چین نے پیر کو کہا ہے کہ فرنٹ لائن کی فوجیں بھارت کے ساتھ لائن آف ایکچوول کنٹرول پر وادی گلوان میں کشیدگی کو دور کرنے کے لئے موثر اقدامات اور پیشرفت کر رہی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان کے یہ ریمارکس نئی دہلی میں سرکاری ذرائع سے اس طرح کی اطلاعات بھارتی میڈیا میں آنے کے بعد دیے۔ میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق چینی فوج کو علاقے سے فوجیوں کی دستبرداری کے پہلے اشارے کے طور پر وادی گلوان کے کچھ علاقوں سے خیمے ہٹاتے اور واپس جاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ گلوان وادی میں 15 جون کو دونوں فوجیوں کے مابین پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں جس میں 20 بھارتی فوجی ہلاک اور اتنے ہی چینی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔
ذرائع نے نئی دہلی میں بتایا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کو گشت پوائنٹ 14 پر خیموں اور ڈھانچے کو ہٹاتے ہوئے دیکھا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چینی فوجیوں کی گاڑیوں کو پیچھے ہٹانے اور واپس جانے کی نقل و حرکت گلوان اور گوگرا ہاٹ اسپرنگس میں دیکھی گئی۔
چینی فوجوں نے وادی گلوان میں فلیش پوائنٹ سے پیچھے ہٹنے کی اطلاعات کے تعلق سے پوچھے جانے پر چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ فرنٹ لائن کے فوجیوں نے تناؤ کو دور کرنے اور کشیدگی کو کم کرنے کے لئے موثر اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ چینی اور بھارتی فوجیوں نے 30 جون کو کمانڈر سطح پر بات چیت کی تھی جب فریقین نے پچھلے دونوں دور میں بات چیت میں طے شدہ نکات پر عمل درآمد کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
ژاؤ نے کہا ہم امید کرتے ہیں کہ بھارتی فریق چین کی طرف مزید مفاہمت کے لیے پیش قدمی کرے گا اور ٹھوس اقدامات کے ذریعے اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنائے گا اور فوجی اور سفارتی چینلز کے ذریعے قریبی رابطے کو بہتر بنائے گا۔
نئی دہلی کے ذرائع کے مطابق یہ ساری سرگرمیاں فریقین کے کور کمانڈرز کے مابین ہونے والے معاہدے کے مطابق شروع ہوئی۔ 30 جون کو بھارت اور چینی افواج نے لیفٹیننٹ جنرل سطح کے تیسرے دور کی گفت و شنید کی جس دوران فریقین نے اس تعطل کے خاتمے کی ترجیحی بنیاد پر حل تلاش کرنے نیز مرحلہ وار طریقے سے افواج کو پیچھے ہٹانے پر اتفاق کیا۔
خیال رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل سطح کی مذاکرات کا پہلا دور 6 جون کو ہوا تھا جس میں فریقین نے وادی گلوان سے شروع ہونے والے تمام اسٹینڈ آف پوائنٹس سے آہستہ آہستہ اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے کے معاہدے کو حتمی شکل دی تھی۔