا لگانا پڑا اس کے نتیجے میں وہ بھکمری کے دہلیز پر پہنچ گئے۔
نگر نگم دکان لگانے کی اجازت نہیں دے رہا تھا، اس سے پریشان ہو کر ایک دکاندار نے خود کشی کر لی۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ نگر نگم نے سبھی دکانداروں کو دکان لگانے کی اجازت دے دی۔ اس بار سبھی کی جگہ متعین کر دی گئی ہے۔
محمد اسلم نے بتایا کہ دکان بند ہونے سے 'ہم لوگ 100 برس پیچھے دھکیل دیے گئے ہیں۔ فی الحال دکانیں تو کھول دی گئی ہیں لیکن کسٹمر نہیں آ رہے ہیں۔ کسی دن ایسا ہوتا ہے کہ صبح سے شام تک ایک بھی کسٹمر نہیں آتا'۔
امین آباد لکھنو کی قدیم ترین بازار ہے، جہاں سڑک کے کنارے دکانیں لگتی ہیں، لیکن لاک ڈاؤن کے سبب ضلع انتظامیہ نے دکانیں بند کروا دی تھی۔
اتر پردیش حکومت نے پہلے ہی لاک ڈاؤن ختم کردیا تھا لیکن نگر نگم نے دوکان کھولنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد دوکانداروں نے احتجاج کیا، نتیجتا دکان کھولنے کی اجازت مل گئی۔
اب دکانیں تو لگ رہی ہیں لیکن دکانداروں کا کہنا ہے کہ خریدار نہیں آ رہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ابھی زیادہ لوگوں کو بازار لگنے کی جانکاری نہیں ملی ہے۔ دوسرا یہ کہ آمدنی نہ ہونے کے سبب لوگ خرچ کرنے سے پرہیز کر رہے ہیں۔