کورونا واریئروں میں سے ایک طبی کارکن دلخوش سنگھ اور اس کی پولیس کانسٹبل اہلیہ سروج کنورکا کردار بھی کافی اہم ہے، فرض نے انہیں ایسا مجبور کیا کہ وہ اپنی سات برس کی بچی کو گھر میں قید کر کے جانے پر مجبور ہیں۔
یہ دونوں ہی میاں بیوی اہم پیشے سے منسلک ہیں اور موجودہ حالات میں ان دونوں کا ہی کردار کافی اہم ہو جاتا ہے، ملک کے تئیں ان دونوں کے جذبے اور ان کی ڈیوٹی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہیں اپنی سات برس کی بیٹی کو گھر میں تن تنہا قید میں رکھنا پڑرہا ہے۔
یہ دونوں ہی میاں بیوی اہم پیشے سے منسلک ہیں اور موجودہ حالات میں ان دونوں کا ہی کردار کافی اہم ہو جاتا ہے، ملک کے تئیں ان دونوں کے جذبے اور ان کی ڈیوٹی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہیں اپنی سات برس کی بیٹی کو گھر میں تن تنہا قید میں رکھنا پڑرہا ہے۔
اس جوڑے نے اپنی بیٹی دیکشیتا سے 15 دنون تک ٹھیک سے بات تک نہیں کی ہے، محض سات برس کی چھوٹی بچی بھی اس عمدہ مقصد میں اپنے والدین کی مکمل حمایت کرتی ہے، معصوم گھنٹوں گھر میں بند رہتی ہے، لیکن کبھی اپنے والدین سے کوئی شکایت نہیں کرتی ہے۔
بچی کے والد دلخوش مہاتما گاندھی ضلع اسپتال میں کمپاؤنڈر کی حیثیت سے کام کرتے ہیں، جبکہ ان کی اہلیہ اور بچی کی ماں سروج بھلواڑہ پولیس میں بطور کانسٹیبل تعینات ہیں۔
ایک وقت میں بھلواڑا کورونا کا مرکز بن گیا تھا، 20 مارچ کو یہاں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا، اس کے بعد بھی جب مریضوں کی تعداد کم نہیں ہوئی تو پھر تین سے 13 اپریل تک ایک سپر چارج لگا دیا گیا، ایسی صورتحال میں اس جوڑے کی ذمہ داری مزید بڑھ گئی، عالم یہ ہو گیا کہ انہیں گھر میں رہنے کے لئے وقت ہی نہیں ملا۔
خاتون کانسٹیبل سروج کنور بتاتی ہیں کہ ان کے شوہر دلخش بھلواڑا ضلع کے مہاتما گاندھی اسپتال کے آئیسلوشن وارڈ میں کام کرتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ گزشتہ 15 دن سے گھر نہیں لوٹے ہیں۔
وہ مزید بتاتی ہیں کہ میری ایک سات برس کی بیٹی بھی ہے، جب میں اپنی ڈیوٹی پر جاتی ہوں تو اسے دل پر پتھر رکھ کر تالے میں قید کر کے جانا پڑتا ہے، وہ کہتی ہیں کہ 'میری بیٹی اکیلے گھر میں بہت پریشان ہوتی ہے، اسے اکیلے میں ڈر بھی لگتا ہے، لیکن میرے لئے ملک کی خدمت اولین ترجیح ہے۔
وہیں سات برس کی دیکشیتا کا کہنا ہے کہ 'میری والدہ جب مجھے تالے میں بند کر کے چلی جاتی ہیں، تو میں گھر میں پڑھائی کرتی ہوں، کبھی کبھی میں ٹیلیویژن دیکھنے میں وقت گزارتی ہوں اور اپنی والدہ کے آنے کا انتظار کرتی ہوں، ڈیڈی گھر نہیں آتے ہیں ان سے فون پر بات کر لیتی ہوں'۔
یہ حقیقت ہے کہ جوڑے کے کام خطرات سے پر ہیں، ڈیوٹی کے دوران کسی بھی وقت متاثرہ افراد کے ساتھ رابطے میں آنے کا خطرہ ہوتا ہے، ایسی صورتحال میں انفیکشن بیٹی میں بھی پھیل جانے کا ڈر ہے، اسی خوف کی وجہ سے انہوں نے اپنی بیٹی کو ہاتھ تک نہیں لگایا، گھر پہنچنے کے بعد ہی بیٹی کو خود سے دور رکھتے ہیں تاکہ بیٹی کو کورونا کی زد سے دو رکھ سکیں۔
ای ٹی وی بھارت ان کورونا واریئرس کو سلام پیش کرتا ہے جنہوں نے کورونا جیسی وبا میں اپنے اہل خانہ سے پہلے ملک کی خدمت کو اہمیت دی ہے۔