ETV Bharat / bharat

کلکتہ خلافت کمیٹی کی عظمت رفتہ کی کہانی

کلکتہ خلافت کمیٹی کی عظمت رفتہ کی تاریخ بہت شاندار ہے لیکن کبھی کولکاتا کے مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والا یہ ادارہ اب نئے دور میں اپنی شناخت اور وجود کے بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔

author img

By

Published : Oct 17, 2020, 9:22 PM IST

calcutta khilafat committee once kolkata muslims most vocal organisations
کلکتہ خلافت کمیٹی کی عظمت رفتہ کی کہانی

کلکتہ خلافت کمیٹی ایک زمانے میں کولکاتا کے مسلمانوں کا مرکزی ملی ادارہ کی حیثیت رکھتا تھا، لیکن اب کلکتہ خلافت کمیٹی اپنی مرکزیت کھو چکا ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں میں ریڈ روڈ میں عید کی نماز کا اہتمام کرنے کے علاوہ اس کی کوئی سرگرمی نظر نہیں آتی، جبکہ اس ادارے کی بانیوں میں علی برادران جیسے مشہور شخصیات شامل ہیں۔

ویڈیو

آزادی سے قبل کئی مجاہدین آزادی اکثر یہاں جمع ہوا کرتے تھے۔ جن میں مہاتما گاندھی اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کا نام سرفہرست ہے۔


کلکتہ خلافت کمیٹی کی بنیاد آزادی سے قبل ملک میں چلنے والی تحریک خلافت کے ضمن میں رکھی گئی تھی۔ اگرچہ تحریک خلافت کو مہاتما گاندھی کے کہنے پر ختم کیا گیا، لیکن تحریک خلافت کے ہزاروں حامیوں نے اس فیصلے کی مزمت کی۔ واضح رہے کہ اس وقت تحریک خلافت اور تحریک عدم تعاون بیک وقت چل رہی تھی۔

اس دوران کلکتہ خلافت کمیٹی کا دفتر قائم رہا اور کولکاتا کے مسلمانوں کی رہنمائی کا کام جاری رکھا۔

کولکاتا کے آٹھ ذکریا اسٹریٹ ناخدا مسجد کے سامنے پہلی منزل پر موجود کلکتہ خلافت کمیٹی کا دفتر تاریخ کے کئی اہم واقعات کا گواہ ہے۔ جب ملک میں تحریک آزادی چل رہی تھی اس وقت کلکتہ خلافت کمیٹی کا یہ دفتر کئی مجاہدین آزادی کا مرکز ہوا کرتا تھا۔

calcutta khilafat committee once kolkata muslims most vocal organisations
کلکتہ خلافت کمیٹی کے دفتر میں ملا جان محمد اور بانی کلکتہ خلافت کمیٹی فقیر محمد پشاوری کا پورٹریٹ

مہاتما گاندھی اور نیتا جی سبھاش چندر بوس اکثر اس دفتر میں آیا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ خلافت تحریک کے اہم رہنماؤں میں شامل علی برادران شوکت علی اور محمد علی کا اکثر اس دفتر میں وقت گزرتا تھا۔

مولانا شوکت علی کے نام سے اس علاقے میں ایک روڈ بھی ہے جبکہ مولانا محمد علی کے نام سے ایک تاریخی لائبریری بھی ہے۔

کلکتہ خلافت کمیٹی کی عظمت رفتہ کی تاریخ بہت شاندار ہے لیکن کبھی کولکاتا کے مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والا یہ ادارہ اب نئے دور میں اپنی شناخت اور وجود کے بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔

کلکتہ خلافت کمیٹی کولکاتا کے مسلمانوں میں اپنی مرکزیت کھو چکی ہے۔ کبھی مسلمانوں کے ہر مسئلہ کا حل نکالنے کے لئے تگ و دو کرنے والے اس ملی ادارے کی سرگرمی اب کولکاتا کے ریڈ روڈ میں عید کی نماز کا اہتمام کرنے اور زکریا اسٹریٹ میں عید بازار لگانے کی ذمہ داری تک محدود ہو چکی ہے۔

زکریا اسٹریٹ میں رہنے والے سنئیر صحافی محمد ہاشم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'کلکتہ خلافت کمیٹی صد سالہ ملی ادارہ ہے۔ ادارہ ایک زمانے میں بہت فعال ہوا کرتا تھا۔ جب تک ملا جان محمد کی سرپرستی اس ادارے کو حاصل رہی اس ادارے نے بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے'۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'کولکاتا کے مسلمانوں میں اس ادارے کی حیثیت نمائندہ کے طور پر تھی، لیکن 1972 میں ملا جان محمد کے انتقال کے بعد ادارہ جمود کا شکار ہو گیا۔ نماز عیدین اور زکریا اسٹریٹ میں عید بازار کا اہتمام کرنے تک اس کی سرگرمیاں محدود ہو گئیں ہیں'۔

