شامی پناہ گزیں خالد مصطفیٰ(44) اور اور ان کے بیٹے حمزہ (16 ) کو آج سپرد خاک کردیا گیا۔
نماز جنازہ کرائسٹ چرچ میں واقع لِنوُڑ اسلامک سینٹر میں ادا کی گئی جہاں سنکڑوں مرد وخواتین نے شرکت کی۔ اس موقع پر ان کے لواحقین کے لیے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔
واضح رہے کہ آج سے ہلاک شدگان کی تدفین کا سلسلہ جاری رہے گا۔
پولیس خانہ پری کے بعد آج ہی تمام ہلاک شدگان کی لاشوں کوشناخت کرکے اُن کےاہل خانہ کو سونپنے کا اعلان کیا ہے۔
تاہم چند متاثرین نے الزام لگایا ہے کہ انہیں وقت پر اطلاعات فراہم نہیں کی گئی۔
محمد شفیع (23 ) نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے والد جو کہ النور مسجد حملے میں ہلاک ہوئے تھے ،اس سے متعلق کوئی بھی اطلاع فراہم نہیں کی گئی۔
پولیس کمشنر مائک بُش نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی کاروائی ایک پیچیدہ مسئلہ تھا جو کہ تحقیقاتی کاروائی میں معطلی کا باعث بنا۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن نے ہلاک شدگان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے 22 مارچ کو سرکاری ٹی وی اور ریڈیو پر اذان نشر کرنے کا اعلان کیا ہے ساتھ ہی دو منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کا بھی اعلان کیا ہے ۔
واضح رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دومساجد پر دہشت گردانہ حملے میں 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