اترپردیش حکومت کی درخواست پر سی بی آئی نے مقدمہ درج کیا ہے۔ اس ضمن میں سی بی آئی نے ایک ٹیم تشکیل دی ہے، تحقیقات جاری ہے۔
جاری کردہ بیان کے مطابق سی بی آئی نے آج ہاتھرس کیس کے ایک ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے اپنی تفتیش کا آغاز کر دیا ہے، اس سے قبل متاثرہ کے بھائی نے ہاتھرس کے چندپا پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرایا تھا۔
شکایت کنندہ نے الزام لگایا تھا کہ 14 ستمبر 2020 کو ملزم نے اس کی بہن کو باجرے کے کھیت میں لے جا کر جان سے مارنے کی کوشش کی۔
بتادیں کہ ہاتھرس جنسی تشدد اور قتل کیس کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کی گئی ہے، اس واقعے کو قریب 27 دن ہوگئے ہیں، پہلے ہاتھرس پولیس، پھر ایس آئی ٹی اور اب سی بی آئی نے اس معاملے میں تفتیش شروع کی ہے۔
مزید پڑھیں: ہاتھرس کیس کی جانچ سی بی آئی کے سپرد
ایس آئی ٹی اب بھی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی تھی۔ جب ایس آئی ٹی نے 14 ستمبر کی حقیقت جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کیا تو اس کے نشانے پر گاؤں کے 40 افراد تھے۔ گاؤں کے ان 40 لوگوں سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ یہ 40 افراد وہ ہیں جو 14 ستمبر کو آس پاس کے کھیتوں میں کام کر رہے تھے۔ ان میں ملزم اور متاثرہ کے گھر والے بھی شامل ہیں۔
ادھر ہاتھرس متاثرہ کے اہل خانہ لکھنؤ جارہے ہیں، یوپی پولیس سخت سیکیورٹی میں متاثرہ کے اہل خانہ کو لکھنؤ لے جائے گی۔ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ میں آئندہ کل 12 اکتوبر کو اس کیس کی سماعت ہوگی۔
اس کے لیے اہل خانہ کے پانچ افراد اور کچھ رشتہ دار لکھنؤ روانہ ہوں گے۔ یوپی پولیس انہیں سخت حفاظتی انتظامات کے تحت لکھنؤ لے جائے گی۔ ڈی آئی جی لکھنؤ نے بھی متاثرہ گاؤں کا دورہ کرکے تیاریوں کا جائزہ لے چکے ہیں۔
یکم اکتوبر کو الہ آباد ہائی کورٹ نے اس واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے پرنسپل سیکریٹری اویناش اوستھی ڈی جی پی ہتیش چندر اوستھی، اے ڈی جی پی لا اینڈ آرڈر پرشانت کمار کے علاوہ ہاتھرس کے ڈی ایم پروین کمار اور ایس پی رہے وکرانت ویر کو طلب کیا تھا۔