اخبار میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں انارکی پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے اور عراق اور افغانستان جیسے حالات پیش کیے جارہے ہیں۔
اداریہ نے جے این یو طالب علم شرجیل امام جنہیں پانچ دن کی پولیس تحویل میں بھیج دیا گیا ہے، پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'شرجیل نے مسلم سماج کا سر جھکا دیا ہے۔'
اداریہ میں کہا گیا کہ شرجیل کے ہاتھ کاٹ کر مرغی کی دکان میں لٹکا دینا چاہئے۔ شرجیل کو 29 جنوری کو بہار کے جہان آباد سے گرفتار کرکے دہلی لایا گیا۔
سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز وائرل ہوئے جس میں شرجیل امام کو کہتے سنا گیا کہ اگر ہم سب ایک ہوجائیں تو پورے شمالی بھارت کو ملک سے الگ کیا جا سکتا ہے اور اگر ہمیشہ کے لیے نہیں تو کم از کم ایک یا دو ماہ کے لیے ہی سہی۔
یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم آسام کو بھارت سے الگ کردیں۔ حکومت ہماری بات اسی وقت سنے گی جب ہم ایسا کریں گے۔
سامنا میں مزید کہا گیا کہ ہمارے یہاں اربن نکسل ازم پہلے ہی سے موجود ہے، ایک شرجیل کو گرفتار کیا گیا ہے لیکن حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کوئی شرجیل دوبارہ اٹھ کھڑا نہ ہوپائے۔
شرجیل کے بیان نے دہلی میں بی جے پی کو ایک انتخابات کے لیے مفت میں ایک مسئلہ فراہم کردیا تھا۔ شرجیل کا بیان ایک مخالف ملک اور علیحدگی پسند ہے۔