ضلع گیا میں بعد نماز جمعہ لوگ سڑکوں پر اترے 'سی اے اے' و'این آرسی' اور 'این پی آر' کے خلاف ہیومین چین بنایا اور حکومت سے مذہبی تفریق ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
گیا کے کٹاری ہل تا علی گنج چوک انسانی زنجیر بنائی، یہاں قریب ایک کلومیٹر کے ہیومن چین میں بڑی تعداد میں بچے بوڑھے جوان سبھی شامل ہوئے۔ ا
ن کے ہاتھوں میں نو'این آرسی'، نو 'این پی آر' اور 'نوسی اے اے' کی تختیاں تھیں۔
ہیومن چین سڑک کی ایک طرف بنایاگیا تھا جس سے ٹریفک نظام متاثر نہ ہو اور مسافروں کی آمدورفت میں دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے، تاہم علی گنج موڑ پر جام کامسئلہ ضرور پیش آیا۔
ہیومن چین میں علی گنج، کٹاری، شبلی کالونی سمیت اور دیگر متعدد محلوں کے باشندے شامل تھے، اس دوران مظاہرین 'سی اے اے' و'این آرسی' اور 'این پی آر' کی مخالفت میں ایک دوسرے کاہاتھ پکڑ کرکھڑے رہے۔
ہیومن چین میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ 'سی اے اے' ملک کوباٹنے والا قانون ہے، تین ملکوں کے اقلیتوں کو شہریت دی جائے۔ اس کی مخالفت ہندوستان کا اقلیتی طبقہ بالکل نہیں کررہاہے، لیکن اس کی آڑ میں یہاں کے اقلیتوں کے ساتھ ظلم وزیادتی کی جائے گی، ان کے حقوق ختم کئے جائیں گے اور شہریت چھینی جائے گی تو یہ قابل برداشت نہیں ہے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ آئین میں ملے حقوق کے تحت پرامن طریقے سے احتجاج ومظاہرے جاری رہیں گے۔
اس کے علاوہ معروف گنج مسجد کے پاس بھی انسانی زنجیر بنائی گئی گزشتہ کئی جمعوں سے یہاں کے مقامی ہیومن چین بناکر 'سی اے اے' و'این آرسی' اور'این پی آر' کی مخالفت کررہے ہیں۔
ادھرشہر کے نادرہ گنج محلے میں بھی روزانہ شام میں 'سی اے اے' و'این آرسی 'اور 'این پی آر' کی مخالفت میں ہیومن چین کی بنائی گئی۔
جس میں بڑی تعداد میں مردوخواتین، بچے بوڑھے جوان سبھی شامل ہوئے، یہاں بھی پرامن ماحول میں انسانی زنجیر بنائی جا رہی ہے اور لوگ اسی طریقے سے اپنا احتجاج درج کررہے ہیں۔