ETV Bharat / bharat

بھارت کا ایک اور خلائی سنگ میل، چندریان-2 - شری ہری کوٹا

انتظار کا وقت ختم۔ بھارت نے چاند پر کمند ڈالنے کا اپنا خواب پورا کرلیا ہے اور پیر کے روز 2.43 بجے راکٹ جی ایس ایل وی-ایم کے 3 سے چندریان - 2 لانچ کردیا۔

chandrayaan-2-launchs
author img

By

Published : Jul 22, 2019, 2:44 PM IST


کرایوجینک اسٹیج پر لیکوئڈ آکسیجن کی فلنگ مکمل ہونے کے بعد لیکوئڈ ہائیڈروجن کی فلنگ کی بھی تکمیل کرلی گئی جس کے بعد بھارت نے اسے لانچ کرکے تاریخ رقم کردی۔

چندریان-2 کی لانچنگ کے تعلق سے نہ صرف اس سے جڑے سائنسداں کافی پرجوش ہیں بلکہ پورا ملک اس تاریخی لمحے کا گواہ بنا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت چندریان-2 کی لانچنگ کے ساتھ ہی ان چوتھے ممالک کی فہرست میں شامل ہوسکتا ہے جس نے چاند پر کمندیں ڈالی ہیں۔ آج کے دن کو بھارت کی تاریخ میں سنہری لفظوں کے ساتھ درج کیا جائے گا۔

اسرو نے امید ظاہر کی ہے کہ 15 کروڑ ڈالر کے خرچ والا یہ مشن پہلا ایسا مشن ہے جو چاند کے جنوبی قطب پر اترے گا۔

واضح رہے کہ چاند کے اس حصے کو ابھی تک نہیں کھوجا جا سکا ہے۔

اس مشن کے تحت چاند کی سطح پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور دوسری چیزوں کے ساتھ وہاں پانی اور معدنیات کی تلاش کی جائے گی جبکہ چاند پر آنے والے زلزلے کے بارے میں بھی تحقیق کی جائے گی۔

انڈیا اس مشن کے لیے اپنا سب سے مضبوط راکٹ جیو سنکرونس سیٹلائٹ لانچ وہیکل (جی ایس ایل وی) مارک تھری استعمال کر رہا ہے۔ اس کا وزن 640 ٹن ہے (جو کہ کسی بھرے ہوئے جمبو جیٹ 747 کا ڈیڑھ گنا ہے) اور اس کی لمبائی 44 میٹر ہے جو کہ کسی 14 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔

اس سیٹلائٹ سے منسلک خلائی گاڑی کا وزن 379۔2 کلو ہے اور اس کے تین واضح مختلف حصے ہیں جن میں مدار پر گھومنے والا حصہ 'آربیٹر'، چاند کی سطح پر اترنے والا حصہ 'لینڈر' اور سطح پر گھومنے والا حصہ 'روور' شامل ہے۔

مدار میں گردش کرنے والے حصے کی زندگی ایک سال کی ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لے گا اس کے ساتھ وہ وہاں کی مہین ماحول کو سونگھنے کی کوشش بھی کرے گا۔

سطح چاند پر اترنے والے حصے کا نام اسرو کے بانی کے نام پر 'وکرم' رکھا گیا ہے۔ اس کا وزن نصف ہے اور اس کے بطن میں 27 کلو کی چاند پر چلنے والی گاڑی ہوگی جس پر ایسے آلات نصب ہوں گے جو چاند کی سرزمین کی جانچ کر سکے۔ اس کی زندگی 14 دن کی ہے اور اس کا نام 'پراگیان' ہے جس کا مطلب دانشمندی ہے۔ یہ لینڈر سے نصف کلو میٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتا ہے جہاں سے وہ زمین پر تصاویر اور اعدادوشمار تجزیے کے لیے روانہ کرے گا۔