سنئیر صحافی محمد ہاشم نے بتایا کہ 'سب سے افسوس کی بات یہ ہے کہ صد سالہ تاریخی ادارے کا آج تک رجسٹریشن نہیں کرایا گیا ہے۔ کارپوریشن کی طرف سے 2005 میں کولوٹولہ میں ایک زمین بھی دی گئی لیکن آج تک وہاں کمیٹی نے کوئی کام نہیں کیا'۔

calcutta khilafat committee once kolkata muslims most vocal organisations
کلکتہ خلافت کمیٹی کے دفتر میں مولانا شوکت علی کا پورٹریٹ

حالیہ دنوں میں سی اے اے این آر سی کے خلاف کمیٹی نے ایک احتجاجی جلوس نکالا تھا۔ کلکتہ خلافت کمیٹی آج جمود کا شکار ہے، اس کی سرگرمیاں نا کے برابر ہے۔

اس ادارے کا رجسٹریشن کیوں نہیں کرایا گیا؟ اس پر کلکتہ خلافت کمیٹی کے مجلس عاملہ کے رکن محمد اسحاق ملک کا کہنا ہے کہ 'کلکتہ خلافت کمیٹی نے ماضی میں بہت بڑے کارنامے میں انجام دیئے ہیں۔کلکتہ خلافت کمیٹی کے روح رواں ملا جان محمد کی قیادت میں کئی کارنامے انجام دیئے ہیں۔کلکتہ کے اسلامیہ اسپتال کی بنیاد ملا جان محمد نے ہی رکھی تھی۔جب کولکاتا میں 1964 میں فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے تھے اس وقت ملا جان محمد کی قیادت میں خلافت کمیٹی نے مسلمانوں کی بہت مدد کی تھی'۔

محمد اسحاق ملک نے کہا ہے کہ 'بھاگلپور پور فساد کے وقت بھی خلافت کمیٹی نے مسلمانوں کی کافی مدد کی تھی۔ آج بھی کلکتہ خلافت کمیٹی بہت کام کر رہی ہے۔لوگ کہتے ہیں کہ خلافت کمیٹی اب عید کی نماز اور عید بازار تک محدود یو چکی ہے ایسا نہیں ہے ہم گزشتہ دس برسوں میں مختلف سرگرمیوں میں مصروف ہیں'۔

calcutta khilafat committee once kolkata muslims most vocal organisations
کلکتہ خلافت کمیٹی کا دفتر

انھوں نے مزید کہا ہے کہ 'ہم اس ادرے سے مزید لوگوں کو جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ادارے کے رجسٹریشن کا معاملہ یہ ہے کہ اس زمانے میں ذمہ داران نے اس کی ضرورت محسوس نہیں کہ کیونکہ اس ادارے سے قوم کو فیض پہنچانا مقصد تھا قوم سے کچھ لینا نہیں ہے'۔

کلکتہ خلافت کمیٹی ایک زمانے میں کولکاتا کے مسلمانوں کا مرکزی ملی ادارہ کی حیثیت رکھتا تھا، لیکن اب کلکتہ خلافت کمیٹی اپنی مرکزیت کھو چکا ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں میں ریڈ روڈ میں عید کی نماز کا اہتمام کرنے کے علاوہ اس کی کوئی سرگرمی نظر نہیں آتی، جبکہ اس ادارے کی بانیوں میں علی برادران جیسے مشہور شخصیات شامل ہیں۔

ویڈیو

آزادی سے قبل کئی مجاہدین آزادی اکثر یہاں جمع ہوا کرتے تھے۔ جن میں مہاتما گاندھی اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کا نام سرفہرست ہے۔


کلکتہ خلافت کمیٹی کی بنیاد آزادی سے قبل ملک میں چلنے والی تحریک خلافت کے ضمن میں رکھی گئی تھی۔ اگرچہ تحریک خلافت کو مہاتما گاندھی کے کہنے پر ختم کیا گیا، لیکن تحریک خلافت کے ہزاروں حامیوں نے اس فیصلے کی مزمت کی۔ واضح رہے کہ اس وقت تحریک خلافت اور تحریک عدم تعاون بیک وقت چل رہی تھی۔

اس دوران کلکتہ خلافت کمیٹی کا دفتر قائم رہا اور کولکاتا کے مسلمانوں کی رہنمائی کا کام جاری رکھا۔

کولکاتا کے آٹھ ذکریا اسٹریٹ ناخدا مسجد کے سامنے پہلی منزل پر موجود کلکتہ خلافت کمیٹی کا دفتر تاریخ کے کئی اہم واقعات کا گواہ ہے۔ جب ملک میں تحریک آزادی چل رہی تھی اس وقت کلکتہ خلافت کمیٹی کا یہ دفتر کئی مجاہدین آزادی کا مرکز ہوا کرتا تھا۔

calcutta khilafat committee once kolkata muslims most vocal organisations
کلکتہ خلافت کمیٹی کے دفتر میں ملا جان محمد اور بانی کلکتہ خلافت کمیٹی فقیر محمد پشاوری کا پورٹریٹ

