اس بل کی رو سے جو قانون بنے گا وہ ملک کے اقلیتوں، دلتوں اور قبائل کی زندگی کا دائرہ تنگ کردے گا۔ ماہرین کے مطابق ملک کے دستور کے ساتھ جو چھیڑ چھاڑ ہورہی ہے وہ کسی بھی لحاظ سے ملک کے مفاد میں نہیں ہے اس لیے اس بل کا ملک گیر سطح پر بائیکاٹ ضروری ہے ۔
آل انڈیا ملی مشاورت کے جنرل سکریٹری مجتبی فاروق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل جتنا خطرناک مسلمانوں کے لیے ہے اتنا ہی بھارت کے لیے بھی ہے آج اس کا نشانہ مسلمان بنیں گے اور کل دلت اور قبائیلی طبقات بنیں گے۔ اس لیے اس بل کی جتنی بھی مخالفت کی جائے کم ہے۔
آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائیزیشن کے ترجمان عبدالقیوم ندوی نے کہا کہ اس بل کی آڑمیں پاکستان بھارت میں ہندؤں کے بھیس میں دہشت گردوں کو بھیجے گا جس سے ملک میں تباہی پھیلے گی۔
آل انڈیا امام کونسل کے سکریٹری مولانا عبدالرحمن ندوی نے کہا کہ جس طرح بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اس بل کو پھاڑا ہے اسی طرح سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے بھی اس بل کو پھاڑا اور بتایا کہ مسلمانوں کو یہ بل قبول نہیں ہے۔