ایودھیا کیس کی سماعت کرنے والی پانچ رکنی آئینی بنچ کے سربراہ سی جی آئی رنجن گوگوئی نے 18 اکتوبر تک دلیلیں پوری کرنے کی حتمی تاریخ طے کی ہے۔
دوبارہ ثالثی شروع کیے جانے کے حوالے سے داخل درخواست پر جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا کہ اسے ساتھ ساتھ جاری رکھا جا سکتا ہے، لیکن اس کے لیے ایودھیا کیس کی سماعت کو نہیں روکا جا سکتا ہے۔
رنجن گوگوئی نے کہا کہ تمام فریق اپنی دلیلیں 18 اکتوبر تک مکمل کر لیں۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ اگر وقت کم رہا تو ہفتے کے روز بھی اس کیس کی سماعت کی جا سکتی ہے۔
دراصل اگر ایودھیا کیس کی سماعت 18 اکتوبر تک مکمل ہوگئی تو سپریم کورٹ کو فیصلہ لکھنے میں تقریبا ایک ماہ کا وقت لگ جائے گا۔
قابل غور ہے کہ 17 نومبر کو چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی ریٹائر ہونے والے ہیں اور ان کی سبکدوشی کے قبل فیصلہ آنے کی قوی امید کی جا رہی ہے۔
رنجن گوگوئی نے کہا کہ 18 اکتوبر تک دلیلیں اور سماعت پوری ہو جانی چاہیے، تاکہ فیصلہ لکھا جا سکے۔ اس پر مسلم فریق کے وکیل نے کہا کہ وہ 27 ستمبر تک اپنی دلیلیں ختم کر دے گا۔
اس کے بعد ہندو فریق کے وکیل نے کہا کہ سوال و جواب دو دن مزید لگیں گے۔ اس کے بعد مسلم فریق کے وکیل نے کہا کہ انھیں بھی سوال و جواب میں دو روز لگیں گے۔ اس طرح دونوں فریق کی دلیلیں پوری ہونے کے بعد سوال و جواب مزید چار روز لگیں گے۔
چیف جسٹس آف انڈیا نے آج سماعت کے دوران کہا کہ انھیں ثالثی کے عمل کو دوبارہ شروع کیے جانے کے حوالے سے ایک خط ملا ہے، اس کو سماعت کے ساتھ ساتھ جاری رکھا جا سکتا ہے، لیکن سماعت کو بند نہیں کیا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ ایودھیا کیس کی سماعت روازنہ کی بنیاد پر کر رہی ہے۔