آپنے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی چالان اور جرمانے سے جڑی کئی خبریں، پڑھیں سنیں اور دیکھی ہوں گی لیکن اب وہی چالان کاٹنے والے یعنی ٹریفک پولیس لاپرواہی برت رہے ہیں۔ ڈیوٹی کے وقت غیر حاضر رہتے ہیں۔ شہر میں گھنٹوں لگنے والے جام کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔
میرٹھ کے بھومیا پل پر ایک دن میں کئی بار گھنٹوں تک جام لگتی ہے۔ یہ ٹریفک جام لیساڑی گیٹ چوراہے سے نور نگر اور شاردا روڈ تک رہتی ہے، شہر کے تقریبا 5 کلو میٹرکے فاصلے تک ٹریفک جام کا لوگوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور حیرت تو اس بات کا ہے کہ اس وقت کوئی بھی پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تعینات نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ عوام کو کئی بار گھنٹوں تک ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ایس پی ٹریفیک سنجیو باجپئی نے ای ٹی بھارت کو بتایا تھا کہ میرٹھ شہر میں مختلف مقامات پر پولیس کی اضافی ڈیوٹی لگائی گئی ہے تاکہ موٹر گاڑیوں کے رکنے سے شہر میں فضائی آلودگی نہ ہو۔
ای ٹی وی بھارت نے جب گراؤنڈ رپورٹ جاننے کی کوشش کی تو پایا کہ دو گھنٹے سے لگے جام میں کوئی بھی پولیس اہلکار تعینات نہیں تھا، یہی وجہ ہے کہ دن میں کئی بار ٹریفک جام کا سامنا رہتا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس گھنٹوں بعد آتی ہے اور ان پر مبینہ طور سے تشدد بھی کرتی ہے۔
پولیس کا غیر انسانی سلوک اس وقت کھل کر سامنے آیا جب ای ٹی وی بھارت کے صحافی نے اس تعلق سے ایک ٹریفک پولیس سے سوال کردیا۔ سوال سنتے ہی اہلکار مشتعل ہوگئے اور نمائندے کے ساتھ بد تمیزی کرنے لگے۔ پولیس نے نمائندے کو خبرنگاری سے روکنے کی کوشش کی اور کچھ بھی پوچھنے سے منع کرتے رہے، اور صحافتی سرگرمیوں کو بند کرانے کی دھمکی بھی دے ڈالی۔
ٹریفک قوانین میں جرمانے کی رقم میں اضافہ کیا جانا تو اپنی جگہ ہے لیکن کیا ملک کو سڑکوں میں گڑھوں، غیر ذمہ دار ٹریفک پولیس اہلکار اور ایسی ہی دوسری دشواریوں سے عوام کو نجات کب ملیگی یہ تو آنے والا وقت ہی بتائیگا؟