ملک بھر میں جمعہ سے بینکنگ سرگرمیاں متاثر رہیں گی کیونکہ ملازمین اور عہدیداروں کی 9 یونینوں پر مشتمل یونائیٹڈ فورم آف بینک یونینس (یوایف بی یو) نے انڈین بینکس اسوسی ایشن (آئی بی اے) اور یوایف بی یو کے ساتھ ممبئی میں منعقدہ بات چیت کی ناکامی کے بعد دو روزہ ملک گیر ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔
آل انڈیا بینک ایمپلائز اسوسی ایشن (اے آئی بی ای اے) کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے بتایا کہ یوایف بی یو کے نمائندوں اور آئی بی اے کی تنخواہوں پر نظرثانی کرنے والی کمیٹی کے صدرنشین راج کرن رائے کے ساتھ ہوئی بات چیت کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا۔ قبل ازیں 27 جنوری کو چیف لیبر کمشنر (سنٹرل) وزارت لیبر حکومت ہند کی جانب سے نئی دہلی میں یو ایف بی یو کے نمائندوں کے ساتھ طلب کردہ اجلاس میں کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکل سکا۔ یہ اجلاس تنخواہوں پر نظرثانی اور دیگر مطالبات پر منعقد کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 20 فیصد تنخواہوں پر نظرثانی کے لئے دو روزہ ہڑتال میں تقریباً 10 لاکھ ملازمین اور عہدیدار حصہ لیں گے۔ بینکوں کی 9 یونینیں اس ہڑتال میں حصہ لیں گی ان میں اے آئی بی ای اے' اے آئی بی اوسی' این سی بی ای' اے آئی بی اواے' بی ای ایف آئی' آئی این بی ایف' آئی این بی او سی' این اوبی ڈبلیواور این او بی او شامل ہیں۔ یو ایف بی یونے 11 مارچ سے ملک بھر میں تین روزہ ہڑتال اور یکم اپریل سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس ہڑتال کو ٹالنے کے لئے یو ایف بی یواور آئی بی اے کے درمیان بات چیت سی ایل سی کے مشورہ پر ہوئی۔ سی ایل سی نے آئی بی اے کو مشورہ دیا تھا کہ ہڑتال سے پہلے یونینوں سے بات چیت کی جائے اور ان کے مسائل حل کئے جائیں۔ یو ایف بی یو کے دیگر مطالبات میں پانچ روزہ بینکنگ' بیسک تنخواہ پر خصوصی الاونس کا انضمام' وظیفہ کی نئی اسکیم کو منسوخ کرنا' وظیفہ پر نظرثانی' فیملی پنشن میں بہتری' آپریٹنگ منافع کی بنیاد پر اسٹاف' ویلفیر فنڈ' سیلنگ کے بغیر وظیفہ کے فوائد کو انکم ٹیکس سے مستثنی قرار دینا' کام کے یکساں اوقات' لنچ کے یکساں اوقات تمام برانچس میں کرنا' کنٹراکٹ ملازمین کو مساوی کام پر مساوی تنخواہ فراہم کرنا شامل ہیں۔
وینکٹ چلم نے کہا کہ بینک ملازمین اور عہدیداروں کی اجرتوں پر ہر پانچ سال میں یونینوں کی جانب سے پیش کردہ مطالبات کی بنیاد پر نظرثانی کی جانی چاہئے۔