ریاست بہار کے بھاگلپور کے محلہ معروف چک میں بے جان مٹی سے خوبصورت برتن بنانے والے کمہاروں کی زندگی خود بے جان سی ہوگئی ہے۔ اب عید میں چند دن بچے ہیں اور اس کے لئے کلہڑ تیار کرنے میں لگے ہیں کہ شاید عید کے موقع کچھ فروخت ہوجائے تو مفلسی کے دن ہوا ہو جائیں، لیکن موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اس کی بھی کم ہی امید ہے۔
تری بھون پنڈت نامی ایک کمہار نے بتایا کہ ان کا کہنا ہے کہ بدلتے زمانے کے ساتھ بازار میں دستیاب متعدد قسم کے پیتل، اسٹیل اور دیگر دھاتوں کے بنے برتن دستیاب ہونے کی وجہ سے پہلے ہی ان کے بنائے اشیاء کی مانگ میں کمی آگئی تھی باقی رہی سہی کسر لاک ڈاؤن نے پوری کر دی ہے۔
ایک دوسرے کمہا نرنجن کمار نے بتایا کہ وہ لوگ گھڑا، غلق اور دیگر فروخت ہونے والی چیزیں تیار کرکے رکھ دی تھیں، لیکن اچانک ہوئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کا سامان پھنس گیا اور وہ لوگ دانے دانے کو محتاج ہوگئے ہیں۔ ساتھ ہی رواں برس گرمی بھی نہیں پڑ رہی ہے جس سے ان کے بنائے مٹی کے گھڑے یوں ہی پڑے ہوئے ہیں۔
دنیا جس رفتار سے ترقی کررہی ہے اس کے ساتھ لوگ اپنی آسائشوں کے لیے نت نئی چیزیں بھی اختیار کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مٹی کے برتن، گھڑے بنانے والا تاریخی فن بھی زوال پزیر ہوتا جا رہا ہے، اور اس پیشے سے وابستہ افراد مفلسی کے شکار ہو رہے ہیں۔ ان کے سامنے مسئلہ یہ ہے کہ انہیں اس کے سوا کوئی دوسرا کام نہیں آتا ہے۔ مجبوری میں اسی پیشے کو اپنائے ہوئے ہیں۔