چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں پانچ رکنی پینچ نے آج بابری مسجد۔رام جنم بھومی کیس کی سماعت کی۔
مصالحتی کمیٹی کے چیئرمین جسٹس خلیف اللہ نے آج سپریم کورٹ میں پیش رفت رپورٹ پیش کی۔ اس پر سپریم کورٹ نے کمیٹی کو مصالحت کا عمل جاری رکھنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے مصالحتی کمیٹی کو 31 جولائی تک مصالحت کے نتائج پیش کرنے کی ہدایت دی۔
سپریم کورٹ کے مطابق بابری مسجد۔رام جنم بھومی کیس کی سماعت کے لیے اگلی تاریخ دو اگست مقرر کی جائے گی۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے 11 جولائی کو بابری مسجد۔رام جنم بھومی کیس کی فوری شنوائی کرنے کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ثالثی کمیٹی کو پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
بابری مسجد۔رام جنم بھومی تنازع کیس کے ایک عرضی گزار گوپال سنگھ وشارد نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے جلد سماعت کی اپیل کی تھی۔
سپریم کورٹ نےگوپال سنگھ وشارد کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا: 'ہم نے ایک ثالثی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ہمیں اس کی رپورٹ کا انتظار کرنا ہوگا، لہذا ثالثوں کو اس معاملے پر پہلے رپورٹ پیش کرنے دیں۔'
مسلم فریق کی جانب سے پیش ہونے والے سینیئر وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے کہا تھا کہ یہ وقت ثالثی کمیٹی پر نکتہ چینی کرنے کا نہیں ہے۔
دراصل بابری مسجد۔رام جنم بھومی تنازع کیس کے ایک عرضی گزار گوپال سنگھ وشارد عرضی داخل کرکے کہا تھا: 'مصالحت کمیٹی کچھ نہیں کر رہی ہے اور انھیں نہیں لگتا ہے کہ یہ کمیٹی اس معاملے کا کوئی حل نکالے گی۔'
عرضی گزار گوپال سنگھ وشارد نے کہا تھا کہ اس معاملے میں عدالت کو ہی کوئی حل نکالنا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے رواں برس آٹھ مارچ کو یہ کیس سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ایف ایم خلیف اللہ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی کے حوالہ کیا گیا تھا۔اس تین رکنی کمیٹی میں جسٹس ایف ایم خلیف اللہ کے علاوہ روحانی گرو شری شری روی شنکر اور سینیئر وکیل شری رام پنچو شامل ہیں۔