آرٹ فیکلٹی میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباء کی حمایت میں ممتاز مصنفہ و سماجی کارکن اروندھتی رائے، معروف ماہر اقتصادیات پروفیسر ارون کمار اور بالی وڈ کے سنجیدہ اداکار ذیشان ایوب پہنچے اور طلبا کی حوصلہ افزائی کی۔
اس موقعے پر ارون دھتی رائے نے مرکزی حکومت پرسخت نکتہ چینی کی۔ جبکہ معاشی مندی پر پروفیسر ارون کمار نے مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اسے ہی سست معیشت کا ذمہ دار ٹھہرایا۔'
خیال رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں بلا تفریق سبھی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد احتجاج کر رہے ہیں جس میں دانش گاہوں کے طلبا پیش پیش ہیں اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس سلسلے میں گذشتہ دنوں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا تھا جسے روکنے کے لیے دہلی پولیس نے طاقت کا بے جا استعمال کیا۔ حد تو تب ہوگئی جب یونیورسٹی میں پولیس داخل ہوگئی اور لائبریری میں توڑ پھور کی انہوں نے طلبا کو بھی نشانہ بنایا کئی طلبا کو چوٹیں بھی آئیں۔ متعدد ریاستوں میں اسے روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کی گئی، مزید اترپردیش کے کچھ مقامات میں تو کرفیوں تک نافذ کردیا گیا۔
اس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے تینوں سرکردہ شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور مرکزی حکومت کو شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کئی الزامات عائد کیے'۔
انہوں نے ملک میں تشدد اور طلبا کی موت کا ذمہ دار مرکزی حکومت کو ٹھہرایا۔ ارون دھتی رائے نے این آر سی اور سی اے اے کے خلاف جاری احتجاج پر مرکزی حکومت کی سخت الفاظ میں مذمت کی'۔
انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ' جس طرح پورے ملک میں مرکزی حکومت کی جانب سے طلبا کو نشانہ بنایا جارہا ہے وہ قابل تشویش ہے، خصوصاً اترپردیش اور دہلی کے اندر جس طرح سے مرکزی حکومت کے اشارے سے طلبا پر تشدد کیا جارہا ہے وہ شرمناک ہے'۔
ارون دھتی رائے نے این پی آر پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ حکومت این پی آر کا سہارا لے کر اب لوگوں کے گھر گھر جاکر ڈیٹا جمع کر رہی ہے، اس کے بعد اسی ڈیٹا کو این سی آر میں استعمال کیا جائے گا، اس لیے میں آپ سبھی لوگوں سے درخواست کرتی ہوں کہ جب بھی آپ کے گھر کوئی سروے کرنے آئے تو اپنا اصلی نام نہ بتائیں اور نہ ہی انہیں کوئی دستاویز دیں تاکہ مرکزی حکومت کا یہ راستہ بھی بند ہو جائے'۔
ماہر معاشیات ارون کمار نے معاشی مندی اور گرتی جی ڈی پی کے لیے مرکزی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ ' حکومت کو شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی نہیں نافذ کرنا چاہیے، ملک معیشت میں اس کا برا اثر پڑے گا'۔