پسماندگان میں دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے دونوں بیٹے امریکہ میں مقیم ہیں۔ نماز جنازہ آج سنیچر کو صبح دس بجے وہائٹ ہاؤس مسجد میں ادا کی جائے گی اور تدفین کریم گنج قبرستان گیا میں کی جائے گی۔
پروفیسر افصح ظفر کی پیدائش بائیس اکتوبر 1933 کوگیا میں ہوئی تھی۔ بچپن سے ہی افصح ظفر کاواسطہ علمی وادبی افراد سے رہا ، انکے ماموں جان مولانا فصیح احمد فارسی وعربی کے شاعر تھے ، انکے بڑے بھائی فرحت قادری کا شمار ممتاز شعرا میں ہوتاہے ، گویا افصح ظفر کا پورا گھریلو ماحول مذہبی وادبی تھا۔
افصح ظفر نے مگدھ یونیورسیٹی سے سید محمد حسنین کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کی سندحاصل کی۔اپنی ملازمت کا آغاز جنوری 1961 سے اورنگ آباد کے ایس ایس سنہا کالج سے بحثیت اردو لیکچرر کیا ، اسی سال مال ستمبر میں وہ گیا کالج گیا میں آگئے ۔1986 میں مگدھ یونیورسیٹی بودھ گیا کے شعبہ اردو میں بحثیت لکچررتبادلہ ہوگیا۔
1980 میں ریڈر اور 1986میں پروفیسر بنائے گئے ، مارچ 1996میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے ، افصح ظفر نے اپنے ادبی سفر کاآغاز اپنی پہلی کہانی ' اور محل گرپڑا ' 1952 سے کیا۔ انکی تین تنقیدی کتابیں اکبر کا سماجی وسیاسی شعور ، نقد جستجو اور بساط نقد شائع ہوئیں۔
افصح ظفر کے انتقال پر مشہور فکشن نگار پروفیسر حسین الحق ، ڈاکٹر احمد صغیر، پروفیسر حفیظ الرحمن خان ،پروفیسر خورشید احمد خان وغیرہ نے گہرے رنج وغم کااظہار کیا ہے۔ دعا ہے کہ خدا مرحوم کے درجات کوبلند فرمائے اور پسماندگان کوصبرجمیل عطافرمائے۔