سنہ 2020 برطانیہ کی تاریخ اور مستقبل کے لیے ایک اہم موڑ قرار پائے گا۔ کیونکہ 9 جنوری 2020 کو برطانوی پارلیمنٹ ہاؤس آف کامنس نے بھاری اکثریت کی بنا پر بریگزٹ (برطانیہ کا یورپی یونین سے علیحدگی) کو منظوری دے دی ہے۔
برسوں سے بندھے رہنے کے بعد برطانیہ نے اب یوروپی یونین چھوڑنے کی راہ ہموار کردی گئی ہے۔
برطانوی پارلیمنٹ میں 330 اراکین نے بریگزٹ کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 231 اراکین نے اس کے خلاف ووٹنگ کی۔
برطانوی پارلیمنٹ کا بریگزٹ کو منظوری دے دینے کے بعد ارکان پارلیمنٹ کو انتہائی جذباتی طور پر جشن مناتے ہوئے دیکھا گیا۔
وزیر اعظم بورس جانسن کی قدامت پسند پارٹی (Conservative Party) نے 2016 کے بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد سے جاری سیاسی الجھنوں کا خاتمہ کردیا ہے۔ اُس وقت برطانیہ کی عوام دو خانوں میں تقسیم ہوگئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق پارلیمنٹ میں بریگزٹ سے اخراج کی منظوری کے بعد برطانیہ پہلا اور واحد ملک ہوگا جو یورپی یونین سے علاحدگی اختیار کرے گا۔
بورس جانسن اب 31 جنوری 2020 کو اپنے ملک کو یورپی یونین سے علاحدگی کے لئے تیار ہے۔
سنہ 2019 کے دوران متعدد بار ہاؤس آف کامنس کے ذریعہ بریگزٹ کو ختم کرنے کی مسلسل کوششیں کی گئی، جو ناکام رہی۔
واضح رہے کہ بریگزٹ معاہدہ عالمی سیاست میں اہم ترین ایشو مانا جاتا ہے۔ بریگزٹ کو لے کر خود برطانیہ کے سابق وزرائے اعظم ڈیوڈ کیمرون اور تھریسا مے کو اپنے عہدے سے استفعٰی دینا پڑا۔
مزید پڑھیں: بریگزٹ کی پوری کہانی آسان انداز میں سمجھیئے
برطانیہ 31 دسمبر 2020 تک یورپی یونین کے تجارتی قوانین کے تحت رہے گا۔ جانسن نے کہا ہے کہ 'وہ توقع کرتے ہیں کہ اس وقت تجارتی معاہدے پر دستخط ہوں گے، حالانکہ یورپی کمیشن کے صدر اروسولا وان ڈیر لین نے بدھ کے روز لندن میں کہا تھا کہ 'وقت کی حد کا امکان بہت کم تھا، پہلے ہی سے اخراج کا اشارہ دیا گیا تھا۔
بریگزٹ کیا ہے؟:
بریگزٹ برطانونیہ کا یورپی یونین سے اخراج کا معاہدہ ہے۔
دنیا کے سات برّ اعظموں میں سے ایک براعظم 'یورپ' کے 28 ممالک کے ایک عظیم اتحاد کو 'یورپین یونین' کہا جاتا ہے۔
اس 28 ممالک میں برطانیہ بھی ایک ہے، برطانیہ اس عظیم اتحاد کو چھوڑنا چاہتا ہے، اسی کو 'بریگزٹ' کہتے ہیں۔ جو کہ 9، جنوری 2020 کو ہاؤس آف کامنس نے منظوری دے دی ہے۔