مہاتما گاندھی اور نیتا جی سبھاش چندر بوس اکثر اس دفتر میں آیا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ خلافت تحریک کے اہم رہنماؤں میں شامل علی برادران شوکت علی اور محمد علی کا اکثر اس دفتر میں وقت گزرتا تھا۔

مولانا شوکت علی کے نام سے اس علاقے میں ایک روڈ بھی ہے جبکہ مولانا محمد علی کے نام سے ایک تاریخی لائبریری بھی ہے۔

کلکتہ خلافت کمیٹی کی عظمت رفتہ کی تاریخ بہت شاندار ہے لیکن کبھی کولکاتا کے مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والا یہ ادارہ اب نئے دور میں اپنی شناخت اور وجود کے بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔

کلکتہ خلافت کمیٹی کولکاتا کے مسلمانوں میں اپنی مرکزیت کھو چکی ہے۔ کبھی مسلمانوں کے ہر مسئلہ کا حل نکالنے کے لئے تگ و دو کرنے والے اس ملی ادارے کی سرگرمی اب کولکاتا کے ریڈ روڈ میں عید کی نماز کا اہتمام کرنے اور زکریا اسٹریٹ میں عید بازار لگانے کی ذمہ داری تک محدود ہو چکی ہے۔

زکریا اسٹریٹ میں رہنے والے سنئیر صحافی محمد ہاشم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'کلکتہ خلافت کمیٹی صد سالہ ملی ادارہ ہے۔ ادارہ ایک زمانے میں بہت فعال ہوا کرتا تھا۔ جب تک ملا جان محمد کی سرپرستی اس ادارے کو حاصل رہی اس ادارے نے بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے'۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'کولکاتا کے مسلمانوں میں اس ادارے کی حیثیت نمائندہ کے طور پر تھی، لیکن 1972 میں ملا جان محمد کے انتقال کے بعد ادارہ جمود کا شکار ہو گیا۔ نماز عیدین اور زکریا اسٹریٹ میں عید بازار کا اہتمام کرنے تک اس کی سرگرمیاں محدود ہو گئیں ہیں'۔

سنئیر صحافی محمد ہاشم نے بتایا کہ 'سب سے افسوس کی بات یہ ہے کہ صد سالہ تاریخی ادارے کا آج تک رجسٹریشن نہیں کرایا گیا ہے۔ کارپوریشن کی طرف سے 2005 میں کولوٹولہ میں ایک زمین بھی دی گئی لیکن آج تک وہاں کمیٹی نے کوئی کام نہیں کیا'۔

calcutta khilafat committee once kolkata muslims most vocal organisations
کلکتہ خلافت کمیٹی کے دفتر میں مولانا شوکت علی کا پورٹریٹ

حالیہ دنوں میں سی اے اے این آر سی کے خلاف کمیٹی نے ایک احتجاجی جلوس نکالا تھا۔ کلکتہ خلافت کمیٹی آج جمود کا شکار ہے، اس کی سرگرمیاں نا کے برابر ہے۔

اس ادارے کا رجسٹریشن کیوں نہیں کرایا گیا؟ اس پر کلکتہ خلافت کمیٹی کے مجلس عاملہ کے رکن محمد اسحاق ملک کا کہنا ہے کہ 'کلکتہ خلافت کمیٹی نے ماضی میں بہت بڑے کارنامے میں انجام دیئے ہیں۔کلکتہ خلافت کمیٹی کے روح رواں ملا جان محمد کی قیادت میں کئی کارنامے انجام دیئے ہیں۔کلکتہ کے اسلامیہ اسپتال کی بنیاد ملا جان محمد نے ہی رکھی تھی۔جب کولکاتا میں 1964 میں فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے تھے اس وقت ملا جان محمد کی قیادت میں خلافت کمیٹی نے مسلمانوں کی بہت مدد کی تھی'۔

محمد اسحاق ملک نے کہا ہے کہ 'بھاگلپور پور فساد کے وقت بھی خلافت کمیٹی نے مسلمانوں کی کافی مدد کی تھی۔ آج بھی کلکتہ خلافت کمیٹی بہت کام کر رہی ہے۔لوگ کہتے ہیں کہ خلافت کمیٹی اب عید کی نماز اور عید بازار تک محدود یو چکی ہے ایسا نہیں ہے ہم گزشتہ دس برسوں میں مختلف سرگرمیوں میں مصروف ہیں'۔

calcutta khilafat committee once kolkata muslims most vocal organisations
کلکتہ خلافت کمیٹی کا دفتر

انھوں نے مزید کہا ہے کہ 'ہم اس ادرے سے مزید لوگوں کو جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ادارے کے رجسٹریشن کا معاملہ یہ ہے کہ اس زمانے میں ذمہ داران نے اس کی ضرورت محسوس نہیں کہ کیونکہ اس ادارے سے قوم کو فیض پہنچانا مقصد تھا قوم سے کچھ لینا نہیں ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.