پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ میں پیر کے روز منظور کیے گئے شہری ترمیمی بل (سی اےبی) پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بل ہندوتو کے نظریہ کو فروغ دینے والا ہے اور وہ اس کی مذمت کرتے ہیں۔
پاکستان کے معروف روز نامہ ڈان کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے منگل کے روز دعویٰ کیا کہ یہ بل بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور پاکستان کے ساتھ دو طرفہ معاہدوں کے سبھی معیارات کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے اس بل سے متعلق جاری بیان میں کہاکہ 'پاکستان سی اے بی بل کی مذمت کرتا ہے اور یہ مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہ کرنے کے انسانی حقوق اور دیگر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے'۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 'سی اے بی بل ہندو راشٹر کے تصور کو فروغ دینے والا ہے اور خطے میں بنیاد پرست ہندوتو نظریہ کی حوصلہ افزائی کرنے والا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ مذہب کی بنیاد پر پڑوسی ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا ایک واضح اظہار ہے جسے ہم پوری طرح مسترد کرتے ہیں'۔
واضح رہے کہ مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ نے پیر کو لوک سبھا میں سی اے بی بل پیش کیا تھا۔ اس بل کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی بنیاد پر ہراساں ہندو، بودھ، جین، سکھ، پارسی اور عیسائی فرقے کے لوگوں کو بھارت کی شہریت دی جائے گی۔
خیال رہے کہ بل پر بحث کے دوران 48 ارکان پارلیمان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آدھی رات کو اپوزیشن نے بل منظور کرتے وقت ترمیم کو مسترد کرکے ووٹوں کی تقسیم کے بعد بل كو پاس کردیا گیا۔
واضح رہے کہ بل کے حق میں 311 اور مخالفت میں 80 ووٹ پڑے، جبکہ اس سے قبل یہ بل سنہ 2016 میں پہلی بار پیش کیا تھا لیکن مخالفت کی وجہ سے اسے واپس لے لیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر داخلہ امت شاہ نے شہری ترمیمی بل کو لوک سبھا میں پیش کیا تھا، جس پر ایوان میں گرما گرم مباحث ہوئے جس میں تقریباً 48 ارکان نے حصہ لیا۔
اس متنازعہ بل کو پیش کرنے کے لیے لوک سبھا میں ووٹنگ کی گئی بل کی تائید میں 293 اور مخالفت میں 82 ووٹ ڈالے گئے، جس کے بعد بل کو وزیر داخلہ امت شاہ نے لوک سبھا میں پیش کیا۔
شہریت ترمیمی بل پر لوک سبھا میں بحث کے بعد اس بل کی مخالفت میں حیدرآباد کے رکن پارلیمان اورآل انڈیا مسلم اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے ایوان میں تقریر کی اور تقریر کے آخر میں بل کی کاپی کو پھاڑ کر بل کے خلاف اپنی شدید برہمی ظاہر کیا۔