وجیندر سنگھ بھارت کے ریاست ہریانہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں ان کی پیدائش بہت غریب گھرانے میں ہوئی تھی۔
بھارتی مکے باز وجیندر سنگھ نے جونیئر سطح میں بہت سے انعامات بھی جیتے ہیں، اس کے بعد انہوں نے ایفرو ایشائی گیمز میں طلائی تمغہ جیتا اور دولت مشترکہ کھیلوں میں بھی متعدد تمغے حاصل کیے۔
وجیندر سنگھ کی شہرت اس وقت ہوئی جب انہوں نے بیجنگ اولمپک میں مڈل ویٹ زمرے میں ایک کانسہ کا تمغہ جیتا، پھر کچھ عرصے کےبعد 2015 میں وجیندر نے ایک کیونس بیری پرموشن کے ساتھ کئی برسوں کے لیے معاہدہ کیا جس سے انکے کئیریر میں ایک نیا موڑ آیا۔
وجیندر سنگھ کی پیدائش 29 اکتوبر 1985 کو بھارت کے ہریانہ کی ریاست کے کالوواس نام کے ایک گاؤں میں ہوئی۔
غریب گھرانے سے تعلق ہونے کہ وجہ سے ان کے والد نے اپنے دونوں لڑکوں وجیندر اور منوج کی تعلیم دلانے کے لیے بہت مشقت کی ۔
وہ ہریانہ ٹرانسپورٹ میں ایک بس ڈرائیور تھے۔دونوں بیٹوں کو کامیاب دیکھنے کے لیے وہ سخت محنت کرتے تھے۔ اوور ٹائم بھی کیا کرتے تھے تاکہ وجیندر اور ان کے بھائی منوج کی تعلیم کے لئے پیسوں کا معقول انتظام ہوسکے۔
وجیندر سنگھ کی ابتدائی تعلیم ان کے آبائی گاؤں میں ہی ہوئی اور سیکنڈری تعلیم بھوانی کے ایک اسکول میں حاصل کی پھر گریجویش کی تعلیم یونیورسل کالج سے حاصل کی۔
سنہ 1990 میں ایک مکے باز راج کمار سنگاون نے ارجن ایوارڈ جیتا۔ انہیں دیکھ کر ہی وجیندر اور ان کے بھائی نے ارادہ کیا کہ وہ مکے بازی سیکھیں گے۔ دونوں نے مکے بازی سیکھنا شروع کی۔ کچھ عرصے کے بعد وجیندر کے بھائی 1998 میں بھارتی فوج میں شامل ہوگئے اس کے بعد وجیندر سنگھ مکے بازی میں زیادہ دلچسپی لینے لگے اور اپنی تعلیم پر مکمل توجہ مرکوز نہیں رکھ سکے ۔
انہوں نے مکے بازی کو اہمیت دی اور اس میں مہارت حاصل کرنا شروع کردیا۔
وجیندر سنگھ بھوانی مکے بازی کلب میں پریکٹس کیا کرتے تھے۔ یہاں قومی سطح کے مکے باز جگدیش سنگھ نےوجیندر سنگھ کی صلاحیت کو سمجھا اور انہیں زیادہ دیر تک مکے بازی سیکھانے لگے۔
انہوں نے وجیندر سنگھ کو ریاستی سطح پر کھیلنے کا موقع دیا اور وجیندر سنگھ اس موقع پر کھرے اترے۔
وجیندر نے سنہ 1997 میں سب-جونیئر نیشنل میں ایک کانسہ کا تمغہ جیتا اور اس کے بعد انہوں نے 2000 کے نیشنل گیمز میں اپنا پہلا طلائی تمغہ جیتا۔
سنہ 2003 میں وجیندر سنگھ پورے ملک میں مکے باز چیمپئن بن گئے۔
ایک جونیئر مکے باز ہونے کے باوجود بھی وجیندر نے ٹرائل سلیکشن میں حصہ لیا اور وہ منتخب ہوگئے۔
وہاں وہ کانسہ کا تمغہ جیتنے کے لیے بہت ہی بہادری سے مقابلہ کیا اس طرح وجیندر سنگھ کے کیریئر کی شروعات ہوئی۔
وجیندر سنگھ قومی سطح پر 2003 تک باکسنگ رنگ میں رہے، اس کے بعد انہوں نے بین الاقوامی سطح پر کھیلنا شروع کردیا۔
سنہ 2004 میں وجیندر نے ایتھنس اولمپک میں حصہ لیا۔ لیکن وہ ترکی کے مصطفی کراگولا سے 25-20 سے ہار گئے تھے۔
سنہ 2006 میں وجیندر نےدولت مشترکہ کھیلوں میں حصہ لیا اور وہ سیمی فا ئنل جیت بھی گئے لیکن فائنل میں ہارنے کی وجہ سے ان کو کانسے کے تمغہ پر ہی قناعت کرنی پڑی پھر انہوں نے اپنے وزن کے زمرے میں تبدیلی کی اور ایشیائی کھیلوں میں اپنےمڈل ویٹ کے ساتھ سامنے آئے اور انہوں نے یہاں بھی کانسہ کا تمغہ جیتا۔
