بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ نے 23 مدارس کے ساتھ ساتھ دارالعلوم وقف دیوبند کی سند کو باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ اب اس موقر سند کی بنیاد پر دارالعلوم کے فضلاء اب فضیلت کی سند پر وسطانیہ، فوقانیہ، عالم سمیت دیگر امتحانات کے بغیر بورڈ کے درجہ مولوی کے امتحان میں راست طور پر شریک ہو سکتے ہیں۔
اس اعلان کے بعد سے مدرسہ کے فارغین میں خوشی کی لہر ہے۔ اس تعلق سے آج مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کے احاطے میں مدارس کے فضلاء نے ایک تہنیتی نشست منعقد کی۔ جس میں اس فیصلے کی جم کر ستائش کی گئی۔
آپ کو بتا دیں کہ اس سے قبل نظامیہ مدارس کے طلباء فضیلت کی سند پر یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل تو کر لیتے تھے مگر انہیں سرکاری مدارس کے ملحقہ مدارس یا دوسری سرکاری ملازمت کے خالی عہدوں میں تقرری کے لئے اہل نہیں مانا جاتا تھا، جو طلباء کے مستقبل کے لئے مستقل ایک مسئلہ تھا۔
اب مدرسہ بورڈ سے ملک کے 23 نظامیہ مدارس جس میں دارالعلوم وقف دیوبند بھی شامل ہے، اس کی سند کی منظوری سے طلباء ملک کے کسی بھی یونیورسٹی میں داخل ہو سکیں گے ساتھ ہی سرکاری ملازمت یا ریاستی سطح پر ملحقہ مدارس میں خالی عہدوں کے لئے بھی اہل ہوں گے۔
جمعیۃ علما ہند ارریہ کے جنرل سکریٹری مفتی اطہر القاسمی نے اسے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ' کسی زمانے میں یہ باتیں عام تھیں کہ سرکاری مدارس میں تعلیم نہیں ہوتی ہیں، مگر نظامیہ مدارس کے فضلاء اگر سرکاری مدارس میں بحال ہوتے ہیں تو سرکاری مدارس کی تعلیم معیار بھی بلند ہو سکتا ہے'۔
وہیں مولانا مصور عالم ندوی چترویدی نے کہا کہ'اب حالات بدل رہے ہیں، طلباء تعلیم حاصل کرنے کے بعد سرکاری ملازمت میں جانا چاہتے ہیں جو نظامیہ مدارس کی سند کو مدرسہ بورڈ سے منظوری ہوئے بغیر ناممکن تھا۔
مولانا شاہد عادل قاسمی نے دارالعلوم وقف دیوبند کے نائب مہتمم مولانا شکیب قاسمی اور اس کام میں پیش پیش رہے مدرسہ کے استاذ مولانا شمشاد رحمانی قاسمی کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ' دارالعلوم کے ذمہ دار فضیلت کی سند کی منظوری کے لئے عرصہ دراز سے کوشاں تھے جس کے لئے بورڈ کے چیئرمین عبد القیوم انصاری مبارک باد کے مستحق ہیں۔
وہیں مفتی ہمایوں اقبال ندوی نے کہا کہ' ان مدارس کے ساتھ مدرسہ مظاہر العلوم وقف و دیگر بڑے نظامیہ مدارس کی سند کو بھی منظوری ملنی چاہیے، یہاں سے بڑی تعداد میں طلباء فارغ ہو کر عصری درسگاہوں کا رخ کرتے ہیں۔
بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے اس اقدام کو ہر طرف سراہا جا رہا ہے، اب نظامیہ مدارس کے فضلاء بھی بغیر کسی دشواری کے نہ صرف دینی علوم کے ساتھ عصری علوم حاصل کریں گے بلکہ قومی و ریاستی سطح پر منعقد ہونے والے کسی بھی سرکاری ملازمت کے مقابلہ جاتی امتحان شریک ہوکر اپنی دعویداری بھی پیش کر سکیں گے۔