آج نامور ادیب ۔شاعر اور نقاد "علی سردار جعفری" کا یوم ِ پیدائش ھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ولادت : 29 نومبر 1913 ء
وفات : 1 اگست 2000 ء
علی سردار جعفری اردو زبان کے نامور شاعر ، ادیب اور نقاد تھے۔ ہندوستان کے باوقار گیان پیٹھ ایوارڈ سے آپ کو 1997ء میں نوازا گیا۔ 1967ء میں ہندوستانی حکومت کی جانب سے پدم شری کا لقب بھی انہیں دیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بےشمار اعزازات سے سردار جعفری نوازے گئے ہیں۔
سردار جعفری کمیونسٹ نظریات سے متاثر ہونے کے سبب ترقی پسند تحریک (progressive literary movement) سے وابستہ تھے۔ ان کی شاعری میں ترقی پسند تحریک کی گونج صاف سنائی دیتی ہے۔ سامراجی لڑائی ، انقلاب روس ، جشن بغاوت ان کی باغیانہ سوچ میں لپٹی ہوئی نظمیں ہیں۔ ان کے ہاں سرمایہ دار اور تاجر کے مقابلہ میں مزدور ، اور کسان کو وقعت حاصل ہے۔ ان کا خیا ل ہے کہ انقلاب قلم سے نہیں بلکہ بندوق سے لایا جا سکتا ہے۔
ان کا ایک مشہور شعر ہے :
میرے ہاتھ سے میرا قلم چھین لو
اور مجھے ایک بندوق دے دو
سردار جعفری نے دہلی یونیورسٹی سے 1938ء میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ 1944ء میں ان کا سب سے پہلا مجموعہ کلام "پرواز" منظر عام پر آیا۔ اس کے بعد ان کے کئی شعری مجموعے منظر عام پر آئے جن میں :
اک خواب اور
پتھر کی دیوار
خون کی لکیر
لہو پکارتا ہے
نئی دنیا کو سلام
وغیرہ اہم ہیں۔
علی سردار جعفری نے ٹیلی وژن سیریل "کہکشاں" کے عنوان سے بھی پیش کیا جس میں مختلف مشہور اردو شعراء کا تعارف کرایا گیا تھا۔