وجیندر کھیل کے درمیان زخمی بھی ہوئےلیکن کچھ وقت کے بعد ٹھیک ہوکر 2008 میں ہونے والے اولمپک کےلیے کوالیفائی ہوگئے۔
سنہ 2008 میں ہونے والے بیجنگ اولمپکس کے لیے وجیندر سنگھ اپنے گیم کو مزید بہتر بنانے کی غرض سے جرمنی گئے۔ اس بڑے مقابلے سے قبل انہوں نے پریزینڈنٹ کپ ٹورنامنٹ میں بہت اچھی کارکردگی پیش کی۔
اس کے بعد بیجنگ اولمپک میں وجیندر سنگھ نے مڈل ویٹ زمرے میں حصہ لیا اور یہاں انہوں نے کانسہ کا تمغہ جیتا۔ یہاں وجیندر سنگھ ہندستان کے پہلے مکے باز تھے جنہوں نے ہندستان کے لیے پہلا تمغہ جیتا۔
سنہ 2009 میں بیجنگ اولمپک کےبعد وجیندر سنگھ نے ورلڈ امیچیور مکے بازی چیمپئن شپ میں ایک اور کانسہ کا تمغہ جیتا۔ اسی برس بین الاقوامی مکے بازی تنظیم میڈل ویٹ رینکنگ میں وجیندر کا نام بھی شامل ہوگیا۔ اسی برس انہیں اولمپک میں کانسہ کا تمغہ جیتنے کے لیے راجیو گاندھی کھیل رتن ایوارڈ اور پدم شری ایوارڈ کے لیے بھی ان کانام دیا گیا لیکن اس برس انہیں یہ ایوارڈ نہیں مل سکا۔
سنہ 2010 میں دہلی میں ہوئے کامن ویلتھ باکسنگ چیمپئن شپ میں وجیندر سنگھ نے طلائی تمغہ جیتا۔ اسی برس دہلی میں ہوئے دولت مشترکہ کھیلوں میں کچھ تنازعات کے سبب انہیں اپنے سیمی فائنل میچ سے ہاتھ دھونا پڑا۔ان پر 4 پوائنٹس کا جرمانہ لگایا گیا۔ یہ سب وجیندر کے کانسہ کا تمغہ جیتنے کے بعد ختم ہوگیا۔ حالانکہ ایشیا ئی کھیلوں میں وجیندر سنگھ نےکسی بھی تنازعہ کا سامنا نہ کرتے ہوئے مڈل ویٹ زمرے میں طلائی تمغہ اپنے نام کیا۔
باکنسگ کےساتھ ساتھ انہیں فلمی دنیا سے بھی دلچسپی رہی۔ سنہ 2011 میں وجیندر سنگھ کو ایک فلم پٹیالیہ ایکسپریس میں کام کرنے کابھی موقع ملا ۔
فلم کی شوٹنگ تقریباٍشروع ہونے والی تھی۔ اسی برس 17 مئی کو وجیندر نے ارچنا سنگھ سے شادی کرلی۔اور فلم کا کام بھی رک گیا اور فلم بند ہوگئی۔
سنہ2011 میں ایک مرتبہ پھر انہیں گووندا کی بیٹی کے ساتھ شوٹنگ میں کام کرنے کا موقع مل رہا تھا۔ لیکن اس مرتبہ انہوں نے اپنی باکسنگ کی طرف ہی توجہ مرکوز رکھی۔
سنہ 2012 میں لندن اولمپک میں وجیندر کوالیفائی ہوئے لیکن وہ کوارٹر فائنل میں پہنچنے کے بعدہی ہار گئے اور کوئی بھی تمغہ ان کے ہاتھ نہ لگ سکا۔
سنہ 2014 میں وجیندر سنگھ نے اسکاٹ لینڈ گلاسگو میں کامن ویلتھ میں شرکت کی اور اس میں انہوں نے کانسہ کا تمغہ جیتا اور اسی برس انہوں نے بالی ووڈ میں قسمت آزمائی۔
انہوں نے فلم پگلی میں اکشے کمار کے ساتھ کام کیا ۔ اس فلم میں انہوں نے ایک پولیس آفیسر کا رول ادا کیا۔ لیکن فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔
وجیندر سنگھ مکے باز ہونے کے ساتھ ساتھ ہریانہ پولیس میں ڈی ایس پی بھی رہ چکے ہیں۔
انہوں نےبہت سے ریالٹی شوز میں بھی حصہ لیا ہے۔ وہ سلمان خان کے دس کا دم میں ملیکا شراوت کے ساتھ بھی نظر آئے تھے۔ ایک اور ریالٹی شو نچ بلئے میں بپاشا بسو کے ساتھ حصہ لے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ایم ٹی وی کے ایک اور ریالیٹی شو روڈز ایکس 2 میں بھی بطور جج آچکے ہیں۔
حکومت ہند کی جانب سے 2009 میں وجیند سنگھ کو راجیو گاندھی کھیل رتن ایوارڈ دیا گیا ۔ سال 2010 میں وجیندر سنگھ کو پدم شری ایوار ڈ دیا گیا۔