کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے لوک سبھا میں بینک بدعنوانی کا معاملہ اٹھایا جس کے بعد لوک سبھا میں زوردار ہنگامہ ہوا، راہل گاندھی نے سوال کیا کہ بینک ڈیفالٹر کون ہیں جس کے جواب میں مملکتی وزیر برائے خزانہ انوراگ ٹھاکر نے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'جتنے بھی ڈیفالٹر ہیں سبھی کی فہرست ویب سائٹ پر موجود ہے اس میں چھاپنے کے لیے کچھ بھی نہیں'۔
پیر کو ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی حزب اختلاف نے یس بینک بدعنوانی کیس کو لے کر ہنگامہ شروع کر دیا، راہل گاندھی نے حکومت سوال کیا کہ 'ملک کے ٹاپ 50 ولفل بینک ڈیفالٹرز کون ہیں؟ اس پر لوک سبھا میں ہنگامہ شروع ہو گیا۔
راہل گاندھی کے سوال کے جواب میں مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ یہ رقم کانگریس حکومت نے تقسیم کی تھی اور اس رقم کی بازیابی کے لئے بی جے پی حکومت نے کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'لوگوں کو ملک کے بینک کے نظام پر مکمل اعتماد ہے، اور وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن پہلے ہی واضح کر چکی ہیں کہ ملک کا ہر بینک مکمل طور پر محفوظ ہے اور یس بینک کے ہر صارف کی رقم بھی محفوظ ہے۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ یس بینک کے بانی کے ساتھ کانگریس کے سابق وزیر خزانہ تصویر کھینچواتے ہیں۔
راہل گاندھی نے کہا کہ مجھے اسپیکر نے دوسرا سوال پوچھنے کی اجازت نہیں دی جس کا مجھے دکھ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے سوالات کرنے کا حق ہے۔
انوراگ ٹھاکر نے مزید کہا کہ 'حکومت نے اب تک چار لاکھ 80 ہزار کروڑ روپئے کا قرض وصول کیا ہے اس دوران راہل گاندھی پر نکتہ چینی بھی کی اور کہا کہ بھارت کے بینکوں نظم ونسق پر سوال اٹھانا ان کی نا سمجھی کو دکھاتا ہے'۔
واضح رہے کہ راہل گاندھی نے آج لوک سبھا میں پوچھا کہ 'حکومت نے بینک ڈیفالٹر اور قرضوں کی وصولی کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں'۔
انوراگ ٹھاکر کے جواب کے سے متعلق راہل گاندھی نے کہا کہ 'میں نے صرف بینک ڈیفالٹر کا نام پوچھا، لیکن مجھے اس کا واضح جواب نہیں دیا گیا'۔