چین نے اپنے ویٹو پاور کا استعمال کیا اور نتیجتاً اقوام متحدہ نے مسعود اظہر کو عالمی شدت پسند قرار دینے والی تجویز کو منسوخ کر دیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی حمایت میں کل 10 ممالک نے ووٹ کیا۔
چین کے اس فیصلے سے بھارتی وزارت خارجہ نے مایوسی کا اظہار کیا ہے، وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چین بین الاقوامی برادری کی کاروائی کو جیش محمد کے بانی مسعود اظہر کے خلاف کارروائی ہونے سے روک دیا ہے، جو ایک پیشہ ور اور فعال شدت پسند تنظیم کے سربراہ ہے۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ مسعود اظہر نے 14 فروری 2019 کو جموں وکشمیر کے پلوامہ میں خودکش حملے کی ذمہ داری لی تھی۔
بھارتی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ میں بھارت کی حمایت کرنے والے ارکان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
یہ پہلا ایسا موقع نہیں ہے کہ جب چین نے مسعود اظہر کو بین الاقوامی شدت پسند کی فہرست میں شامل کرنے واالی تجویز کی مخالفت کی ہے بلکہ اس سے قبل سنۂ2017 میں بھی مسعود اظہر کو چین کی حمایت حاصل ہو ئی تھی اور چین نے اقوام متحدہ میں کہا تھا کہ مسعود اظہرعلیل ہیں اور شدت پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق چین نے جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے خلاف ثبوت کی بھی مانگ کی ہے۔
واضح رہے کہ مسعود اظہر کو سلامتی کونسل کی 1267 القاعدہ پابندی کمیٹی کے تحت برطانیہ، فرانس اور امریکہ نے 27 فروری کو پابندی عاید کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