ETV Bharat / bharat

راجیہ سبھا میں کس پارٹی کے کتنے اراکین؟

author img

By

Published : Dec 10, 2019, 2:43 PM IST

لوک سبھا میں طویل بحث و مباحثے کے بعد پیر کی شب شہریت ترمیمی بل منظور ہوا۔ اس بل کے حق میں کل 311 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں صرف 80 ووٹ ڈالے جا سکے۔ یہ بل اب کل راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔

راجیہ سبھا میں کس پارٹی کے کتنے اراکین
راجیہ سبھا میں کس پارٹی کے کتنے اراکین

بی جے پی کے پاس ایوان بالا میں 83 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ بیجو جنتا دل کے سات ممبران پارلیمنٹ، اے آئی اے ڈی ایم کے 11 ممبران پارلیمنٹ، شیوسینا کے تین ممبران پارلیمنٹ، جے ڈی یو کے پاس چھ ممبران پارلیمنٹ، اکالی دل کے پاس تین ممبران پارلیمنٹ، وائی ایس آر کے دو ممبران پارلیمنٹ، ایل جے پی کے ایک، آر پی آئی سے ایک ممبران پارلیمنٹ ہیں۔یہ سبھی لوگ اس بل کی حمایت کر سکتے ہیں۔

لوک سبھا میں طویل بحث و مباحثے کے بعد پیر کی شب شہریت ترمیمی بل منظور

دوسری طرف کانگریس کے پاس 46 ممبران پارلیمنٹ، ٹی ایم سی کے پاس 13 ممبران پارلیمنٹ، ایس پی کے پاس نو ممبران پارلیمنٹ، ٹی آر ایس کے چھ ممبران پارلیمنٹ، بائیں سے چھ ممبران پارلیمنٹ، ڈی ایم کے کے پاس پانچ ممبران پارلیمنٹ، راجیڈی کے پاس چار ممبران پارلیمنٹ، این سی پی کے چار ممبران پارلیمنٹ، بی ایس پی کے چار ممبران پارلیمنٹ، ٹی ڈی پی کے دو ممبران پارلیمنٹ، مسلم لیگ کے ایک ہیں۔ پی ڈی پی سے دو ممبران پارلیمنٹ، جے ڈی ایس سے ایک ممبران پارلیمنٹ، کیرالا کانگریس سے ایک رکن پارلیمنٹ ہیں۔

لوک سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ شہریت (ترمیمی) بل پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے مظلوم غیر مسلموں کو شہریت دے گا۔ شہریت ترمیمی بل کی منظوری کے بعد شاہ نے کہا کہ اس بل سے ہراسانی کا سامنا کرنے والوں کو اپنی زندگی کو دوبارہ جینے کا موقع ملے گا۔

شاہ نے کہا کہ 'میں ایوان کے توسط سے پورے ملک کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ یہ بل کہیں سے غیر آئینی نہیں ہے اور آئین کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے۔ اگر مذہب کی بنیاد پر اس ملک کی کوئی تقسیم نہیں ہے تو پھر مجھے بل لانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہرو لیاقت معاہدہ فرضی اور ناکام تھا اور اسی لیے یہ بل لانا پڑا۔

قبل ازیں، اپنے جواب میں امیت شاہ نے کہا تھا کہ 1947 میں پاکستان میں اقلیتوں کی آبادی 23 فیصد تھی۔ یہ 2011 میں 23 فیصد سے کم ہوکر 3.7 فیصد رہ گئی ہے۔ بنگلہ دیش میں 1947 میں اقلیتوں کی آبادی 22 فیصد تھی جو 2011 میں کم ہوکر 7.8 فیصد رہ گئی۔ شاہ نے کہا کہ بھارت میں 1951 میں 84 فیصد ہندو تھے جو 2011 میں کم ہوکر 79 فیصد پر آگئے جبکہ 1951 میں مسلمان 9.8 فیصد تھے جو 2011 میں بڑھ کر 14.8 فیصد ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لہذا یہ کہنا غلط ہے کہ بھارت میں مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک نہیں اور نہ ہی آگے ہوگا۔ شاہ نے کہا کہ یہ بل کسی مذہب کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہے اور تین ممالک کے اندر مظلوم اقلیتوں کے لیے ہے جو مہاجر ہیں درانداز نہیں ہیں۔

