بابری مسجد معاملے میں سنی وقف بورڈ کے وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنذیر کی آئینی بنچ کے سامنے دلیل پیش کی تھی کہ افسانوی روایات کے مطابق پورے ایودھیا کو بھگوان رام کی جائے پیدائش سمجھا جا رہا ہے لیکن اس بارے میں کوئی ایک خاص جگہ نہیں بتائی گئی ہے۔
انہوں نے ہندو فریق کے گواہ کی گواہی پڑھتے ہوئے کہا کہ لوگ رام چبوترے کے قریب لگی ریلنگ کی طرف جاتے تھے، مورتی گربھ گرہ میں کیسے گئی اس بارے میں انہیں کوئی معلومات نہیں ہے۔
راجیو دھون نے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے جج سدھیر اگروال نے کہا تھا کہ رام چبوترے پر پوجا کی جاتی تھی۔
انہوں نے ہائی کورٹ کے ایک جج کے تبصرے کی مخالفت کی تھی جنہوں نے کہا تھا کہ مسلمان وہاں پر اپنا قبضہ ثابت نہیں کر پائے تھے۔
راجیو دھون نے کہا تھا کہ مسلمان وہاں پر نماز پڑھتے تھے، اس پر سوال اٹھایا جا رہا ہے۔ سنہ 1949 میں 22 اور 23 دسمبر کی درمیانی شب جس طرح سے مورتی کو رکھا گیا وہ ہندو قوانین کے مطابق درست نہیں ہے۔
لیکن مسلم فریق کے تمام دلائل کو سپریم کورٹ نے قبول نہیں کیا اور پوری اراضی ہندو فریق کو دینے کا فیصلہ سنایا۔ آج بتاریخ 5 اگست 2020 بروز بدھ کو رام مندر کا سنگ بنیاد پڑ چکا ہے۔ جس کی بنیاد موجودہ وقت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے رکھی ہے۔