منگل کے روز بھارت کے معروف اداکار اور سیاسی رہنما کمل ہاسن کے خلاف انتخابی کمیشن میں عرضی داخل کی گئی ہے۔
عرضی گزار بی جے پی کے رہنما اشون اپادھیائے نے انتخابی کمیشن سے ہاسن کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بی جے پی رہنما کے الزام ہے کہ کمل ہاسن نے یہ بیان مسلمان رائے دہندگان کا ذہن اپنی طرف راغب کرنے کے لیے دیا ہے۔
عرضی گزار کا کہنا ہے کہ کمل ہاسن نے مختلف فرقوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کے لیے اس طرح کا بیان دیا ہے۔
غور طلب ہے کہ عرضی گزار نے انتخابی کمیشن سے دفعہ 123، پیوپل ایکٹ 1951، اور 135 اے کے تحت کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کمل ہاسن نے دانستہ طور سے کروڑوں ہندوؤں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔
اس کیس کی سماعت 15 تاریخ کو ہونے کی امید ہے۔
واضح رہے کہ کمل ہاسن تمل ناڈو کی مکل ندھی میم پارٹی کے سربراہ ہیں۔ ہاسن نے چند روز قبل ایک بیان دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 'آزاد بھارت کی تاریخ میں پہلا انتہا پسند ہندو تھا جس کا نام ناتھو رام گوڈسے تھا'۔
اس تعلق سے کمل ہاسن کا کہنا ہے کہ 'میں نے ایسا اس لیے نہیں کہا کہ اس علاقے میں زیادہ مسلم ہیں بلکہ میں نے یہ بات مہاتما گاندھی کے مجسمے کے سامنے کھڑے ہو کر کہا ہے'۔