ریاست مہاراشٹر میں حکمراں جماعت شیو سینا کے ترجمان سامنا میں کانگریس پر مختلف انداز میں طنز بھی کیا گیا ہے، سامنا میں لکھا گیا ہے کہ حکومت نے چھ ماہ کا مرحلہ مکمل کرلیا ہے، تین مختلف نظریاتی جماعتوں نے حکومت تشکیل دی، اس حکومت کی لگام متفقہ طور پر ادھو ٹھاکرے کو دی گئی، ریاست کے معاملے میں وزیر اعلی کا فیصلہ حتمی ہے، اس فیصلے کے بعد اب کوئی اور سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے، خود شرد پوار نے بھی اس کی پیروی کی ہے۔
وہ وقتا فوقتا وزیر اعلی سے ملتے ہیں ان کا تجربہ لاجواب ہے، اسی کے مطابق وہ ریاست کے بارے میں کچھ مشورہ پیش کرتے ہیں، کانگریس پارٹی بھی اچھا کام کررہی ہے، لیکن وقتا فوقتا پرانی چار پائی سے کرکراہٹ کی آواز آتی ہے۔
چارپائی پرانی ہے لیکن ایک تاریخی ورثہ ہے، اس پرانی کھاٹ پر کروٹ بدلنے والے بی بہت لوگ ہیں، اس لیے یہ کرکر محسوس ہونے لگی ہے، وزیر اعلی ٹھاکرے کو اگھاڑی حکومت میں اس طرح کی کرکراہٹ برداشت کرنے کو تیار رہنا چاہیے۔
کانگریس کے ریاستی صدر بالاصاحب تھوراٹ کے کرکرانے پر قابو پالیا گیا ہے، گھر میں بھائیوں کے مابین لڑائی ہوتی ہے، یہاں تین پارٹیوں کی حکومت ہے، تھوڑی بہت کرکراہٹ تو ہوگی۔
سامنا کے مطابق 'بالاصاحب تھوراٹ نے کہا ہے کہ وزیر اعلی سے ملاقات کر کر کے بات کریں گے' اسی کی کھاٹ پر بیٹھے اشوک چوہان نے بھی 'دی انڈین ایکسپریس' کو ایک انٹرویو دیا اور تحمل کے ساتھ کرکرائے، حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، لیکن حکومت میں ہماری بھی بات سنی جائے'۔
انتظامیہ کے اہلکار بیوروکریٹک تنازعات پیدا کررہے ہیں، ہم خود ہی وزیر اعلی سے بات کریں گے 'اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ دو وزاء وزیر اعلی سے ملاقات کریں گے اور بات کریں گے۔
وزیر اعلی ان کی بات سنیں گے اور فیصلہ لیں گے، لیکن کانگریس کیا کہنا چاہتی ہے؟ سیاست کی یہ پرانی چار پائی کیوں کرکر کررہی ہے؟ ہماری بات سنو کا کیا مطلب ہے؟ یہ بھی منظرعام پر آگیا ہے۔
تھوراٹ اور چوہان کانگریس کے باشعور رہنما ہیں جن کو حکومت چلانے کا وسیع تجربہ ہے، تاہم انہیں یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ شرد پوار اور ان کی پارٹی کے اراکین کو بھی ہے، تاہم کرکراہٹ کی کوئی آواز نظر نہیں آتی ہے۔