بی جے پی کے پاس ایوان بالا میں 83 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ بیجو جنتا دل کے سات ممبران پارلیمنٹ، اے آئی اے ڈی ایم کے 11 ممبران پارلیمنٹ، شیوسینا کے تین ممبران پارلیمنٹ، جے ڈی یو کے پاس چھ ممبران پارلیمنٹ، اکالی دل کے پاس تین ممبران پارلیمنٹ، وائی ایس آر کے دو ممبران پارلیمنٹ، ایل جے پی کے ایک، آر پی آئی سے ایک ممبران پارلیمنٹ ہیں۔یہ سبھی لوگ اس بل کی حمایت کر سکتے ہیں۔

لوک سبھا میں طویل بحث و مباحثے کے بعد پیر کی شب شہریت ترمیمی بل منظور

دوسری طرف کانگریس کے پاس 46 ممبران پارلیمنٹ، ٹی ایم سی کے پاس 13 ممبران پارلیمنٹ، ایس پی کے پاس نو ممبران پارلیمنٹ، ٹی آر ایس کے چھ ممبران پارلیمنٹ، بائیں سے چھ ممبران پارلیمنٹ، ڈی ایم کے کے پاس پانچ ممبران پارلیمنٹ، راجیڈی کے پاس چار ممبران پارلیمنٹ، این سی پی کے چار ممبران پارلیمنٹ، بی ایس پی کے چار ممبران پارلیمنٹ، ٹی ڈی پی کے دو ممبران پارلیمنٹ، مسلم لیگ کے ایک ہیں۔ پی ڈی پی سے دو ممبران پارلیمنٹ، جے ڈی ایس سے ایک ممبران پارلیمنٹ، کیرالا کانگریس سے ایک رکن پارلیمنٹ ہیں۔

لوک سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ شہریت (ترمیمی) بل پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے مظلوم غیر مسلموں کو شہریت دے گا۔ شہریت ترمیمی بل کی منظوری کے بعد شاہ نے کہا کہ اس بل سے ہراسانی کا سامنا کرنے والوں کو اپنی زندگی کو دوبارہ جینے کا موقع ملے گا۔

شاہ نے کہا کہ 'میں ایوان کے توسط سے پورے ملک کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ یہ بل کہیں سے غیر آئینی نہیں ہے اور آئین کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے۔ اگر مذہب کی بنیاد پر اس ملک کی کوئی تقسیم نہیں ہے تو پھر مجھے بل لانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہرو لیاقت معاہدہ فرضی اور ناکام تھا اور اسی لیے یہ بل لانا پڑا۔

قبل ازیں، اپنے جواب میں امیت شاہ نے کہا تھا کہ 1947 میں پاکستان میں اقلیتوں کی آبادی 23 فیصد تھی۔ یہ 2011 میں 23 فیصد سے کم ہوکر 3.7 فیصد رہ گئی ہے۔ بنگلہ دیش میں 1947 میں اقلیتوں کی آبادی 22 فیصد تھی جو 2011 میں کم ہوکر 7.8 فیصد رہ گئی۔ شاہ نے کہا کہ بھارت میں 1951 میں 84 فیصد ہندو تھے جو 2011 میں کم ہوکر 79 فیصد پر آگئے جبکہ 1951 میں مسلمان 9.8 فیصد تھے جو 2011 میں بڑھ کر 14.8 فیصد ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لہذا یہ کہنا غلط ہے کہ بھارت میں مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک نہیں اور نہ ہی آگے ہوگا۔ شاہ نے کہا کہ یہ بل کسی مذہب کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہے اور تین ممالک کے اندر مظلوم اقلیتوں کے لیے ہے جو مہاجر ہیں درانداز نہیں ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.