اسد السین اویسی نے ٹویٹ کر کے موہن بھاگوت سے سوالیہ لہجے میں کہا کہ 'ہماری خوشی کا پیمانہ کیا ہے؟ بھاگوت نامی ایک شخص مسلسل ہمیں یہ بتا سکتا ہے کہ ہمیں اکثریت کا کتنا شکر گزار ہونا چاہیے؟ ہماری خوشی کی پیمائش یہ ہے کہ آیا آئین کے تحت ہمارے وقار کا احترام کیا جائے۔'
اویسی نے مزید ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'ہم سے ہماری خوشی کے بارے میں نہ پوچھیں جبکہ آپ کا نظریہ مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانا چاہتا ہے۔ میں آپ سے یہ نہیں سننا چاہتا کہ اس ملک میں رہنے کے لیے ہمیں اکثریت کا شکر گزار ہونا ہوگا۔ ہم اکثریت کی خیر خواہی کی تلاش میں ہیں۔ ہم خوش رہنے کے معاملے میں دنیا کے مسلمانوں کے ساتھ نہیں کرتے۔ ہم صرف اپنے بنیادی حقوق چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ 'راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے ایک انٹرویو میں کہا کہ 'دنیا کے دیگر مسلمانوں کی بہ نسبت بھارتی مسلمان زیادہ مطمئن اور خوش ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی یکجہتی کی بات کی جائے تو تمام مذاہب کے لوگ ایک ساتھ کھڑے ہیں۔ بھاگوت نے کہا کہ کسی قسم کی تعصب اور علٰیحدگی پسندی صرف ان لوگوں کے ذریعہ پھیلتی ہے جن کے اپنے مفادات متاثر ہوتے ہیں۔