اسرو کے سربراہ ڈاکٹر کے سیوان نے پہلی بار لانچ کرنے کی کوشش سے قبل کہا تھا '' جب روور اپنا کام کرنے لگے گا تو بھارت چاند سے اپنی پہلی سیلفی کی امید کر سکتا ہے''۔


کرایوجینک اسٹیج پر لیکوئڈ آکسیجن کی فلنگ مکمل ہونے کے بعد لیکوئڈ ہائیڈروجن کی فلنگ کی بھی تکمیل کرلی گئی جس کے بعد بھارت نے اسے لانچ کرکے تاریخ رقم کردی۔

چندریان-2 کی لانچنگ کے تعلق سے نہ صرف اس سے جڑے سائنسداں کافی پرجوش ہیں بلکہ پورا ملک اس تاریخی لمحے کا گواہ بنا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت چندریان-2 کی لانچنگ کے ساتھ ہی ان چوتھے ممالک کی فہرست میں شامل ہوسکتا ہے جس نے چاند پر کمندیں ڈالی ہیں۔ آج کے دن کو بھارت کی تاریخ میں سنہری لفظوں کے ساتھ درج کیا جائے گا۔

اسرو نے امید ظاہر کی ہے کہ 15 کروڑ ڈالر کے خرچ والا یہ مشن پہلا ایسا مشن ہے جو چاند کے جنوبی قطب پر اترے گا۔

واضح رہے کہ چاند کے اس حصے کو ابھی تک نہیں کھوجا جا سکا ہے۔

اس مشن کے تحت چاند کی سطح پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور دوسری چیزوں کے ساتھ وہاں پانی اور معدنیات کی تلاش کی جائے گی جبکہ چاند پر آنے والے زلزلے کے بارے میں بھی تحقیق کی جائے گی۔

انڈیا اس مشن کے لیے اپنا سب سے مضبوط راکٹ جیو سنکرونس سیٹلائٹ لانچ وہیکل (جی ایس ایل وی) مارک تھری استعمال کر رہا ہے۔ اس کا وزن 640 ٹن ہے (جو کہ کسی بھرے ہوئے جمبو جیٹ 747 کا ڈیڑھ گنا ہے) اور اس کی لمبائی 44 میٹر ہے جو کہ کسی 14 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔

اس سیٹلائٹ سے منسلک خلائی گاڑی کا وزن 379۔2 کلو ہے اور اس کے تین واضح مختلف حصے ہیں جن میں مدار پر گھومنے والا حصہ 'آربیٹر'، چاند کی سطح پر اترنے والا حصہ 'لینڈر' اور سطح پر گھومنے والا حصہ 'روور' شامل ہے۔

مدار میں گردش کرنے والے حصے کی زندگی ایک سال کی ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لے گا اس کے ساتھ وہ وہاں کی مہین ماحول کو سونگھنے کی کوشش بھی کرے گا۔

سطح چاند پر اترنے والے حصے کا نام اسرو کے بانی کے نام پر 'وکرم' رکھا گیا ہے۔ اس کا وزن نصف ہے اور اس کے بطن میں 27 کلو کی چاند پر چلنے والی گاڑی ہوگی جس پر ایسے آلات نصب ہوں گے جو چاند کی سرزمین کی جانچ کر سکے۔ اس کی زندگی 14 دن کی ہے اور اس کا نام 'پراگیان' ہے جس کا مطلب دانشمندی ہے۔ یہ لینڈر سے نصف کلو میٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتا ہے جہاں سے وہ زمین پر تصاویر اور اعدادوشمار تجزیے کے لیے روانہ کرے گا۔

اسرو کے سربراہ ڈاکٹر کے سیوان نے پہلی بار لانچ کرنے کی کوشش سے قبل کہا تھا '' جب روور اپنا کام کرنے لگے گا تو بھارت چاند سے اپنی پہلی سیلفی کی امید کر سکتا ہے''۔

Intro:Body:

gj 1


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.