دنتے واڑہ سے 30 کلو میٹر دوری پر ڈھولکال واقع ہے، ڈھول سے ملتی جلتی شکل کی وجہ سے اس کا نام ڈھولکال پڑا۔ یہاں تقریباً ڈھائی ہزار فٹ کی بلندی پر بھگوان گنیش کی مورتی ہے۔ اوپر کی جانب ان کے دائیں ہاتھ میں پھرسا، بائیں ہاتھ میں ٹوٹا ہوا ایک دانت، نیچے دائیں ہاتھ میں ابھے مدرا میں اکشمالہ اور نیچے بائیں طرف میں مودک ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ گنیش کی یہ نایاب مورتی بڑے ہی شاہانہ انداز میں اتنی اونچی پہاڑی پر براجمان ہے۔ گنیش جی یہاں پر للیتاسن مُدرا میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ گنیش جی کی ایسی مورتی بَستر کے علاوہ کہیں اور نظر نہیں آتی۔
بَستر کے ان علاقوں سے خوب واقفیت رکھنے والے ہیمنت کشیپ کے مطابق ایسی روایت رہی ہے کہ ڈھولکال پہاڑ پر بھگوان گنیش اور پرشورام کی جنگ ہوئی تھی۔ جس میں بھگوان گنیش کا ایک دانت ٹوٹ گیا تھا، اس کے بعد ہی بھگوان گنیش 'ایک دنت' کہلائے۔اس واقعے کی یاد میں چھندک ناگ ونشی حکمرانوں نے پہاڑ پر گنیش کی مورتی نصب کی۔ پرشو رام کے پھرسے سے بھگوان گنیش کا دانت ٹوٹا تھا، اسی لیے پہاڑ کی چوٹی کے نیچے ہی گاؤں کا نام فرسپال رکھا گیا ہے۔
جنوبی بستر کے بھوگا قبیلے کے آدیواسی خاندان اپنا اصل شجرہ ڈھولکٹا ڈھولکال کی خاتون پجاری سے مانتے ہیں، سب سے پہلے ڈھولکال کے پہاڑ پر چڑھ کر بھوگا قبیلے کی خاتون نے پوجا پاٹ شروع کی تھی، صبح صبح اس خاتون پجاری کے شنکھ ناد سے پورے ڈھولکا علاقے میں آواز گونجتی تھی، آج بھی اسی خاتون کی نسل بھگوان گنیش کی پوجا، ارچنا کرتی ہے۔
بستر کے ماہر سنجیو پچوری بتاتے ہیں کہ اس مورتی کو دنتے واڑہ علاقے کے محافظ کے روپ میں پہاڑی کی چوٹی پر 11 ویں صدی میں چھندک ناگ ونشی حکمرانوں نے نصب کیا تھا۔ گنیش کی عمر کے طور پر ہاتھ میں پھرسا اس کی تصدیق کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ناگ ونشی حکمرانوں نے اتنی اونچی پہاڑی پر بنایا تھا۔ ناگونشی حکمرانوں نے اس مورتی کی تعمیر کے دوران گنیش کی مورتی پر ناگ لکھا ہے۔ مورتی کا توازن برقرار رہے، اسی لیے کاریگر نے جینیو میں سنکل کا استعمال کیا ہے۔
بھگوان گنیش کی مورتی اندراوتی ندی کے تلہٹی میں پائے جانے والے پتھروں سے بنی ہے، اس لیے دو اسکوائر میٹر علاقے میں پہاڑی کی چوٹی پر بنائی گئی ہے۔ بیلاڈیلا پہاڑ کی بلند ترین چوٹی ہے، اس کی بناوٹ اور نقاشی سے واضح ہوتا ہے کہ 11 ویں صدی میں بھی اتنے عمدہ آرٹ بنائے جاتے تھے۔
ہر برس گرمی کے ایام میں اسی پہاڑ کے نیچے موجود فرسپال گاؤں میں تین دنوں کا میلہ لگتا ہے، اسی دوران بھگوان گنیش، پرشو رام اور مقامی دیوی دیوتاؤں کی پوجا کی جاتی ہے۔
ڈھولکال پہاڑی پر مورتی کے اوپر کوئی گنبد نہیں بنایا گیا ہے، قدرتی طور سے موجود پہاڑی کے اوپر اس مورتی کو دیکھنے کے لیے قریب ڈھائی گھنٹے کا سفر طے کرکے 2500 فٹ اونچی پہاڑی پر چڑھنا پڑتا ہے۔
چھتیس گڑھ میں سب سے اونچی چوٹی پر موجود گنیش کی مورتی کو دیکھنے کے لیے ناقابل عبور پہاڑوں اور نالوں کو پاکر کرکے پہنچا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں لوگ کم ہی آتے ہیں، قریب کے گاؤں والے ہی پوجا، ارچنا کرتے ہیں۔ اس خطے کو ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ ریاستی حکومت اور محکمہ سیاحت کو اس طرف توجہ دینی چاہیے تاکہ اس نایاب مورتی کو دیکھنے کے لیے ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک سے بھی لوگ یہاں آئیں۔